بہت زیادہ کھاتے ہیں
محمود حسن ایک زمانے میں ہفت روزہ ’’دکن ٹائمز‘‘ کے ایڈیٹر تھے۔ بعد میں ’’ڈان‘‘ کے منیجر بھی رہے۔
وہ ایک دن قائداعظمؒ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے۔ قائداعظمؒ نے حسبِ معمول بہت تھوڑا کھانا کھایا اور باقی وقت چھری اُٹھا کر اپنے ناخنوں پر بجاتے رہے۔
ان کی اس عادت سے پرانے دوست بخوبی آگاہ تھے۔ محمود حسن، جو ابھی تک کھانا کھا رہے تھے، نے کچھ دقت محسوس کی اور قائداعظمؒ سے کہا۔
’’سر! آپ نے کچھ بھی نہیں کھایا۔‘‘
قائداعظمؒ نے کہا۔
’’یہ دُنیا والے اسی لیے دُکھوں میں مبتلا ہیں کہ بہت زیادہ کھاتے ہیں۔‘‘
Eat too much
Mahmud Hassan was once the editor of the weekly Deccan Times. He later became the manager of Dawn.
He was having dinner with Quaid-e-Azam one day. Quaid-i-Azam, as usual, ate very little food and the rest of the time he picked up a knife and continued to play on his fingernails.
His old friends were well aware of this habit. Mahmoud Hassan, who was still eating, felt some difficulty and told Quaid-e-Azam.
“Sir! You haven’t eaten anything. ”
Quaid-e-Azam said.
“The people of this world are suffering because they eat too much.”