20 C
Lahore
Thursday, December 5, 2024

Book Store

میرا غم گسار چلا گیا 

میرا غم گسار چلا گیا

تحریر : نایاب جیلانی
آج اس ہستی کے لیے قلم اٹھانے کی جسارت کر رہی ہوں جو میری ہی نہیں پورے علاقے کی قرآن معلمہ تھیں _
مجھے تعداد سے دلچسپی نہیں پر مجھے اتنا اندازہ ہے کہ
آپ نے سینکڑوں بچوں کو صرف قرآن ہی نہیں پڑھایا بلکہ ان کی کردار سازی بھی کی
_آپ نے ان تمام بچوں کی تربیت بھی کی اور ان کو زندگی گزارنے کے اسلوب بھی سمجھائے _
میری اردو میں دلچسپی کی وجہ بھی خالہ جان ہی تھیں _
میں نے اپنی زندگی کا پہلا اخبار آپ کے گھر میں اقصیٰ جانی سے لے کر پڑھا _
تو اقصیٰ خالہ جان کنیز فاطمہ چدھڑ کی سب سے چھوٹی اور بہت ہی لاڈلی بیٹی تھی _
اردو کے انتہائی ثقیل الفاظ میں نے خالہ جان سے سیکھے _
میں نے اردو الفاظ میں ادائیگی کا سلیقه بھی خالہ جان سے سیکھا _
خالہ جان نے صرف میری ہی نہیں سینکڑوں بچیوں کی رہنمائی کی _
حال ہی میں خالہ جان کی قرآن اسٹوڈنٹس سے میری ملاقات ہوئی تو وه کچھ الفاظ ادا کر رہی تھیں
اور میں فورا چونک اٹھی _میں نے برجستہ کہا _
” یہ تو خالہ جان کا انداز ادائیگی ہے _”
تو وه مسکرا دیں _
خالہ جان نے بے شمار بچوں کی تربیت اور کردار سازی کی _
حتیٰ کہ ہمیں چلنا اور بولنا سیکھایا _
آپ بلا کی بزلہ سنج ‘ حاضر جواب ‘ ذہین اور زندہ دل خاتون تھیں _
 چہرے کی مسکراہٹ آپ کی شخصیت کا حسن تھی _
 آپ اپنی بیٹیوں کی سہیلی ان کی راز دار غم گسار تھیں _
پرمزاح ادبی گفتگو کرتی تھیں دل کرتا آپ بولیں اور کبھی گفتگو ختم نا ہو ۔
اپنی پوری زندگی دین کی تبلیغ میں صرف کی _ توحید پر بہت کام کیا _
 حافظ قرآن اور ہر علم ہر موضوع پر گرفت رکھتی تھیں
فصاحت و بلاغت پورے حلقه احباب میں مشہور تھی _
 فقہ اور حدیث پر عبور حاصل تھا اور قرآن آپ کے سینے میں محفوظ اور زبان پر رواں تھا _
 دین کی تبلیغ کے لیے بہت سارے سفر بھی کیے اور اس کار خیر میں خود شریک رہیں
 خاندان میں حفاظ کی طویل فہرست ہے
 حافظ بھائیوں حافظ بیٹوں حافظ بیٹیوں حافظ نواسوں کی محبوب ترین ہستی تھیں _
خود حافظ قرآن تھیں _ دو خوب صورت نواسیاں ڈاکٹر ہیں آپ کے پانچ نواسے حافظ قرآن ہیں _
میں نے بچپن اور لڑکپن آپ کے زیر سایہ گزارا _
 جھڑکی میں پیار کو محسوس کیا _آپ خوب صورت تھیں اور خوب صورتی کو پسند کرتی تھیں _
خدا نے آپ کی زبان میں تاثیر رکھی تھی _
 دل موہ لینے والی شخصیت تھیں
اپنے شوہر کی وفات کے بعد بچوں کے لیے ماں اور باپ دونوں بن گئیں _
آپ نے اپنے بچوں کی بہت محبت سے پرورش اور  ایسی تربیت کی کہ لوگ رشک کرتے ہیں
خدا ایسی اولاد سب کو عطاء کرے _
مجہے کبھی نہیں بھولا جب روتی ہوئی اقصیٰ کو ہاسٹل چھوڑنے جاتی تھیں
یا عمر بھائی کو جامعہ بھیجنے کے لیے جتن کرنے پڑتے تھے _
ایک طویل جدو جہد کے بعد وه اپنے بچوں کو کام یاب دیکھ کر مسرور تھیں _
مجہے خوشی ہے کہ میں اپنی خالہ جان کا برکت والا نورانی چهره اس وقت دیکھا تھا
جب وه بلکل ٹھیک تھیں جب میں عمر بھائی کا گھر دیکھنے گئی تھی ۔۔
وه جنت کی شہزادی اتنی خوب صورت لگ رہی تھیں میں نے کہا _
“خالہ جان آپ بلکل بیمار نہیں لگتیں آپ تو سرخ سفید ہیں “_
تو مسکرا کر کہنے لگیں _
” اس سرخ سفید نے تو غلط فهمی میں مبتلا کر دیا ہے کہ بیمار لگتی ہی نہیں _”_
خا لہ جان میرا آئیڈیل تھیں
میں امی سے اکثر کہتی تھی
آپ خالہ جی کی طرح کبھی گفتگو کیا کریں وه کتنے خوب صورت الفاظ کا استعمال کرتی تھیں
کوئی بیٹیاں اقصیٰ جانی آپ جتنی محبت اپنی ماں سے کر ہی نہیں سکتیں
جتنی آپ چاروں بہنیں کرتی ہیں
آپ کی یہ محبت اللّه جزا کے ساتھ آپ کو لوٹا دے گا
 امی آپ سے خوش گئی ہیں
ایسے لگتا ہے وقت رک گیا ہے
گو کہ وقت کبھی رکا نہیں
مگر صدمے کی گھڑیاں ٹہر گئی ہیں _
زندگی میں کبھی میں اتنا نہیں روئی جتنا میں کل سے رو رہی ہوں آنسو ہیں کہ تھمتے ہی نہیں _
___رکتے ہی نہیں ___
 اپنے محلوں جیسے گھر پے نظمیں لكهتی تھیں _آپ کی ڈائری اور آپ کی لکھی نظمیں
ایک اثاثے کے طور پر سنبهالی جائیں گی
 ذوق آپ کی زہانت کو ظاہر کرتا تھا
 قابلیت آپ کی روشن آنکھوں میں جادواں تھی
آپ کو تھی لکھتے میرا دل درد سے کانپ جاتا ہے
 خوب صورت چہرے کو مٹی نے ڈھانپ لیا مگر آپ کی حسین صورت تاقیامت
بیٹیوں کی آنکھوں میں ایک جھلی کی صورت نقش رہے گی
 میری زندگی میں نا بھولنے والا کردار ہیں
آپ کے اندر میری ناکام زندگی کا بہت درد تھا آپ مجھ سے پوچھتی نہیں تھیں
مگر میں جانتی ہوں آپ کو میرے لیے بہت تکلیف محسوس ہوتی تھی _
آپ تو میری ماں تھیں میری استاد تھیں ۔۔میری استاد محترم تھیں _میرے لیے سب سے معظم تھیں _
جب ہم آپ کے گھر کے پچھلے صحن میں کھیلتے تھے _آپ مجہے اور اقصیٰ جانی کو کھیلتے ہوئے
جالی والی کھڑکی سے دیکھتی تھیں
جب مجہے سبق نہیں آتا تھا تو آپ کہتی تھیں
” سبق کے وقت تو سانس بھی نہیں نكلتا اور قوالیاں کرتے وقت گالا پھاڑ لیتی ہو _”
خالہ جی ! آپ کی اتنی باتیں اور اتنی یادیں ہیں کہ میں پوری کتاب لکھ سکتی ہوں _
آپ کی شخصیت پر تو پوری داستان لکھی جا سکتی ہے
” اے اپنی بیٹیوں کی ملكه _”
اللّه نے آپ کو اتنا حسن اتنا علم اتنی محبت عطاء کی ___آپ کا خوش نصیبوں میں نام ہے _
 یہ سب لکھ رہی ہوں تا کہ میں اسے بار بار پڑھ کے آپ کومحسوس کر سکوں _
 امی سے کہہ رہی تھی اگر میری خالہ جی کو کچھ ہو گیا
میں نے اتنا رونا ہے کہ اتنا رونا ہے مجہے صبر کیسے آئے گا اور یہ صبر کیسے آئے گا _
کوئی فوت ہو کے بھی اتنا خوب صورت کیسے ہو سکتا ہے ؟
 انتقال کر کے بھی اتنا خوشنما کیسے لگ سکتا ہے ؟
میرا دل چاہا ! میں آہستہ سے پکاروں !
خالہ جان ! یہ سفید لباس پہن کر آپ پر بہت روپ آیا ہے _”
اور پھر اذانیں بھی ہوتی رہیں قرآن پڑھا جاتا رہا _
آپ کی حافظہ بیٹی اپنی حافظہ ماں پر ” دم ” پڑھتی رہی _
کبھی سورہ بقرہ کا کبھی سورہ یسین کا ___اور آج آپ نے قرآن کا جواب تلاوت سے نہیں دیا _
اور اذان ہوتی رہی آج آپ نے اذان کا جواب نہیں دیا
صرف ہماری بصیرت یہ دیکھنے سے قاصر تھی یا سماعت سننے سے محروم رہی
ورنہ آپ قرآن بھی پڑھتی رہیں اذان بھی ہوتی رہی __
اللّه نے قرآن میں جو انعامات اہل جنه کے لیے رکھے ہیں ان کا کچھ حصہ
دنیا میں ہمارے سکون کے لیے دکھا دیا نور کی صورت میں ۔بند آنکھوں کے اندر سفیدی نہیں تھی ۔۔۔
یقین کریں ان میں نور تھا روشنی تھی میں نے خود دیکھی بس ہماری بصیرت دیکھ نہیں سکتی ۔۔
ورنہ آپ ان کام یاب لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی حقیقی منزل کو پا لیا _
آپ اپنی بیماری کے تکلیف دہ ایام میں میڈیکل کی تاریخ کا سب سے بدترین درد صبر سے سهتے ہوئے
صرف اللّه کو یاد کرتی رہیں _آپ نے بستر وصال پر کتنی ہی بار كلمه طيبه کا ورد کرتے
اس نیت سے آنکھیں موندیں کہ اب وصال قریب ہے اور خاتمہ ایمان کامل پر ہے _
 کتنے ہی دن اس خوف سے بائیں جانب کروٹ نہیں لی کہ کہیں کروٹ بدلتے وقت اخیر نا آ جائے
اور دائیں جانب كروٹ کا وقت نا مل سکے _
آپ نے وقت آخر جو اقصیٰ کا ہاتھ پکڑ کر وه ایک آخری سکون آمیز سانس لیتے ہوئے
دو دن سے بند نیند میں ڈوبی آنکھوں کو کھول کر آخری بار اپنی روح کو آسمانوں کی طرف پرواز کرتے دیکھا
یا اپنے ہی گھر کو آسمانوں میں پر شکوه دیکھ کر جو پلکوں کو موندا
وه ساعت میں نے عمر بھر کے لیے محفوظ کر دی ہے _
روز قیامت تک کے لیے آپ نے اپنی نگاہوں کو موند لیا _
مبارک ہو اس زندگی پر جو راہ خدا میں خرچ کی گئی
مبارک ہو اس زبان کو جس نے عمر بھر ذکر الہی میں دوسروں کو بھی سیراب کیا _
آپ کے نام کا سورج کبھی غروب نہیں ہو گا _
اتنی پر سکون ملائم اور بنا آہٹ کے موت ۔۔۔۔۔۔۔راضی ہو جانے والی روح جو اپنے رب کی طرف پلٹ گئی _
بے شک موت بر حق ہے اور ایمان پر خاتمہ حقیقی کام یابی ہے
خالہ جان !
میں کبھی آپ کو بھول نہیں سکتی
کیونکہ خالہ جان آپ ایک نا ختم ہونے والا وچھوڑا دے کر گئی ہیں
 یہ ایک طویل جدائی ہے جو آپ کے چاھنے والوں کی ہم سفر رہے گی _
میں ہمیشہ اپنے انٹرويوز میں آپ کا خاص طور پر ذکر کرتی تھی پھر باجی عفیفہ ‘
باجی خنسا اور اقصیٰ جانی خالہ جان کو پڑھ کر سناتی تھیں _
مگر آج کے بعد میرے لکھے الفاظ آپ تک نہیں پہنچ سکیں گے اور آپ اس کا جواب مجھے نہیں بھیج سکیں گی مگر میری دعائیں آپ تک ضرور پہنچیں گی
خدا کے حوالے خالہ جی
اللّه  اور اس کے حبیب کے حوالے ۔۔۔۔۔خدا آپ کو رسول ﷺ اور آپ کے بہترین رفقاء والی جنت سے ملحق فرما دے
آمین
تاریخ وفات
25 نومبر بروز سوموار
نایاب جیلانی
Previous article
Next article

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles