20 C
Lahore
Thursday, December 5, 2024

Book Store

online loan

 آن لائن قرض کا جال

عافیہ مقبول جہانگیر

عافیہ مقبول جہانگیر| online loan| آن لائن قرض
عافیہ مقبول جہانگیر| online loan| آن لائن قرض

کچھ دن پہلے مجھے ایک انجانے نمبر سے فون کال آئی۔ فون اُٹھایا تو کوئی صاحب فرما رہے تھے کہ کیا آپ کسی عقیل نامی بندے کو جانتی ہیں؟
کالج روڈ لاہور پر ان کی رہائش ہے۔ میں نے کہا کہ میں اس نام کے کسی بندے کو نہیں جانتی۔
تو وہ صاحب کہنے لگے، کہ عقیل نے ان کی آن لائن ایپلیکیشن سے ۲۰ ہزار قرض لیا ہے اور ضمانت کے طور پر آپ کا نمبر لکھوایا ہے۔
اب آپ کسی بھی طرح ہمیں یا تو رقم فراہم کریں یا ان صاحب سے ادائیگی کروا کر دیں۔
میرا پارہ چڑھ گیا۔ میں نے سختی سے ان صاحب سے کہا کہ اگر کوئی بھی انسان کسی کا بھی فون نمبر لکھوا دے گا، تو کیا آپ یقین کر لیں گے؟
اور اگر ایسا ہی تھا تو آپ کی کمپنی نے اس شخص کو قرض دینے سے پہلے،
اس کے بتائے ہوئے نمبر پر فون کر کے کنفرم کیوں نہ کیا؟
کیا آپ کے ادارے نے مجھ سے رابطہ کیا؟ کیا میں نے کسی قسم کی کوئی ضمانت دی؟ یا یہ کہا کہ ہاں میں اس بندے کو جانتی ہوں آپ میری ذمہ داری پر قرض دے دیں۔
اب وہ بندہ باقاعدہ بدتمیزی پر اتر آیا اور کہنے لگا کہ کہ ہمیں پیسہ نکلوانا آتا ہے۔
اسے میں نے دھمکی دی کہ اب اگر اس کی طرف سے یا اس کی کمپنی کی طرف سے مجھے فون آیا
تو میں اس کمپنی کے خلاف سائبر کرایم سیل میں رپورٹ کروا دوں گی۔
کال بند کر کے میں نے اس کا نمبر بلاک لسٹ میں ڈال دیا۔
اب ایسا ہی دوسرا واقعہ کچھ مہینوں بعد پھر پیش آیا۔ اب کی بار کمپنی کوئی اور تھی۔
نمائندہ کہہ رہا تھا کہ ہماری ایپ کے ذریعے آپ کے رشتے دار حسن نے قرض لیا ہے۔
اور اب ان سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ یا تو ہماری ان سے بات کروائیں یا آپ یہ رقم ادا کریں
کیونکہ ہمارے پاس آپ کے اس رشتےدار کی ساری تفصیل موجود ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس نمائندے نے نہ صرف اس رشتے دار کا نام درست بتایا تھا
بلکہ اس نے کئی اور نام بتا دیے جو حسن کے کانٹیکٹ لسٹ میں ایڈ تھے۔
صرف اتنا ہی نہیں، اس نے میرے علاوہ اس کے اور بھی دوسرے دوستوں اور رشتے داروں کو
فون کھڑکایا اور انھیں انھی ناموں سے پکارا جن ناموں سے وہ حسن کی کانٹیکٹ لسٹ میں ایڈ تھے۔
اُن میں حسن کی نانی، اس کے ماموں اور ایک دوست کو اس نمائندے نے فون کیا اور
سب کو یہ خبر نشر کی کہ حسن نے قرضہ لیا ہے اور اسے کہا جائے کہ
مقررہ مدت سے ایک دن اُوپر ہو چکا ہے فوراً قرض کی ادائیگی کرے۔
یعنی اس کمپنی نے اپنے صارف کو بدنام کرنے میں بھی کوئی کمی نہ چھوڑی اور اس کے خاندان کو دھمکیاں دینے کا کام الگ سے۔

طریقۂ واردات

آج کل یو ٹیوب پر، اور دوسرے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس طرح کی ایپلیکیشن کے بے انتہا اشتہارات دکھائے جاتے ہیں۔اپنے مالی حالات سے پریشان بندہ ان کے جال میں آ کر قرض لے لیتا ہے ۔
اس کے بعد جو اصل پریشانی اسے اٹھانا پڑتی ہے اس کے بعد وہ یقیناً یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے
کہ اس سے تو اچھا تھا مالی پریشانی ہی بھگت لیتا۔
کم سے کم بدنامی اور قرض لینے کے ڈھول تو خاندان بھر میں نہ بجتے۔ ان کمپنیوں کا طریقہ یہ ہے کہ جیسے ہی آپ ان ایپلیکیشنز کو ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں،
یہ آپ سے آپ کے موبائل کا accessاور contact list کی تفصیل مانگتا ہے۔ آپ بغیر سوچے سمجھے یس yes پر کلک کرتے جاتے ہیں۔
یوں آپ کے موبائل کے تمام کانٹیکٹس کی تفصیل ان کے پاس چلی جاتی ہے۔
جی ہاں ! اب آپ سمجھے؟ کہ کیوں کہ ایپلی کیشنز ڈھنڈورا پیٹتی ہیں کہ کسی شخصی ضمانت کی ضرورت نہیں صرف آئی ڈی کارڈ نمبر بتا کر فوری قرض حاصل کریں بلا بلا بلا۔
وہ اس لیے کہ انھیں کسی شخصی ضمانت کی ضرورت ہی کیا ہے جب ان کے پاس آپ کے ہر رشتے دار دوست احباب کی تمام معلومات مع فون نمبر حاصل ہو گئیں۔
اب ایسی ایپس کی بھرمار ہو چکی۔ جس سے وقتی پریشانی کم کرنے کے چکر میں آپ ان کے جھانسے میں آ جاتے ہیں ۔چند ہزار کے بدلے آپ کی عزت، نیک نامی تو داؤ پر لگی ہی،
ساتھ ہی آپ سود جیسی حرام شے سے بھی نہ بچ سکے اور اس فتنے کو وبال جاں بنا بیٹھے۔
اب آپ ہی کہیں کہ یہ وبال دجالی فتنے سے کم ہے کیا؟ کہ جہاں آپ کی عقل، سوجھ بوجھ ہی چلی گئی
اور آپ انجانے میں ہی صحیح، مگر ایک فتنے میں بری طرح پھنس گئے۔
حسن نے وہ قرض اگلے ہی دن ادا کر دیا تھا لیکن خاندان بھر میں اس بات کی چرچا طنزیہ انداز میں آج تک ہوتی ہے ، کہ
حسن نے ۱۰ ہزار کا قرضہ لیا، ـ’’بےچارہ غریبــ‘‘۔

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles