21 C
Lahore
Saturday, April 20, 2024

Book Store

موسمِ گرما کے رنگ

موسمِ گرما کے رنگ
ارم ناز

فون کی مسلسل گھنٹی نے بالآخر مجھے آنکھیں کھولنے پر مجبور کر دیا۔ صبح کے چھ بجے کون فون کر رہا تھا؟ خود سے سوال جواب کرتے جب اسکرین دیکھی تو میری دوست علینہ کا نمبر جگمگا رہا تھا۔ پریشانی کے عالم میں فون ریسو کیا۔
’’ہیلو! علینہ سب خیریت تو ہے؟ اتنی صبح صبح فون؟‘‘
’’ہاں! بس تم فوراً میرے گھر پہنچو۔‘‘
’’کچھ بتاؤ تو سہی علینہ، بات کیا ہے؟‘‘
’’مجھے کچھ کام ہے تم سے، بس جلدی سے میرے گھر آ جاؤ ‘‘۔
فون بند کر کے، مختلف اندیشوں میں گھری، جلدی جلدی تیار ہو کر جیسے ہی علینہ کے گھر پہنچی تو اسے دروازے پر تیار کھڑا پایا۔
گاڑی میں بیٹھتے ہی اس نے مشہور بازار کا پتا بتایا اور جلدی چلنے کا کہا۔ میرے لاکھ پوچھنے پر بھی اس نے اپنے لب وا نہ کیے۔
یہ دیکھ کر میں اور سوچ میں پڑ گئی کہ پتا نہیں کیا پریشانی ہے؟ جو علینہ اتنی چپ ہے۔ صرف مارکیٹ مارکیٹ کی رٹ لگا رکھی ہے۔
بازار میں آتے جوں ہی گاڑی ایک مشہور برانڈ کی دکان کے آگے پہنچی تو علینہ کی چیخ نے مجھے بریک لگانے پر مجبور کر دیا۔
رکووووو! دیکھو ، تم نے کتنی آہستہ گاڑی چلائی۔ میرے پسندیدہ برانڈ کی دکان کھل بھی گئی ہے۔ آج ان کی لان کا پہلا والیم آنا تھا۔ دیکھو، عورتوں کا کتنا رش ہے۔ انھوں نے بہت سے جوڑے لے بھی لیے ہوں گے اور میں پیچھے رہ گئی ہوں۔ اچھا میں چلتی ہوںــ‘‘۔
’’علینہ! سنو! تم  نے صبح صبح صرف اس لیے مجھے بلایا تھا؟‘‘
وہ اثبات میں سر ہلا کر جھٹ سے دکان میں گھس گئی۔ میں اپنا سا منہ لے کریہ سوچتی رہ گئی کہ ابھی گرمی کا موسم شروع ہونے میں تقریباً ایک ماہ باقی ہے۔ ان من چلی لڑکیوں کو ابھی سے لان کے سوٹوں کی خریداری کرنی ہے۔ وہ بھی اتنی بے قراری سے؟کیا ہو گا ان خواتین کا،اف۔۔

پاکستان وہ مملکتِ خداد ہے جہاں کے باسی سال کے چاروں موسموں یعنی موسمِ بہار ،خزاں، سرما اور گرما سے لطف اندوز ہوتے ہیں،
لیکن وطنِ عزیز میں موسمِ گرما کی آمد سے قبل ہی گرمیوں کے کپڑے مارکیٹ میں متعارف ہو جاتے ہیں ۔
ہر دکان پر جدید اور اسٹائلش کپڑوں کی بھرمار ہو جاتی ہے۔  فیشن ڈیزئنرز بھی اپنے اپنے برانڈ کے والیم مارکیٹ میں متعارف کروا دیتے ہیں۔
مئی، جون جولائی میں جب سورج کی شعاعیں سیدھی زمین پر پڑتی ہیں۔ یہ چلچلاتی دھوپ ، لو، پسینےاور شدید گرمی کے مہینے ہوتے ہیں۔
لہذا خواتین اس موسم سے نبرد آزما ہونے کے لیےفوراً بازاروں کا رخ کر لیتی ہیں تاکہ لان کے چند جوڑے تو ضرور بنالیں۔
ان کا گرمی کا موسم آرام سے گزر جائے۔ جن میں وہ خوبصورت بھی لگیں نیز گرمی کی شدت بھی کم سے کم محسوس ہو۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گرمی کے اس موسم میں کیسے کپڑے پہنیں؟ کون سے فیشن اور رنگ کے؟
تو آئیے اس حوالے سے ہم آپ کی بھرپور مدد کیے دیتے ہیں۔

 کون سا کپڑا استعمال کریں؟

موسم گرما کے لیے بہترین کپڑا
موسم گرما کی مناسبت سے آپ مختلف لباس بنوا سکتے ہیں،
جن سے ہوا گزر سکتی ہو۔ کیونکہ ایسے کپڑوں کے ریشے موسم کی شدت کو مدنظر رکھ کر ہی بنائے جاتے ہیں۔
جو موسم کی سختی اور شدت میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔
کاٹن؛
گرمیوں کے موسم میں روایتی کاٹن اور لان کے کپڑے بہت آرام دہ اور نرم ہوتے ہیں۔
اسی لیے خواتین کی اوؔلین ترجیح لان کے کپڑے ہوتے ہیں۔
یہ کپڑے کپاس سے بنتے جس میں قدرتی طور پر پانی کو جذب کرنے کی خاصیت ہوتی ہے۔
اسی لیے پسینے کو جذب کر کے ٹھنڈک کا احساس فراہم کرتے ہیں۔
نیز یہ بہت ہلکے پھلکے اور دھونے میں بھی آسان ہوتے ہیں۔
ریشم یا سلک؛
سلک کے کپڑوں کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ انہیں صرف سردیوں میں ہی پہنا جاسکتا، لیکن وہ سلک جو ہلکے اور نرم قدرتی ریشوں کے امتزاج سے بنا ہو،
وہ گرمیوں کے لیے بہترین آرام دہ لباس ہے۔
ایک تو اس میں سے ہوا بآسانی گزرتی، دوسرا پسینا آنے پر وہ جلد کے ساتھ چپکتا نہیں۔
تیسری اہم بات ریشم  الٹرا وائلٹ شعاعوں کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہے،
جس سے جلد ان شعاعوں کے مضر اثرات سے محفوظ رہتی ہے۔
رییون؛
رییون (rayon) خود انسان کا بنایا ہوا کپڑا ہے۔ یہ قدرتی سیلولز جیسا کہ کپاس، لکڑی کے گودے، قدرتی اور مصنوعی ریشے سے بنایا جاتا ہے۔
سلک سے سستا ، ہوادار، ہلکا پھلکا اور نمی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ کاٹن کے انتہائی باریک اور نفیس دھاگے سے بنتا ہے۔ اس لیے گرمیوں کے لیے بہترین ہے، لیکن کاٹن سے بنے کپڑوں کی طرح پائیدار نہیں ہوتا۔
لینن؛
لینن یوں تو سردیوں میں پہنی جاتی ہے
لیکن باریک لینن گرمیوں کے لیے بھی مناسب ہے۔
لینن میں پسینے کو جذب کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
نیز یہ فوراً ہی خشک ہو کر جسم کو ٹھنڈک فراہم کرتا ہے۔

موسم گرما کے لیے نامناسب کپڑا

نائلون؛
موسم گرما میں نائلون سے بنے ہوئے کپڑے بالکل بھی آرام دہ نہیں ہوتے ہیں۔ نائلون میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ وہ ہوا کو اپنےا ندر سے بالکل بھی نہیں گزرنے دیتا۔
نتیجتاً اس کو پہننے والے کو بہت پسینا آتا اور وہ جلدی خشک بھی نہیں ہوتا ہے۔
پولیسٹر؛
پولیسٹر سے بنے ہوئے لباس سفر کے لیے اچھے ہوتے کیونکہ ان پر سلوٹیں نہیں پڑتیں، لیکن گرمی کے موسم کے لیے بالکل بھی اچھی چوائس نہیں۔ کیونکہ ان کو پہننے سے بہت پسینا آتا ہے۔ یہ جلد پر خارش کا سبب بھی بنتا ہے۔

موسم گرما میں کس طرح کے کپڑے پہنیں؟

موسم گرما کے شروع ہوتے ہی خواتین گرمی سے نپٹنے اور اس کی شدت کو کم کرنے کے لیے باریک اور آدھے بازو کی آستینوں والی قمیصیں اور اونچے پہنچوں والے ٹراؤزر،
جنہیں کیپری بھی کہتے پہننا شروع ہو جاتی ہیں۔
خواتین کے خیال میں ایسا لباس زیب تن کرنے سے گرمی کم لگتی
لیکن وہ یہ بات نہیں جانتیں کہ موسم گرما میں سورج کی براہ راست شعاعیں جلد کے لیے انتہائی مضر ہوتی ہیں۔
ایسے لباس کے استعمال سے شاید گرمی کی شدت میں تھوڑی بہت کمی تو محسوس ہوتی ہو گی لیکن جب خواتین باہر دھوپ میں پھرتی ہیں۔
تو چہرے، بازوؤں اور پاؤں کا رنگ بدل کر سیاہ ہو جاتا ہے
بلکہ جلد دو رنگ کی ہو جاتی ہے۔
اس کی عام وجہ الٹراوائلٹ اے اور بی شعاعیں ہیں۔ ان کے باعث جلد کی اوپری سطح کا جل جانا،
جلد کا رنگ پیلا اور اس پر داغ دھبے پڑنا،
وقت سے پہلے جھریاں پڑنا
کیونکہ جلد کو ٹائیٹ رکھنے والا کولاجن ٹوٹنے لگتا،
اور سب سے اہم جلد کا دفاعی نظام کمزور ہو جانا،
جس سے جلد کا سرطان ہونے کے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں۔
اس لیےگرمیوں کے موسم میں مکمل اور کھلا لباس زیبِ تن کریں۔
خصوصاً گھر سے باہر کام کرتے ہوئے ۔
آپ کی جلد سورج کی تیز اور براہ راست شعاعوں سے جتنی ڈھکی ہوئی ہوگی، اتنی ہی محفوظ ہو گی۔

موسم گرما اور 2022 کا فیشن ٹرینڈ

ہر سال موسم گرما کے آغاز سے ہی ہر طرف لان کے دلفریب اور دیدہ زیب پرنٹ مارکیٹ میں آ جاتے ہیں اور تو اور ہر برانڈ اور ڈیزائنرز بھی اپنی لان کی کلیکشن مارکیٹ میں متعارف کروا دیتے ہیں۔ جس کے دو سے تین ماہ بعد نئے والیم آتے رہتے۔
اس لیے خواتین ہر نئے آنے والے والیم سے لان کے جوڑے خرید کر اپنی وارڈروب کی زینت بناتی رہتی ہیں۔
ڈیزائنرز جہاں لان کے جوڑے اور کلیکشن متعارف کرواتے، وہیں سال کے بدلتے ٹرینڈز اور فیشن کے بارے میں بھی لوگوں کو آگاہی دیتے ہیں۔
اس سال ہر طرح کا فیشن چل رہا ہے۔ لمبی قمیصیں  اور چھوٹی بھی ۔
تنگ ٹراؤزر، کھلے کرتے نما قمیصوں کے ساتھ پہنے جا رہے اور کھلے ٹراؤزر شارٹ شرٹس یا پھر ٹاپس کے ساتھ استعمال ہو رہے۔
کڑھائی اور لیس والے پنسل ٹراؤزر بھی ہر ڈیزائنر کی کلیکشن میں نظر آ رہے۔
اس کے علاوہ شارٹ شرٹس کے ساتھ مختلف کٹس والے ٹرائوزر اور ٹیولپ شلواریں بھی فیشن انڈسٹری میں نظر آرہی ہیں۔
سادہ یا ہلکی پھلکی کڑھائی والی قمیصیں عام روٹین میں پہنی جا رہیں
اور زیادہ کڑھائی والے کپڑے فنکشن میں استعمال ہورہے چاہے وہ دن میں ہو یا رات کو۔
یہ بات مدنظر رکھیں کہ گرمیوں میں ہمیشہ سادہ اور ہلکے
یا پھر ڈیجیٹل پرنٹس کا پرنٹس کا انتخاب کریں۔سوٹ جتنا ہلکا پھلکا ہو گا،
آپ اتنی ہی اچھی اور خود کو پرسکون محسوس کریں گی۔ موٹاپے کو کم اور چھوٹے قد کو بڑا ظاہر کرنے کے لیےسیدھی لائنوں والے پرنٹ پہنیں
دبلے پتلے لمبے قد کو نمایاں کرنے کے لیے ٹیڑھی لائنز اور ڈاٹس والے ڈیزائن کے پرنٹس خریدیں۔
بس آپ جو بھی فیشن کریں، آپ کے جسم کی ہئیت کے مطابق ہو
جو آپ پر اچھا لگے، جس میں آپ کا وقار ظاہر ہو۔
موسم گرما کے رنگ
پاکستان میں کیونکہ موسم گرما خاصا طویل ہوتا ہے، اس لیے خواتین کو چاہیے کہ موسم کے مطابق کپڑوں کے رنگوں کا انتخاب کریں۔
موسم سرما میں کیونکہ دھوپ کم ہوتی ، اس لیے تیز اور گہرے رنگ آنکھوں کو بھلے محسوس ہوتے ہیں۔
گرمیوں کے موسم میں جب سورج پنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمکتا ہے تو گہرے رنگ آنکھوں کو اور بھی چبھتے ہیں۔
اس لیے گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ہلکے رنگ پہنیں۔
ہلکے رنگ پہننے کی سائنسی وجہ یہ ہے کہ ایسے رنگ سورج کی الٹراوائلٹ شعاعوں کو اپنے اندر جذب نہیں ہونے دیتے،
سورج کی شعاعیں ان سے ٹکرا کر ریفلیکٹ ہو کر واپس چلی جاتی ہیں
جس کی وجہ سے گرمی نہیں لگتی جبکہ گہرے رنگ سورج کی ان شعاعوں کو اپنے اندر جذب کر لیتے جن سے مزید گرمی محسوس ہوتی ہے۔
رواں سال کے رنگوں میں نیلے رنگ کے مختلف شیڈز، سی گرین، جامنی اور پیلا نمایاں ہیں جو تقریباً ہر برینڈ نے اپنے کپڑوں میں استعمال کیے ہیں ۔
اگر پھر بھی آپ کو اپنے کمپلیکشن اور کپڑوں کے رنگوں اور ڈیزائن کو لے کر مشکل ہو رہی تو کسی اچھے ڈیزائنر سے مشورہ ضرور کریں۔
موسم گرما کے حوالے سے اہم ٹپس
جب بھی باہر نکلیں سن بلاک ضرور لگائیں،اس کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنا لیں ، سورج کی تمازت سے یہ آپ کی جلد کی حفاظت کرے گا۔
کوشش کریں کے گرمی کے اس موسم میں ڈھیلے ڈھالے کرتے پہنیں
یا پھر ایسی قمیصیں پہنیں جو بہت زیادہ فِٹ نہ ہوں
کیونکہ کپڑا جتنا کم آپ کے جسم سے چھوئے گا آپ کو اتنی کم گرمی لگے گی۔
سادہ کپڑے زیب تن کریں لیکن اگر کسی فنکشن کے لیے فینسی کپڑے بنوانے  ہوں
تو ایسے سلوائیں جن پر کام کم سے کم ہو یا پھر وہ بہت لائیٹ ویٹ ہو
تاکہ گرمی میں اسے پہنتے ہوئے دقت نہ ہو۔
ایسے کپڑے کا انتخاب کریں
جو قدرتی اجزا سے بنا ہو جیسا کہ کاٹن یا لان جو کپاس سے بنتے ہیں۔
اس جھلسا دینے والی گرمی میں ایسا لباس منتخب کریں جس سے آپ کے جسم کا زیادہ سے زیادہ حصہ ڈھکا ہوا ہو۔
نیچرل میک اپ کریں یعنی ایسا میک اپ جو چہرے پر تھوپا ہوا محسوس نہ ہو،
گرمی کے موسم میں نمی کے باعث فوراً چہرے پر آئل آجاتا ہے۔
جیولری کا استعمال کم سے کم کریں کیونکہ جتنا زیادہ وہ آپ کی جلد سےلگیں گے
اتنی ہی گرمی خصوصاً خارش اور پسینا آئے گا۔
سورج کی روشنی میں نکلتے ہوئے اپنے بالوں اور چہرے کو ہمیشہ دوپٹے یا ہیٹ سے کور کر کے رکھیں۔
گرمی کی شدت سے محفوظ رہنے کے لیے اپنے بالوں کی چٹیا بنا لیں
یا پھر ہلکا لوز سا جوڑا بہترین ہئیر اسٹائل ہے۔
آنکھوں کو گرمی اور مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے دھوپ کے چشمے کو لازمی استعمال کریں۔
گرمیوں میں روزانہ لباس تبدیل کریں،
نہیں تو دوسرے دن لازمی بدلیں ورنہ آپ الرجی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles