35 C
Lahore
Thursday, May 9, 2024

Book Store

ایک گُلابی منظر|Denmark

خوش و خرم لوگوں کا ملک 
ڈنمارک

آٹھواں حصہ

ایک گُلابی منظر

طارق محمود مرزا، سڈنی

ہمار ی گاڑی کوپن ہیگن شہر کے مرکزی حصّے سے گزر رہی تھی۔ تعطیل کی وجہ سے سڑکیں ویران سی تھیں۔ تاہم شہر کے مرکزی حصّہ میں بےشما ر سیاح گھوم پھر رہے تھے۔ ہم پارلیمنٹ ہاؤس، بلدیہ کی عمارت، شاہی محلات کے پاس سے گزر کر ڈوپرگ سیمٹری کی مرکزی گزرگاہ کے سامنے جا رُکے۔
سیمٹری یعنی قبرستان دیکھ کر میں نے رمضان رفیق کی جانب استفہامیہ نظروں سے دیکھا۔ ان کی مونچھیں پھڑپھڑائیں اور مسکرا کر بولے
آئیے آپ کو قبرستان کی سیر کراتے ہیں۔
میں بھی مسکرایا
بے شک، ہم سب کا آخری ٹھکانا یہی ہے مگر کوپن ہیگن آتے ہی پہلے کرسچینیا اور اب قبرستان لے آئے ہیں۔ کیا اِرادے ہیں حضور کے؟
اُس نے ہنستے ہوئے کہا
تشریف تو لائیں، آپ بھی کیا یاد کریں گے۔
آپ چاہتے ہیں کہ موت کو یاد رکھوں تو حاضر ہوں۔ لے چلیے قبرستان میں۔
تھوڑا انتظار کریں۔ ایک دوست ہمارے ساتھ شامل ہونے آ رہا ہے۔
ضرور ،قبر میں جانے کے لیے کندھا دینے والے بھی چاہیے۔
رمضان رفیق مسکرائے۔ چند منٹ بعد ایک صاحب تشریف لائے۔ ان کا نام محمد یاسین اور تعلق فیصل آباد سے تھا۔ اب ہم دو سے تین ہو گئے۔ دن بھر دلچسپ گفتگو، چٹکلہ بازی، ہنسی مذاق بھی جاری رہا اور کوپن ہیگن کے دلچسپ مقامات کی سیر بھی۔
اُن میں سے ایک دلچسپ مقام اس قبرستان کے اندر جانے والی سڑک اور اس کے دونوں اطراف قطا ر در قطار گلابی پھولوں سے لدے چیر ی بلاسم کے پیڑ تھے۔ سڑک، فٹ پاتھ اور ملحقہ سبزہ زار پر گلا بی چادر بچھی تھی۔ یہ سڑک جو صرف پیدل چلنے کے لیے مخصوص تھی سیاحوں سے بھری تھی۔ سڑک کے دونوں اطراف چیر ی بلاسم کے اشجار، پھر سبز گھاس کے قطعات، قطار اندر قطار پھولوں کے پودے، آسمان سے باتیں کرتے بلند درخت، پھل دار پودے، پگڈنڈیاں اور پانی کے تالاب تھے۔ قبرستان کہیں آگے تھا۔
تاہم اس سارے منظر پر چیری بلاسم کے پھولوں کی بہار اس طرح حاوی تھی کہ ان سے نظر نہیں ہٹتی تھی۔ یہ درخت پتوں سے خالی مگر گلابی پھولوں سے لدے تھے۔
یہ گلابی پھول تیزی سے جھڑ رہے تھے اور سڑک اور گھاس پر گلابی چادر کی طرح پھیلے تھے۔ انہوں نے پورے ماحول کو گلابی اور مہک آور بنا دیا تھا۔
اس کی دلفریب رنگت، اس کی سوندھی خوشبو اور پھولوں میں سے چھن کر آنے والی روپہلی دھوپ رنگ و نور کی بارش برسا رہی تھی۔ یُوںلگتا ہے کہ آسمان سے گلابی رنگ برس رہے ہیں۔ خوشبوئیں اُتر رہی ہیں۔ یہ گلابی رنگت یہ نکہت دیکھ کر سیاحوں کے چہرے بھی پھولوں کی طرح کھلے تھے۔
خوشبو اور رنگوں بھرے ان درختوں کا ایک طویل سلسلہ دُور تک پھیلا تھا۔ سیاح ان رنگوں، ان خوشبوؤں اور ان مناظر کو کیمرے میں محفوظ کر رہے تھے، مگر ایسے موقع پر کیمرے بھی بے بس ہو جاتے ہیں کہ ان کادائرہ ِبصارت محدود اور مصورِ کائنات کی صناعی کے مناظر لامحد ود ہیں۔ کیمرا رنگ و نکہت بھری یہ فضا، انسانی جذبات او رخوشبوؤں کی عکس بندی سے قاصر ہے۔ صرف انسانی آنکھ اسے دیکھ سکتی ہے اور اس کا دِل محسوس کر سکتا ہے۔
جس جانب نگاہ دوڑاؤ سبزہ، رنگین پھول، گھا س کی چادر اور گلابی رنگ بکھرے تھے۔ چیری بلاسم کے بلند درختوں کی شاخوں سے پھول گر رہے تھے۔ ان کی جگہ سبز پتوں نے لینی ہے اور پھر چیری کا خوش ذائقہ پھل انسان کے لذّت کام و دہن کے لیے ان شاخوں پر سجنا ہے۔ قدرت نے ان درختوں کے ذریعے کتنے رنگ، خوشبوئیں اور ذائقے انسا ن کو عطا کیے ہیں۔
اے مصوّر کائنات تیرے کتنے رنگ ہیں اور ہر رنگ بے مثل و لاجواب ہے۔ میں ان پیڑوں کے نیچے کھڑا گلابی منظر دیکھنے میں منہمک تھا کہ ایک گلابی تتلی میری آنکھوں کے سامنے اُڑنے لگی۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر اُسے مٹھی میں بند کر لیا۔ذرا دیر بعدمٹھی کھولی تو وہ پھول کی پتی تھی جس  نے میری ہتھیلی بھی رنگ دی۔ میں  نے پتی نیچے گرائی اور میرے ذہن میں جگر مراد آبادیؔ کا شعر آ گیا۔

؎کبھی شاخ و سبزہ و برگ پر، کبھی غنچہ و گل و خار پر
میں چمن میں چاہے جہاں رہوں مرا حق ہے فصلِ بہار پر

چیری بلاسم کے رنگوں کی دُنیا سے نکل کر ہم کوپن ہیگن کے ایک بازار میں پہنچے جہاں تقریباً تمام دُکانیں ایشیائی تھیں۔ ان میں عربی، چینی، پا کستانی، ہندوستانی، افغانی، بنگالی سبھی رنگ و نسل کے ایشیائی دُکان دار اور گاہک تھے۔ میں  نے ایک عربی دکان دار سے دریافت کیا۔
کیا آپ کے پاس کسی ایسے نیٹ ورک کی سم ہے جو ڈنمارک ، ناروے اور سویڈن، تینوں ملکوں میں کام کرتا ہو ؟
دُکاندار نے کہا، ووڈا فون کی سم لے لیں۔ تینوں ملکوں میں چل جائے گی۔
میں نے وہ سِم خرید لی۔ تاہم یہ نیٹ ورک تینوں ملکوں میں یکساں مؤثر ثابت نہیں ہوا۔ خصوصاً سویڈن اور ناروے میں اس کی کارکردگی اچھی نہیں تھی۔ اس کا موبائل ڈیٹا با لکل کام نہ آیا۔ تاہم یہ غنیمت تھا کہ احباب کی کال وصول ہو جاتی تھی۔ ہوٹل میں وائی فائی اور واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ قائم رہتا۔

(باقی اگلی قسط میں پڑھیں)

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles