36 C
Lahore
Friday, April 26, 2024

Book Store

( مجروح ( قسط نمبر 55

 

( 55 مجروح ( قسط
شکیل احمد چوہان

۞۞۞

 گولیوں کی آوازیں گونجنے لگیں۔ مجمع لمحوں میں ہی تتربتر ہو گیا۔ منشا کے محافظوں نے دُور سے ہی ہوائی فائرنگ شروع کر دی تھی۔ بہت سارے لوگوں نے منشا کی گاڑیوں کو قبرستان کی طرف آتے ہوئے دیکھ کر ہی دوڑ لگا دی۔ کچھ دُبک کے بیٹھ گئے۔ حمایتی مولوی بھی بھاگ کر احاطے میں گھس گیا۔
منشا کے وفادار مولوی کو ایک بار پھر سے مذاق اُڑانے کا موقع مل گیا۔ باقی کے کمزور دل لوگ زندہ ہوتے ہوئے بھی قبروں کی اوٹ میں لیٹ چکے تھے۔ چندا نے بھی زبردستی کشمالہ کو زمین پر بٹھا لیا ۔ لکڑی کی چھڑی کے سہارے کھڑے ہوئے ماسٹر صاحب نے اردگرد کا جائزہ لیا۔ اُن کے علاوہ صرف سرمد ہی سب سے بے نیاز اپنے دونوں ہاتھ اُٹھائے ہوئے اپنے والدین کے لیے دُعا کر رہا تھا۔
منشا اُس سے بہت دُور اپنی گاڑی کے سامنے کھڑی ہوئی اُسے قہر برساتی آنکھوں کے ساتھ دیکھ رہی تھی۔ اُس کے دائیں بائیں اُس سے دو قدم پیچھے عطا سمیت اُس کے محافظ کھڑے تھے۔ منشا نے آتشی لہجے میں حکم دیا :
’’تم سب ! اپنے ہتھیار ادھر ہی چھوڑ کے اُن قبروں کو کھود دو !‘‘
عطا کے علاوہ اُس کے چھ آدمی یہ حکم ملتے ہی اسلحہ کالی Toyota Vigo کے ڈالے میں رکھتے ہوئے سرمد کی طرف دوڑ پڑے۔ سرمد نے ایک ایک کر کے اُن چھ کے چھ کو بھی خاک چٹا دی، مگر اپنے والدین کی قبروں سے مٹھی بھر مٹی نہ اُٹھانے دی۔
٭
منشا نے اپنے پیچھے کھڑے عطا کے سامنے اپنا خالی ہاتھ فضا میں بلند کیا۔عطا نے ایک موزر اُس کی ہتھیلی پر رکھ دیا۔ منشا مزاری لکڑی کے سونو کو جس ترتیب سے گولیاں مارتی چلی آرہی تھی، اُسی ترتیب سے اصلی سرمد کو بھی گولیاں مارنے لگی۔ پہلے ایک ٹانگ، پھر دُوسری ٹانگ پر۔
اس کے بعد ایک ران اور پھر دُوسری ران پر۔ چوتھی گولی ران پر لگنے سے سرمد اپنے گھٹنوں کے بل زمین پر نہ بیٹھا اور نہ ہی کھڑا رہ سکا۔ وہ گھٹنوں پر آچکا تھا۔ یہ دیکھتے ہی کشمالہ اور چندا رنجیدہ ہو گئیں۔ اس کے باوجود اُن کی آنکھوں میں سرمد کے لیے فخر برقرار تھا۔ ہیڈماسٹر صاحب آب دیدہ ہو گئے، اس کے باوجود اُن کے ہونٹوں پر فاتحانہ مسکراہٹ تھی۔
منشا نے ادھر کھڑے کھڑے ہی اُسی طرح فضا میں اپنا ہاتھ بلند کرتے ہوئے وہ موزر واپس کیا۔ عطا نے اُسے منشا سے لینے کے بعد اپنی قمیض کے نیچے بندھےArmed Security Belt میں لگا لیا۔ اُس نے واپس دیکھا منشا کا ہاتھ فضا میں ہی تھا۔ عطا نے لمحہ بھر سوچا، پھر جلدی سے اپنی سیدھی ٹانگ کے ساتھ بندھی ہوئی میان سے اپنا لمبا سا خنجر نکال کر منشا کے ہاتھ پر رکھ دیا۔
منشا اپنے ہاتھ میں خنجر آتے ہی سرمد کی طرف چل دی۔ منشا جب کشمالہ اور چندا کے برابر سے گزرنے لگی تو کشمالہ بغیر کسی خوف کے کھڑی ہو گئی۔ اُن دونوں نے بغور ایک دُوسرے کو دیکھا، پھر منشا سرمد کی طرف بڑھ گئی۔ عطا اُس کے پیچھے تھا۔
منشا نے راہ داری کے ساتھ سرمد کے والدین کی قبروں پر حقارت سے بھری نظر ڈالی، پھر گھٹنوں کے بل گردن جھکائے سرمد کی گردن کو تن سے جدا کرنے کے لیے خنجر کو سرمد کی گردن پر پوری طاقت سے مارا۔ اِس سے پہلے کہ خنجر سرمد کی جھکی ہوئی گردن پر چلتا، سرمد منشا کی کلائی تھامتے ہوئے کھڑا ہو گیا۔ اُس کے اَنگ اَنگ سے خون رِس رہا تھا۔ اس کے باوجود سرمد نے منشا کے چہرے کو غور سے دیکھا، پھر طنزیہ انداز میں پوچھا:
’’یہ ہے تمھارا بدلہ؟‘‘
عطا کی نظر اپنے بھائی ضادو کی لاش پر پڑی تو اُس نے Armed Belt سے وہی موزر نکال کر غصے کے عالم میں سرمد پر گولی چلا دی۔ وہ گولی سرمد کے کندھے پر لگی۔
اِس سے پہلے کہ عطا دُوسری گولی چلاتا سرمد نے منشا سے خنجر چھین کے عطا کو دے مارا۔ وہ خنجر عطا کی گردن میں جا کے لگا۔ عطا لمحوں میں ہی زمین پر جا گرا۔عطا کے زمین پر گرتے ہی سرمد کا حمایتی مولوی خوشی سے اُچھل پڑا، جب کہ دُوسرے کے چہرے پر ہوائیاں اُڑنے لگیں۔
منشا کا سب سے بڑا محافظ عطا، سرمد کی ایک ضرب کی تاب نہ لا سکا۔ یہ دیکھتے ہی منشا آپے سے باہر ہو گئی۔ وہ عطا کی طرف لپکی اور اُس کا موزر پکڑ کر سرمد پر تان دیا۔ سرمد نے دوڑ کر منشا پر چھلانگ لگا دی۔ منشا نیچے اور سرمد اُس کے اُوپر تھا۔
منشا نے گرتے گرتے ایک گولی سرمد کے پیٹ پر مار ہی دی۔ سرمد خون سے لت پت ہو چکا تھا، مگر اِس کے باوجود روح اُ س کے جسم کا ساتھ چھوڑنے کو تیار نہ تھی۔
کشمالہ چلتی ہوئی اُن دونوں کے قریب آگئی۔ سرمد نے منشا پر لیٹے لیٹے ہی اُس کے ہاتھ سے موزر چھین لیا، پھر اُس کے گال پر موزر کی نلی کو پھیرتے ہوئے بولا:
’’منّو۔۔۔! سونو۔۔۔ ساری زندگی چاہ کر بھی تُم سے نفرت نہ کر سکا۔۔۔ تُم نے تو بدلہ لے لیا۔۔۔یہ ہے میرا بدلہ۔۔۔‘‘
آنکھیں بند کر کے سرمد نے موزر کی نلی منشا کے کان کے پاس زمین میں گاڑھتے ہوئے Trigger دبا دیا۔ دو زوردار فائر گونجے۔ بنجر زمین کی خاک اور راکھ سے اُن کے اُوپر ہر طرف دھول ہی دھول دکھائی دینے لگی۔

(بقیہ اگلی قسط میں)

۞۞۞۞

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles