34 C
Lahore
Thursday, April 25, 2024

Book Store

میٹھا بول| meetha bol

احساس کے انداز

میٹھا بول
دل جیتنے کا فن  

تحریر ؛۔ جاویدایاز خان

 بچوں کے ایک رسالے میں پڑھا تھا کہ ایک ملک کے بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا, جو  بھی اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے)انعام میں دیئے جائیں گے۔
ایک دن بادشاہ اپنی رعایا کی دیکھ بھال کرنے نکلا تو اس نے دیکھا ایک نوّے سالہ بوڑھی خاتون  اپنے کانپتے ہاتھوں سے ایک زیتون کا پودا لگا رہی ہے۔
وہ بہت حیران ہوا۔ بولا:
تم پانچ دس سال میں مر جاؤ گی۔ یہ پودا بیس سال بعد پھل دے گا تو اتنی مشقت کیوں کر رہی ہو ؟
بوڑھی عورت نے جواب دیا:
جو ہم نے پھل کھائے وہ ہمارے بڑوں نے لگائے تھے، اور جو ہم لگا رہے ہیں وہ ہماری اولاد اور آنے والی نسلیں کھائیں گیں ۔
درخت لگانا تو ہم پر بزرگوں کا قرض ہے جو میں ادا کر رہی ہوں۔
بادشاہ کو اس بوڑھی عورت کی بات  بہت پسند آئی حُکم دیا اس کو چار سو دینار دے دیئے جائیں۔ جب بوڑھی عورت کو دینار دیئے گئے، وہ مُسکرانے لگی۔
بادشاہ نے پوچھا، کیوں مسکرا ر ہی ہو ؟
بوڑھی عورت نے کہا:
زیتون کے درختوں نے بیس سال بعد پھل دینا تھا جبکہ مجھے میرا پھل ابھی مل گیا  ہے۔
بادشاہ کو  یہ بات  اور بھی اچھی لگی۔ حکم دیا کہ اس کو چار سو دینار مزید دئیے جائیں  ۔
جب اس عورت کو مزید چار سو دینار دیئے گئے تو وہ پھر مُسکرانے لگی۔
بادشاہ نے پوچھا:
اب کیوں مسکرا رہی ہو ؟
بوڑھی عورت نے کہا:
زیتون کا درخت پورے سال میں صرف ایک بار پھل دیتا ہے جبکہ میرے درخت نے دو بار پھل دے دیئے ہیں۔
بادشاہ نے پھر حکم دیا کہ اس کو مزید چار سو دینار دئیے جائیں۔
حکم دیتے ہی تیزی سے وہاں سے روانہ ہو گیا ۔وزیر نے کہا:
حضورآپ اتنی جلدی کیوں نکل آئے؟
بادشاہ نے کہا:
اگر میں مزید اس عورت کے پاس رہتا تو میرا سارا خزانہ خالی ہو جاتا مگر اس کی حکمت بھری باتیں ختم نہ ہوتیں کیونکہ اچھی بات دل موہ لیتی ہے اور نرم رویہ دشمن کو بھی دوست بنا دیتا ہے۔
حکمت بھرے جملے بڑے بڑے بادشاہوں کو بھی قریب لے آتے ہیں۔ اچھی بات دُنیا میں آپ کے دوستوں میں اضافہ  اور دشمن کم کرتی ہے۔
آخرت میں ثواب کی کثرت کرتی ہے۔آپ مال و دولت سے سامان خرید سکتے ہیں مگر لوگوں کے  دلوں کی خریداری صرف اچھی بات سے ہو سکتی ہے۔
لہٰذا دلوں کے خریدار بنیں، مال کے طلب گار نہیں۔ گفتگو کا سلیقہ اور علم و حکمت و دانائی رب کی خاص عطا ہیں جو شاید سب کو نہیں ملتی ۔
کوئی اندر سے کتنا خوبصورت ہے؟ اس کا فیصلہ اس کی زبان سے ادا ہونے والے الفاظ اور دوسروں کے ساتھ اس کا رویہ اور گفتگو کا سلیقہ خود کر دیتا ہے۔
انداز گفتگو اور طرز تخاطب سے آپ کی تربیت، علمیت اور قابلیت کا پتا چلتا ہے تو دوسری جانب آپ کی شخصیت کی مثبت یا منفی سوچ کا اظہار ہوتا ہے ۔

آج ہم بحیثیت قوم جس  سیاسی و اخلاقی پستی کی جانب گامزن ہیں، اس کی واحد وجہ ہماری زبان اور عدم برداشت کی وجہ  سے ادا ہونے والے  وہ تلخ الفاظ ہیں جو دوسرے کی دل آزاری کا باعث بن رہے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا رجحان بڑھتا چلا جارہا ہے۔ نفرتیں اور دشمنیاں بھی تیزی سے بڑھتی چلی جارہی ہیں ۔غصہ ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ۔

سیاسی جلسے اور جلوسوں کے بعد اب آئے دن ٹیلی وئژن پر نشر ہونے والے ٹاک شوز کی گفتگو اور ہماری پارلیمنٹ اور پریس کانفرنسوں میں بھی ایک دوسرے کے خلاف جو زبان استعمال ہو رہی ہے، وہ سوائے نفرتیں بڑھانے اور محاذ آرائی میں اضافے کے سوا کچھ نہیں۔
غصے اور مخالفانہ شدت میں بڑھتا اضافہ خطرناک صورتحال کی جانب اشارہ کر رہا ہے ۔ہمارے بگڑتے تیور سنبھالے نہیں جا رہے اور گفتار کی شدت بے قابو ہوتی چلی جا رہی ہے ۔
جبکہ  تقریر یا گفتگو ایک ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے انسان لوگوں کے دلوں میں اُتر جاتا ہے یا دل سے اُتر جاتا ہے۔
دل و زبان انسانی جسم کے دو سب سے اہم حصے ہیں۔ زبان دل کی ترجمان ہوتی ہے۔ اس لیے اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے ۔آدمی کی گفتگو ہی اس کا عیب و ہنر ظاہر کرتی ہے۔

ہم سب مسلمان ہیں۔ ہمارا دین اسلام ہمیں گفتگو کے مکمل آداب سکھاتا ہے۔ جس کے استعمال سے ہم بہت سی احتمالی خطاؤں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
قرآن پاک کی سورۃ الحجرت اس بارے میں واضح ہدایت بھی فرمائی گئی ہے ۔قرآن وحدیث کی روشنی میں  اور بزرگوں کی روایات کے مطابق گفتگو ،تقریر اور بیان کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا بےحد ضروری اور اہم  ہے ۔

۱۔جب بھی گفتگو  کریں تو ہمیشہ حق بات کہیں چاہے اس سے آپ کو نقصان ہی کیوں نہ پہنچتا ہو۔

۲۔علم ومعرفت کے ساتھ زبان کھولی جائے اور کبھی بھی اس بات کو زبان پر نہ لائیں جس کے بارے میں ہم اچھی طرح نہ جانتے ہوں ۔
کسی سنی سنائی بات کو بلا تصدیق و تحقیق لوگوں کے سامنے نہ لائیں۔
مختصر اور مفید گفتگو کریں۔ بلند اور غصے والی  آواز سے پرہیز کریں۔ اسلام بلند آواز پسند نہیں کرتا ۔
ہمارے نبی ؐ نے بھی اس سے منع فرمایا ہے ۔
لوگوں کے درمیان گفتگو میں ذاتیات پر  بات یا تبصرہ بالکل نہ کیا کریں ۔ ہمیشہ وہی بات کریں جس کا مقصد خیر ہو  !
سکون واطمینان سے گفتگو کرنی چاہیے۔ عجلت اور جلد بازی سے پرہیز کریں۔  نہایت کوشش کریں جب ضرورت ہو تبھی بات کریں۔

۳۔جو امور آپ سے متعلق نہیں، ان کے بارے میں بولنے سے اجتناب کریں۔ دوران گفتگو کسی کی بات کو نقل کرنے میں  امانت کی رعایت کریں ۔
گفتگو میں مخاطب کے فہم وشعور کو پیش نظر رکھیں ۔بات کرتے وقت بہتر ہے خندہ پیشانی کا مظاہرہ کریں۔ اپنی رائے کے ذریعےٓ مخاطب کو خوبیوں اور اچھائیوں کی تلقین کا سامان فراہم کریں۔
ہمیشہ کوشش کریں کہ آپ کی گفتگو دوسروں کی ترغیب وتشویق کا سبب بنے تاکہ آپ کو بغور سنا جائے۔
یہ بھی یاد رہے سچ ہمیشہ توجہ سے سنا جاتا ہے۔

۴۔کبھی  بھی ایسی بات نہ کی جائے جو گناہ  میں ملوث ہونے کا سبب بنے۔
چنانچہ جھوٹ ،غیبت ،تہمت ،توہین ،افواہ ،عیب جوئی ،گالی گلوچ ،دل آزاری ،طنز اور باعث اختلاف رائے زنی سے پرہیز کریں۔
غصہ و غضب کی حالت میں اہم امور پر گفتگو نہ کریں کیونکہ غلطی کا امکان ہے ۔
گفتگو کرنے میں حیا و عفت کا  ہمیشہ خیال رکھیں۔ لطیفے اور ہنسنے ہنسانے کے لیے افراط سے کام نہ لیں۔

۵۔کبھی نامناسب اور بیہودہ الفاظ اور جملوں کو اپنی زبان پر نہ لائیں  ۔
دوسرے کے منفی پہلو بیان نہ کریں۔ اگر بے حد ضروری ہو تو  تذکرہ کرنے کے لیے اشارے وکنائے سے استفادہ کریں۔  اگر آپ اپنے بڑوں اور بزرگوں سے بات کر رہے ہیں تو احتراما”  اپنی آواز بلند نہ رکھیں ۔
بچوں اور اپنے سے چھوٹوں سے گفتگو میں آپ کی شفقت کا پہلو نظر آنا ضروری ہے ۔ اس کے دوران خواتین کا حترام  ملحوظ خاطر رہنا چاہیے ۔

https://shanurdu.com/maaya-tere-teen-naam/

ذرا سوچیے کیا ہم اسلام کے ان زرّیں اصولوں پر کاربند ہیں؟ تو جواب نفی میں آئے گا۔ پھر ہم لوگوں کے دل کیسے جیت سکتے ہیں ؟
آئیں انفرادی اور اجتماعی طور پر کوشش کریں کہ اسلامی و اخلاقی اصولوں کی پاسداری کر کے ایک اچھے معاشرے کے قیام میں اپنا کردار ادا کر کے ایک اچھی تاریخ رقم کریں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں اپنی زبان و بیان کو اسلامی طرز گفتگو میں ڈھال کر ایک اچھے معاشرے میں زندگی گزار پائیں۔
کیونکہ لفظ دلوں آگ لگا سکتے ہیں اور ٹھنڈک بھی پہنچا سکتے ہیں ۔
قرآن پاک میں اللہ نے فرمایا ہے
“ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر معاف کر دینا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے پیچھے دکھ ہو”
(سورۃ البقرۃ ۲۶۳ )

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles