24 C
Lahore
Tuesday, October 8, 2024

Book Store

( مجروح ( قسط نمبر 10

 

( 10 مجروح ( قسط
شکیل احمد چوہان

منشا مزاری اپنے عالیشان بنگلے میں رمشا کے بیڈروم کے اندر آنکھیں بند کیے ہوئے اُسی کی ایزی چیئر پر لیٹی تھی۔ وہ بند آنکھوں کے ساتھ ماضی کو دیکھ رہی تھی۔
تقریباً ساڑھے بارہ سال پہلے جب سوشل میڈیا کے بجائے حقیقت میں انسان ایک دُوسرے کو دیکھتے تھے۔ ایک دن اُس  نے اپنی گاڑی کے رُکتے ہی دیکھا۔
پنجاب یونیورسٹی کے سوئمنگ پول اور ہاسٹل والی مارکیٹ کے درمیان والی پارکنگ کے ساتھ پلاٹ میں عام سے کپڑے پہنے ہوئے ایک انتہائی حسین لڑکا بلی کے تین بچوں کو ایک فیڈر سے باری باری دودھ پلا رہا ہے۔ منشا گاڑی کے اندر سے ہی سیاہ شیشوں کے پار دن کے اُجالے میں اُسے غور سے دیکھنے لگی۔
’’عطا۔۔۔! اسے پوچھو۔۔۔ ان کی ماں کدھر ہے؟‘‘
منشا کا حکم ملتے ہی عطا گاڑی سے اُتر کر اُس لڑکے کے پاس گیا، پھر بولا
’’بی بی سرکار پوچھ رہی ہیں، ان کی ماں کدھر ہے؟‘‘
کون بی بی سرکار۔۔۔؟ لڑکے نے پوچھا۔ اُسی وقت گاڑی کا کالا شیشہ نیچے اُترا۔ منشا نے لڑکے کو دیکھا۔ لڑکے نے منشا سے نظریں ملاتے ہوئے اپنے لفظوں پر زور دیتے ہوئے کہا
’’ان کی ماں کو ایک بڑے زمین دار  نے اپنی گاڑی کے نیچے کُچل ڈالا۔‘‘

۞۞۞

رمشا کے بیڈ روم کے دروازے پر دستک ہونے لگی۔ منشا کی نظروں سے وہ منظر اوجھل ہو گیا۔ اُس کی آنکھیں کھل گئیں۔ وہ سیدھی ہو کر کرسی پر بیٹھ گئی۔ دوبارہ دستک ہوئی تو وہ چلّاتے ہوئے کہنے لگی
’’کیا بات ہے عطا۔۔۔؟‘‘
عطا گردن جھکائے بیڈ روم میں داخل ہوا اور بڑی عاجزی سے بولا
’’بی بی سرکار۔۔۔! آپ نے کل رات کو کھانا کھایا تھا۔۔۔ اب پھر رات ہونے کو ہے۔‘‘
ہم جیسے لوگ بھوک سے نہیں۔۔۔ غم سے مرتے ہیں۔ منشا نے افسردگی سے کہا۔ عطا گردن جھکائے ہاتھ باندھے کھڑا رہا، مگر بولا کچھ نہیں۔ تھوڑی دیر بعد منشا نے خود ہی دانت پیستے ہوئے بولنا شروع کیا
میں تو اندھی ہو گئی تھی، عطا۔۔۔!تم ہی اُسے دیکھ لیتے کہ وہ کمینہ نواب ترکھان اور گوری کا بیٹا ہے۔
ایک دو بار اُس پر نظر پڑی تھی بی بی سرکار۔۔۔! مگر پہچان نہیں سکا۔۔۔ جب وہ گاؤں سے بھاگا تھا تو اُس کی ڈاڑھی مونچھ بھی نہیں نکلی تھی اور جب دیکھا تو ڈاڑھی مونچھ کے ساتھ تھا۔۔۔
عطا ابھی بول ہی رہا تھا کہ منشا ایزی چیئر سے اُٹھتے ہوئے مزید جذباتی ہو گئی۔ وہ انتقام کی آگ میں دہکتے چہرے کے ساتھ کہنے لگی
’’عطا۔۔۔! اُسے کہیں سے ڈھونڈ نکالو۔۔۔ نہیں تو یہ غم مجھے مار ڈالے گا۔‘‘
(بقیہ اگلی قسط میں)

۞۞۞۞

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles