سبز اور کشمیری چائے اور لیمن گراس۔۔۔

از،حفصہ محمد فیصل
سبز چاۓ جسے عرف عام میں قہوہ اور گرین ٹی بھی کہا جاتا ہے ۔
بعض لوگ اسے چائنیز کہتے ہیں سبز چائے کا نباتاتی نام میلاسینیسنز ہے۔
 سبز چائے کو عموماً سردیوں کے ساتھ مخصوص کیا جاتا ہے
حالانکہ، سبز چائے بے شمار فائدے رکھنے کی وجہ سے
ہمارے لئے سارا سال ہی مفید ہے۔
سبز چائے بازار میں دو شکلوں میں ملتی ہیں چوڑا یعنی بھوسی اور پتیوں کی شکل میں۔
اسے لوگ پانی میں پکا کر نمک لیموں، گڑ، یا چینی حسبِ منشا ڈال کر پیتے ہیں۔
سبز چائے نا صرف سردی کو کم کرتی ہے بلکہ اس کے اندر ایسا کیمیکل پایا جاتا ہے ،جو ایل ڈی ایل  کم کر کے ایچ ڈی ایل کو بڑھاتا ہے ،جس سے کولیسٹرول کی بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
وزن گھٹانے کے لیے ماہرین روزانہ تین کپ سبز چائے مسلسل ڈیڑھ ماہ تک پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔
جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں.
اسی وجہ سے حالیہ چند سالوں سے خواتین میں سبز چائے کی مقبولیت میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے ۔
وزن گھٹانے کے لیے سبز چائے میں چینی کے بجائے لیمو کا رس یا نمک ملا کر پینے سے نتیجہ سو فیصد سامنے آتا ہے۔اس کے ساتھ ہی سبز چائے میں پولی فینالک کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے جو سرطان جیسی موذی بیماری پر قوت مدافعت عطا کرتی ہے۔
امراض قلب میں اس کا پینا مریض کو تقویت عطا کرتا ہے۔ ہاضمے کی خرابی ہو یا ذیابیطس کنٹرول کرنا ہو سبزچاۓ ہر بیماری کے لیے مؤثر دواٰ کا درجہ رکھتی ہے۔
سبز چائے کی پتیوں کو پانی میں پکاتے ساتھ اگر دارچینی کا ایک ٹکڑا بھی شامل کر دیا جائے تو جگر کی بیماریوں اور یرقان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
خارش ،جوڑوں کے درد، امراض نسواں کے ساتھ دانتوں کی جملہ بیماریوں میں بھی سبز چائے اینٹی ایکسیڈنٹ ثابت ہوتی ہے۔
مستقل اور روزانہ کی بنیاد پر سبز چائے کا استعمال الرجی، دمہ، اعصابی تناؤ اور بڑھتی عمر کی کمزوری اور معذوری کے خدشات  کم کر دیتا ہے۔
سردیوں میں ہاٹ سبز چائے جبکہ گرمیوں میں آئس سبز چائے پسند کی جاتی ہے۔
جلدی بیماریاں خصوصاً خواتین اور بچیوں میں کی کیل مہاسے اور جھائیوں کی روک تھام کے لیے بھی سبز چاۓ کی افادیت سے انکار ممکن نہیں مگر اس سلسلے میں سبز چائے کو پینا نہیں بلکہ لگانا ہے۔ اس کی پتیوں کو پودینے کی چند پتیوں کے ساتھ پانی میں ڈال کر پکا کر ٹھنڈا کر لیں اور پھر روئی کے ایک بڑے پھائے میں چھنا ہوا یہ پانی جذب کر کے چہرے پر چسپاں کر لیں ،بیس منٹ بعد ہٹا کر ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھو لیں چند ہی دنوں میں نمایاں فرق محسوس ہو گا۔
سبز چائے کے بعد کشمیری چائے کا ذکر آتا ہے۔ کشمیری چاۓ دراصل سبز چائے ہی کی ایک شکل ہے۔ سردیوں کے موسم میں کشمیری چائے کو بے حد پسند کیا جاتا ہے۔ سردی میں تقاریب میں بھی اب سردی کے مشروبات میں کشمیری چائے کو اولین درجہ حاصل ہو گیا ہے۔
کشمیری چاۓ بنانے کے لئے بھی سبز چائے کی ہی پتیاں درکار ہوتی ہیں ۔پانی میں چائے کی پتیوں کو جوش دے کر چٹکی بھر نمک اور چٹکی بھر میٹھا سوڈا ڈال کر ایک بڑے چمچ سے خوب اچھالا دیا جاتا ہے، پھر اس میں دودھ اور چینی شامل کر کے اُبال آنے تک پکایا جاتا ہے اور آخر میں خشک میوہ جات کی پھانکیں چھڑکی جاتی ہیں۔ گرما گرم کشمیری چائے سرد موسم کا لطف دوبالا کر دیتی ہے۔
جسم میں چستی اور گرمی بھر کر انسان کو چاق و چوبند کر دیتی ہے۔ اسے پی کر سرد ہواؤں سے مقابلہ کرنے کی سکت بڑھ جاتی ہے۔
سبز اور کشمیری چائے کے بعد لیمن ٹی کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے۔ لیمن ٹی کا پودا انتہائی سستا اور مفید ہیں۔ اگر ممکن ہو تو گھر میں کسی جگہ اس پودے کے لیے جگہ بنا دی جائے کولیسٹرول کم کرنے اور وزن گھٹانے میں لیمن ٹی تیر بہدف کا درجہ رکھتی ہے ۔
اس کے علاوہ گرمی کم کرنے اور ہائی بلڈ پریشر کےمریضوں کے لیے بہترین اینٹی بائیوٹک ہے۔ لیمن ٹی کے پودے کا ایک بہترین فائدہ یہ ہے کہ جہاں یہ خوش نما پودا نمو پاتا ہے۔ اس کے اطراف سے مچھر دور بھاگ جاتے ہیں۔ ساتھ ایک خوشگوار خوشبو گھر کومہکاتی رہتی ہے۔
لیمن ٹی کا استعمال جلدی بیماریوں میں اینٹی سیپٹک کا کام دیتا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے چہرے پر شادابی آ جاتی ہے، اور جلد تروتازہ اور گلابی مائل دکھائی دیتی ہے۔
 لیمن ٹی بنانے کے لئے ایک گلاس پانی میں دو تین چھوٹی الائچیاں ڈالیں اور پھر اس پانی میں لیمن ٹی کی چند پتیاں ڈالیں۔ پھر حسب منشا چینی یا گڑ ڈال کر استعمال کریں۔
چڑچڑاپن ،اعصابی تناؤ، دماغی بوجھ، کیل مہاسوں، جلدی بیماریوں اور جسم کی بدبو سے نجات کا بہترین ٹانک ہے ۔ متلی کا فوری علاج لیمن ٹی کے استعمال سے ہوتا ہے ۔
بخار اور کھانسی میں آرام  کے لیے بھی لیمن ٹی مفید ہے۔ لیمن گراس کی پتیاں ایسے بھی چبائی جاتی ہیں، جس کے بہت سے فوائد ہیں۔ چاولوں پر دم دینے سے پہلے چند
لیمن گراس کی پتیاں چھڑکنے سے ایک خوشگوار خوشبو چاولوں کو مہکا دیتی ہے۔
الغرض! سبز چاۓ ہو ٬کشمیری چائے ہو ٬یا لیمن ٹی، قدرت نے ان باریک پتیوں میں ایسے ایسے فوائد اور قوتیں پوشیدہ رکھی ہیں، جو حضرت انسان کے لیے نہ صرف مفید  بلکہ صحت کی ضامن بھی ہیں۔