29 C
Lahore
Saturday, July 27, 2024

Book Store

( مجروح ( قسط نمبر 51

 

( 51 مجروح ( قسط
شکیل احمد چوہان

۞۞۞

جب وہ عبداللہ کے رکشے سے اُتر کر منشامزاری کے بنگلے کی طرف جا رہا تھا۔ اُس  نے چلتے چلتے اپنا ماسک اُتار کر پھینک دیا، پھر کالی گرم چادر کو اپنے چہرے اور سر سے ہٹا کر کندھوں پر لے لیا۔ بیرونی گیٹ کے ساتھ بنے ہوئے سیکورٹی روم کی دیوار پر لگی بیل بجائی۔ سیکورٹی روم کی شیشے والی کھڑکی کھلی۔ اندر سے دو سیکورٹی گارڈز نے باہر دیکھا۔
’’منشامزاری کو بتاؤ۔۔۔ چراغ والی کا سرمد نواب آیا ہے۔‘‘ سرمد نے بیرونی گیٹ پر تعینات دونوں سیکورٹی گارڈز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
’’بی بی سرکار تو آج ہی کینیڈا گئی ہیں۔‘‘ ایک سیکورٹی گارڈ نے اطلاع دی۔
’’واپسی کب ہے؟‘‘ سرمد نے پوچھا۔
’’اکتیس جنوری کو۔۔۔‘‘ دُوسرے نے بتایا۔
سرمد نے لمحہ بھر سوچا، پھر اپنے کندھوں سے کالی گرم چادر اُتار کر اُس کی تہہ لگانے لگا۔
’’کوئی میسج؟‘‘ پہلے سیکورٹی گارڈ نے پوچھا۔
’’وہ آئے تو اُسے بتانا کہ سرمد نواب 12سال بعد ملنے آیا تھا۔۔۔ یہ چادر بھی اُسے دے دینا۔‘‘ سیکورٹی گارڈ نے سرمد کی ہتھیلیوں سے وہ چادر اُٹھا لی۔ اس کے بعد سرمد نے گیٹ کے دائیں بائیں لگے CCTV کیمروں کی طرف باری باری دیکھا، جیسے فوٹو بنوا رہا ہو۔ سرمد وہاں سے پلٹا، پھر اُس کے قدم تھم گئے۔ وہ واپس مُڑا اور کہنے لگا:
’’تمہاری بی بی سرکار کا موبائل نمبر مل سکتا ہے؟‘‘
یہ سنتے ہی دونوں سیکورٹی گارڈ نے ایک دُوسرے کی طرف مشاورتی نظروں سے دیکھا، پھر ایک کہنے لگا:
’’عطا صاحب کا ہے۔۔۔ وہ ہر جگہ بی بی سرکار کے ساتھ ہی ہوتے ہیں۔‘‘
’’عطا۔۔۔!!‘‘ عطا کا نام لمبا سا لینے کے بعد سرمد نے آگے بڑھتے ہوئے کہا:
’’دے دو۔۔۔!!‘‘ سیکورٹی گارڈ نے ایک کارڈ سرمد کو تھما دیا۔ سرمد نے وہ کارڈ اپنی پینٹ کی پچھلی جیب سے بٹوہ نکال کر ڈاکٹر آنیہ کے کارڈ کے ساتھ رکھ لیا۔ اس کے بعد وہ ہلکاپھلکا ہو کر وہاں سے چل دیا۔

۞۞۞

سرمد نے آنکھیں کھولتے ہوئے پینٹ کی پچھلی جیب سے اپنا بٹوہ نکالا، پھر اُس میں سے عبداللہ، ڈاکٹر آنیہ اور عطا کے کارڈ نکال کر دیکھنے لگا۔ چندا اپنی سوچوں میں گُم تھی، جب کہ کشمالہ سرمد کو دیکھ رہی تھی۔ اُس نے بھی وہ تینوں کارڈ دیکھ لیے تھے۔ سرمد نے تھوڑی جھجک کے ساتھ اُس سے پوچھا:
’’ایک کال کروا سکتی ہیں؟‘‘
کشمالہ نے بغیر کچھ بولے اپنا موبائل اُس کے سامنے کر دیا۔ سرمد نے موبائل پکڑنے کے بجائے کارڈ پر لکھا عطا کا نمبر کشمالہ کے سامنے کرتے ہوئے کہا:
’’یہ ہے نمبر۔۔۔‘‘
کشمالہ نے نمبر ملا کر موبائل کان سے لگایا، پھر سرمد سے کہنے لگی:
’’نمبر نہیں مل رہا۔۔۔‘‘
سرمد نے وہ تینوں کارڈ اپنے اور کشمالہ کے درمیان سیٹ پر رکھ دیے۔

(بقیہ اگلی قسط میں)

۞۞۞۞

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles