احساس کے انداز
“غصہ” حماقت سے ندامت تک
تحریر ؛۔ جاویدایازخان
حضرت جلال الدین رومی ؒ کی حکایت ہے کہ ایک شہزادہ اپنے اُستاد محترم سے سبق پڑھ رہا تھا. اُستاد محترم نے اسے دو جملے پڑھائے کہ “جھوٹ نہ بولو اور غصہ نہ کرو “۔
کچھ دیر کے وقفے کے بعد شہزادے کو سبق سنانے کے لیے کہا۔
شہزادے نے جواب دیا کہ ابھی سبق یاد نہیں ہو سکا۔ دوسرے دن اُستاد محترم نے پھر سبق سنانے کو کہا.
پھر شہزادہ بولا: اُستاد محترم ابھی سبق یاد نہیں ہو سکا۔ تیسرے دن چھٹی تھی۔
اُستاد محترم نے کہ:ا کل چھٹی ہے۔ سبق ضرور یاد کر لینا۔ بعد میں میں کوئی بہانہ نہیں سنوں گا ۔
چھٹی کے بعد اگلے دن بھی شاگرد خاص سبق نہ سنا سکا۔
اُستاد محترم یہ خیال کئے بغیر کہ شاگرد ایک شہزادہ ہے، غصے سے چلا اٹھے اور طیش میں آ کر ایک تھپڑ رسید کر دیا۔
یہ بھی کوئی بات ہے کہ اتنے دنوں میں ابھی تک دو تین جملے یاد نہیں کر سکے۔ تھپڑ کھا کر شہزادہ ایک دفعہ تو گم سم ہو گیا اور پھر بولا:
اُستاد محترم، سبق یاد ہو گیا۔
اُستاد کو بہت تعجب ہوا کہ پہلے تو سبق یاد نہیں ہو رہا تھا۔ اب تھپڑ کھاتے ہی یکدم سبق یاد ہو گیا۔
شہزادہ عرض کرنے لگا:
اُستاد محترم آپ نے مجھے دو باتیں پڑھائی تھی۔ ایک جھوٹ نہ بولو اور دوسری بات غصہ نہ کرو۔
جھوٹ بولنے سے تو میں نے اسی دن توبہ کر لی تھی مگر غصہ نہ کرو بہت مشکل کام تھا۔ بہت کوشش کرتا تھا، غصہ نہ آئے مگر آ جاتا تھا۔ جب تک میں غصے پر قابو پانا نہ سیکھ جاتا کیسے کہہ دیتا کہ سبق یاد ہو گیا۔
آج جب آپ نے مجھے تھپڑ مارا اور یہ بھی میری زندگی کا پہلا تھپڑ ہے۔ اس وقت میں نے اپنے دل و دماغ میں غور کیا کہ مجھے غصہ آیا یا نہیں؟
غور کرنے پر مجھے محسوس ہوا کہ مجھے غصہ نہیں آیا۔ آج میں نے آپ کا بتایا ہوا دوسرا سبق “غصہ نہ کرو” بالکل سیکھ لیا ہے۔
آج مجھے اللہ تعالی کے فضل سے مکمل سبق یاد ہو گیا ہے۔ کیونکہ سبق عمل کے بغیر بے کار ہوتا ہے۔ سبق یاد کرنے کا مطلب اسے سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہوتا ہے ۔اُستاد محترم نے شاگرد کو سینے سے لگا لیا اور کہا۔
سیکھنے سے عمل کرنا مشکل ہے ۔
آج ہمارے معاشرے کی تباہی کا سب سے بڑا المیہ یہی دو برائیاں ہیں۔
یعنی غصہ اور جھوٹ۔
کہتے ہیں ” غصہ حماقت سے شروع ہوکر ندامت پر ختم ہوتا ہے”۔
روزمرہ زندگی میں بیشتر خرابیوں کی وجہ یہی دو عمل ہیں۔ نہ صرف معاشرے کا سکون تباہ کر رہے بلکہ عام انسان کی زندگی میں تلخیوں اور پریشانیوں کا باعث بن رہے ہیں ۔
اس لیے بہتر یہ ہوگا کہ ہم اس پر قابو پانے کے طریقے جاننے سے پہلے اس کے اسباب تلاش کریں تاکہ اس مسئلے کو جڑ سے ختم کیا جا سکے ۔
عام طور پر غصے کی دو وجوہ ہوتی ہیں ۔ایک بیرونی اور دوسرے داخلی۔
عموماً غصہ بیرونی وجوہ کی باعث ہوتا ہے۔ جیسے کام کی جگہ، آفس وغیرہ ۔ روزمرہ کے کام انجام دینے کے دوران کسی بھی مسئلے یا کسی بندے سے اختلاف رائے ہونے کے نتیجے میں آتا ہے ۔
غصے کا سبب آپ کے اندرونی معاملات بھی ہو سکتے ہیں۔ جیسے نیند کی کمی ،ورزش کا فقدان ،منفی سوچ، احساس برتری یا کمتری ،ذہنی دباؤ ،احساس گناہ ،بےجا خواہشات ،بےچینی ،طویل انتظار اور گھریلو انتشار آپ میں جھنجھلاہٹ ،چڑاچڑا پن ،اکتاہٹ اور طیش پیدا کرتے ہیں ۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ غصہ ایک انسانی فطرت ہے جو ہم سب کو آتا ہے، لیکن جب یہ حد سے بڑھ جائے یا اس پر قابو پانا مشکل ہو تو اس سے ہمیں اور اس غصہ کے متاثرہ شخص کو پریشانی ہوتی ہے۔
غصے کا نتیجہ ہمیشہ نقصان دہ ہی ثابت ہوا ہے ۔
غصہ کسی مسئلہ یا کسی بندے سے اختلاف رائے ہونے کے نتیجے میں آتا ہے۔ چاہے وہ گھر میں ہو یا باہر ۔
غصے کے وقت لوگ تین حالتوں کا سامنا کرتے ہیں۔ اظہار کریں گے، اسے دباتے ہیں اور یا پھر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
غصے کے جذبات کا اظہار صاف انداز میں کیا جائے، نہ کہ جارحانہ انداز اپنایا جائے۔
غصے کو دبایا جا سکتا ہے یعنی اس پر قابو پایا جاسکتا ہے البتہ اس میں خطرہ یہ ہے کہ یہ اندرونی پریشانیوں کا سبب بن سکتا ہے،
جیسے ہائی بلڈ پریشر یا کوئی اور بیماری بھی ہوسکتی ہے۔
غصے کو ٹھنڈا کرنا یا اس پر قابو پانے کا حتمی طریقہ یہ ہے کہ اندرونی اور بیرونی وجوہ و اسباب پر قابو پایا جائے۔
https://shanurdu.com/maaya-tere-teen-naam/
ماہرین کے مطابق جب بھی غصہ آئے تو گہری سانس لیں، آرام کریں، اور اچھے الفاظ کا استعمال کریں۔
پہلا طریقہ گہری سانس لینے کی کوشش کرتے وقت آہستہ آہستہ آرام دہ الفاظ کو دہرانے کی کوشش کریں، مثلاً پرسکون ہوجاؤ، آرام کرو۔
دوسرا طریقہ آسان ورزشیں کرنے کی کوشش کریں۔ جیسے یوگا، تاکہ آپ کے پٹھوں کو آرام ملے۔
اس تکنیک میں آپ کو زیادہ وقت اور محنت درکار نہیں ،کیونکہ یہ بہت آسان ہیں۔
لہٰذا روزانہ ان پر عمل کرنے کو یقینی بنائیں تاکہ آپ غصے کی حالت میں اس پر عمل کر سکیں۔
مثال کے طور پر آپ یہ سوچیں کہ میرے غصہ کرنے سے کچھ ٹھیک نہیں ہوگا۔
تیسرا طریقہ اصل مسئلہ حل کرنا بعض اوقات غصے کی وجہ بالکل درست ہوتی ہے کیونکہ ہماری زندگی میں اصل مسائل موجود ہیں جن سے بچا نہیں جا سکتا۔
لہٰذا ان مشکلات کا رد عمل قابل فہم ہے۔ اسی طرح مسئلے کے حل کی طرف توجہ بھی دی جائے۔ لیکن اپنے آپ پر یہ بوجھ مت ڈالیں کہ ہمیشہ تمام مسائل کا حل ہوتا ہے۔
چوتھا طریقہ دوسروں کے ساتھ گفتگو کو بہتر کیا جائے
دوسروں پر غصہ کیوں آتا ہے اسے سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر ان کے ساتھ اسے شیئر کریں۔
پانچواں طریقہ اپنے آس پاس کے ماحول کو تبدیل کریں
دن کے وقت کچھ وقت اپنے لیے نکالیں کیونکہ یہ ضروری ہے۔
چھٹا طریقہ مختلف اور نت نئے طریقوں سے معاملات کو سلجھانا ہے
ماہرین کے مطابق یہی طریقے ہیں جو کسی صورتحال پر آپ کے ردعمل کو تبدیل کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق غصہ قابو کرنے میں بہت زیادہ مشقت کی ضرورت ہوتی ہے اور آپ کو اس کے دوران ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
لیکن یہ یوں بھی ضروری ہے کہ اس سے آپ کو دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
آپ اپنی صحت کے معاملات پر توجہ دے سکیں گے ۔
آئیں دیکھتے ہیں کہ ہمارا دین غصہ کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟
اللہ تعالیٰ نے انسان کو احساسات اور جذبات سے نوازا ہے جن کا اظہار ہمارے روزمرہ کے رویوں سے ہوتا ہے۔ جہاں انسان اپنی خوشی سے خوش ہوتا ہے وہیں ناپسندیدہ اور اپنی توقعات سے مختلف امور دیکھ کر اس میں غم و غصہ پیدا ہوتا ہے۔
غصہ ایک منفی جذبہ ہے۔ اس پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو ہم دوسروں کے ساتھ اپنا نقصان بھی کر بیٹھتے ہیں۔
اس لیے ہمارے دین اسلام نے غصہ کو ضبط کرنے اور جوش و غضب کے وقت انتقام کے بجائے صبر و سکون سے رہنے کی تلقین کی ہے، تاکہ معاشرہ انتشار کا شکار نہ ہو، بلکہ امن کا گہوارہ بن سکے۔
قرآن پاک میں ارشاد ہے
” جو لوگ آسانی میں اور سختی کے موقع پر بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ،غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے (آل عمران )
ایک صحابی نے عرض کی کہ اللہ کے رسول ﷺ! مجھے وصیت کیجیے۔
آپ ؐ نے فرمایا، ” غصہ نہ کر “۔
اس نے کئی مرتبہ سوال دہرایا تو یہی جواب دیا کہ ” غصہ نہ کر ” (بخاری )
حضرت ابوذر غفاری ؒ سے روایت ہے کہ حضور ؐ نے فرمایا :
“جب تم میں سے کسی شخص کو غصہ آ جائے تو اگر وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے۔”
ایک اور حدیث میں فرمایا:
” پہلوان وہ نہیں جو کشتی لڑنے میں غالب ہوجائے بلکہ اصلی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے اور بےقابو نہ ہو جائے ۔ پھر اس کا غصہ ختم ہو جائے تو ٹھیک ورنہ وہ لیٹ جائے۔ ”
غصہ آئے تو فوری وضو کر لیں۔ شیطان سے پناہ مانگیں۔ غصے والی جگہ چھوڑ دیں۔ صبر اور نماز کی طرف رخ کریں ۔
حضرت علیؒ کرم اللہ وجہہ نے فرمایا: ” غصہ کا علاج خاموشی کے ذریعے کرو ” اور پھر فرمایا “کسی غلط بات پر غصہ آنا شرافت کی نشانی ہے اور غصے کو پی جانا مومن کی نشانی ہے۔ ”
ہمارے نبی ؐ ،صحابہ کرام اور اولیا اللہ نے غصے کو قابو کرنے کی بےشمار عملی مثالیں دی ہیں۔
اس لیے ہماری مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اللہ کے حکم اور سنت رسول ؐ کی پیروی کرتے ہوئے روزمرہ معاملات اور معمولات میں غصہ سے پرہیز کریں تاکہ ایک اچھے اور پُرامن معاشرے کو تشکیل دیا جا سکے ۔
بقول بقراط
“غصہ قابل سے قابل انسان کو بھی بے وقوف بنا دیتا ہے اور غصے کا انجام ندامت کے سوا کچھ نہیں ۔”