30 C
Lahore
Saturday, July 27, 2024

Book Store

بار بی کیو

باربی کیو
ارم ناز

سال ۲۰۱۱ء میری زندگی کے چند خوشگوار سالوں میں سے ایک ہے، جب میرے شوہر کی پوسٹنگ یوراگوائے کے شہر مناس میں ہوئی
جو اپنی تاریخ، ثقافت اور خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے۔شروع کے چند ہفتے تو روزانہ ہی ہم اس شہر کی سیاحت کے لیے نکل جاتے اور خوب لطف اٹھاتے۔
انہی دنوں، ایک دن ہم دونوں یونہی شہر کی گلیوں میں سرگرداں تھے کہ دور ایک میدان سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے نظر آئے۔
ہم تیزی سے اس میدان کی جانب بھاگے کہ پتا نہیں کوئی حادثہ پیش نہ آگیا ہو۔
جو اس قدر دھواں اٹھ رہا ہے۔ وہاں موجود لوگوں کا ہجوم بھی کسی انہونی کی داستان سنا رہا تھا، جیسے ہم دھوئیں کے ان بادلوں کی جانب بڑھ رہے تھے ، ویسے لوگوں کا شور اور اشتہا انگیز خوشبوئیں کسی خاص امر کی نشاندہی کر رہی تھیں۔
جب ہم اس میدان میں پہنچے تو حیران ہو کر ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے،
کیونکہ پورے میدان میں مختلف گریلیں لگا کر گوشت کو باربی کیو کیا جا رہا تھا۔
اردگرد کے لوگوں سے پوچھا کہ ماجرا کیا ہے تو پتا چلا کہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ بنانے کے لیے باربی کیو کیا جا رہا ہے، اللہ  لوگوں کے شوق!
یوراگوائے کا شمار ان اہم ممالک میں ہوتا ہے جن کے پاس دنیا کے باقی ممالک کی نسبت تین گنا زیادہ مویشی ہیں۔ اسی لیے یہ بیف برآمد کرنے میں سرِفہرست ہے۔
گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ بنانے کے لیے اس میدان میں ساڑھے سولہ ٹن گوشت کو ساٹھ من لکڑیوں اور تقریباً دو سو کک نے مسلسل چودہ گھنٹے کی محنت کے بعد تیار کیا۔
گوشت کو دوبار وزن کیا گیا ایک بار کچا اور پھر باربی کیو کر کے، پکنے کے بعد گوشت کا وزن ساڑھے دس ٹن رہ گیا تھا،
جو پچھلی دفعہ کے ریکارڈ بنانے والے ملک ارجنٹائن سے زیادہ تھا ۔ اس باربی کیو کے ساتھ چار ہزار کلو رشین سلاد بھی تیار کیا گیا۔
مزے کی بات یہ کہ باربی کیو کی ایک پلیٹ سلاد کے ساتھ پانچ ڈالر میں فروخت کی گئی۔ جس کو لینے کے لیے ہجوم ایسا دیوانہ ہو رہا تھا کہ مجھے بے اختیار وطنِ عزیز کے درباروں اور مزاروں کا لنگر خانہ یاد آ گیا۔

باربی کیو کا نام ذہن میں آتے ہی بھنے ہوئے گوشت کی اشتہا انگیز خوشبو دل کو بے چین کر دیتی اور منہ پانی سے بھر جاتا ہے۔
یوں تو دور حاضر میں باربی کیو کا طریقہ بہت عام ہے اور عوام ہر خاص و عام محفل میں اس سے بھرپور لطف اٹھاتے ہیںلیکن اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
باربی کیو کی تاریخ
باربی کیو کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی غاروں میں بسنے والے انسانوں کی۔
جب انسان غاروں میں رہتے تھے ، تو وہ شکار کیے ہوئے جانوروں کو کچا ہی پکائے بغیر کھا جاتے تھے۔
پھر آگ کی دریافت کے بعد انہوں نے یہ راز جانا کہ بھنا ہوا گوشت کچے گوشت کی نسبت زیادہ لذیذ ہے۔ ورک مین پبلشنگ ۲۰۱۰ء کے مطابق انسان نے تقریباً 1.8 ملین سال پہلے گوشت کو آگ پر بھون کے کھانے کا آغاز کیا ۔
یوں مختلف ممالک اور ثقافتوں سے ہوتا ہوا باربی کیو دنیا کے سامنے آیا اور چھا گیا۔
اسی طرح اسرائیل کے شہر تل ابیب میں اکتوبر ۲۰۰۰ء میں سڑک بنانے کے لیے کھدائی کرتے ہوئے مزدوروں  نے ایک غار دریافت کیا، جسے قیسیم غار(The Qesem cave) کہتے ہیں۔
یہ غار بیس سے چالیس لاکھ سال پرانا ہے۔ اس پچیس فٹ گہری غار کے دو حصے ہیں۔
جہاں پتھروں اور مختلف دھاتوں سے بنے آلات اور جانوروں کی ہڈیاں ملیں۔
ماہرِ آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ لوگ انتہائی قابل تھے، کیونکہ مختلف جانوروں کو شکار کے بعد مختلف تکنیک سے کاٹتے تھے ۔
اس کے لیے جو چاقو استعمال کرتے تھے وہ تین لاکھ سال پہلے یورپ میں استعمال ہوتے تھے۔ جبکہ اس غار کے باسی چالیس لاکھ سال پہلے سے ، انہیں استعمال کر رہے تھے۔
مزید برآں وہاں سے جلی ہوئی ہڈیاں اور انگیٹھی نما نشانات ملے۔ جن سے پتا چلتا ہے کہ وہاں گوشت شکار کے بعد باربی کیو کیا جاتا تھا۔ یہ اس امر کی نشاندہی کرتا کہ باربی کیو کی تاریخ کتنی قدیم ہے۔
ابتدا میں باربی کیو صرف گھروں میں خاص خاص مواقع پر کیا جاتا تھا لیکن ۱۸۹۰ء کے بعد اس شوق  نے کاروبار کا رخ اختیار کر لیا۔
باربی کیو کے باقاعدہ طور پر ہوٹل اور ریسٹورنٹس کھل گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ باربی کیو سب سے پہلے افریقہ میں مقبول ہوا۔ غریب ملک ہونے کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کو غذائی قلت کا سامنا رہتا تھا۔ اس لیے وہ سستا گوشت خرید کر اسے باربی کیو کر لیتے تھے
کیونکہ اس کی تیاری میں زیادہ لاگت نہیں آتی تھی۔
جبکہ بعض کے مطابق اس کا آغاز کریبین کی طرف سے ہوا، کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ جب ہسپانوی کریبین آئے تو انہوں نے وہاں کے لوگوں کو گوشت دھوپ سے خشک کر کے کھاتے دیکھا۔ جس سے زمین پر موجود جراثیم لگنے کا خدشہ ہوتا تھا تو انہوں نے گوشت کو آگ پر پکانے کے طریقے کا آغاز کیا۔
عصرِحاضر میں جس طرح مرچ مسالے اور مختلف ساسز لگا کر جو باربی کیو تیار کیا جاتا ہے ، اس کی ابتدا کا سہرا امریکا کے سر ہے۔
لفظ باربی کیو کا مطلب
انگریزی لفظ باربی کیو ہسپانوی لفظ barbacoa سے نکلا ہے۔ بعض تاریخ دان اس بات پر یقین رکھتے کہ یہ لفظ کریبین اور فلوریڈا کے باسیوں کی زبان سے اخذ شدہ ہے ۔
وہ لوگ باربی کیو لکڑی کے ایک چوکھٹے کو کہتے تھے، جس پر کھانا رکھ کر اسے دھواں دیا جاتا تھا۔
آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق باربی کیو کا مطلب ’’ایک ایسا فریم ہے جس پر باریک سلاخیں لگی ہوں‘‘۔
Gonzalo Fernández وہ پہلا ہسپانوی سیاح تھا ، جس نے 1526میں لفظ barbecoa کو پہلی بار اپنے رسالے میں استعمال کیا۔
زبانوں کے ماہرین کے مطابق یہ لفظ کریبین سے ہجرت کرتا ہوا پہلے اسپین آیا، پھر پرتگال وہاں سے فرانس اور پھر انگریزی زبان میں پہنچ گیا۔
جہاں 1648 میں Beauchamp Plantagenet  نے اسے پہلی دفعہ مچھلی کو باربی کیو کرنے کے لیے استعمال کیا۔
باربی کیو کے فوائد
کھانے کو تنور ،کوئلے یا گرل پر پکا کے کھانے کے بہت سے فائدے ہیں ۔ اگر آپ گوشت کو اس کی مکمل غذائیت کے ساتھ پکانا چاہتے ہیں، تو اس کا مقبول ترین طریقہ باربی کیو کرنا ہے۔ جو باقی ماندہ تمام روایتی طریقوں میں سب سے زیادہ صحت بخش ہے۔
گوشت کو باربی کیو کر کے کھانے کے درج ذیل فوائد ہیں۔
۱۔گوشت کی غذائیت برقرار رہتی
گوشت کو جب تیز آنچ پر تیز مسالوں اور زیادہ گھی میں پکایا جاتا ہے تو اس میں نام کی بھی غذائیت اور صحت نہیں رہتی، لیکن جب اسی گوشت کو آپ ہلکی آنچ پر پکاتے تو اس میں موجود تھایامین اور رائبوفلاوین محفوظ رہتے ہیں۔
یہ دونوں غذائی اجزا اچھی خوراک اور صحت میں معاون و ممدو ہوتے ہیں۔
اس لیے ہلکی آنچ پر باربی کیو کیا ہوا گوشت صحت کا خزانہ ہے۔اس لیے وقتاً فوقتاً باربی کیو پارٹی کرتے رہا کریں۔
۲۔کم چکنائی
باربی کیو کیے گئے گوشت میں چربی اور چکنائی انتہائی کم استعمال ہوتی ہے، کیونکہ ایک تو پہلے ہی آپ ایسا گوشت لیتے۔ جس میں چربی کم ہو اور اضافی چربی خود سے بھی صاف کر دی جاتی ہے۔
پھر اس کو گرل یا اوون میں پکایا جاتا ہے۔ بہت ہلکا سا آئل برش کی مدد سے گوشت پر لگایا جاتا تاکہ وہ جلے نہ، اگر بھاپ میں پکائیں تو بھی گوشت ذائقہ دار ہو گا۔
کیونکہ اسٹیم میں تیل برائے نام ہی استعمال ہوتا ہے۔ اس طرح گوشت کو کم چکناہٹ اور مکمل غذائیت کے ساتھ کھانے کا موقع ملتا ہےجو صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے۔
۳۔گریلڈ سبزیاں صحت بخش
ہمارے ہاں عموماً بچے اور بڑے سبزیاں زیادہ شوق سے نہیں کھاتے۔ اگر سبزی پکائی بھی جائے تو اسے بھون بھون کر زیادہ سارے گھی اور تیل میں پکایا جاتا ہے۔
جس سے ان میں موجود غذائیت کی مقدار انتہائی کم ہو جاتی ہے۔ لیکن جب سبزیوں کو گرل یا باربی کیو کیا جاتا ہے، اس میں موجود منرل اور وٹامنز کی مقدار بالکل بھی متاثر نہیں ہوتی۔
بالخصوص یہ ان سبزیوں کے لیے تو اور بھی بہتر ہے جن میں پانی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ جب تازہ کٹی ہوئی سبزیوں کو گرل کیا جاتا، تو نہ صرف وہ دیکھنے میں خوشنما لگتیں بلکہ کھانے میں بھی صحت بخش ہوتیں ہیں۔
۴۔پروٹین کا خزانہ
ہم سب اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہیں کہ گوشت پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے۔
پروٹین نہ صرف ہمارے جسم میں نئے خلیے بناتی، بافتوں کی مرمت بلکہ نئی پروٹین بنا کر ہمارے جسم کو صحیح انداز میں کام کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
اس لیے جب باربی کیو کر کے گوشت کو کھایا جاتا ہے، اس میں موجود پروٹین کی مقدار متاثر ہوئے بغیر آپ کو صحت مندو توانا بناتی ہے۔
۵۔میرینیٹڈ گوشت
باربی کیو کرتے ہوئے گوشت کو مختلف مسالے لگا کر میرینیٹ ہونے کے لیے رکھ دیا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف مسالہ گوشت میں رچ بس جاتا، بلکہ گوشت میں موجود مضرِ صحت جراثیم بھی ختم ہو جاتے ہیں
نیز پکنے پر ذائقہ بھی دوبالا ہو جاتا ہے۔
باربی کیو کے نقصانات
مزیدار و اشتہا انگیز باربی کیو یوں تو بچے اور بڑے بہت شوق سے کھاتے ہیں، لیکن اگر زیادہ عرصے تک مسلسل کھایا جائے تو اس سے انسانی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انسان مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے، لہذا اسے کھائیں ضرور مگر اعتدال کے ساتھ۔
۱۔باربی کیو اورگردے کا سرطان
گوشت اگر زیادہ مقدار میں کھایا جائے اور اس کو عادت ہی بنا لیا جائے تو کینسر کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
اس حوالے سے امریکا کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں 1358 افراد کی روزمرہ عادتوں کو جانچا گیا اور ان پر تحقیق کی گئی۔
تحقیق کے نتائج کو بتاتے ہوئے ، محقیقن کا کہنا تھا کہ تحقیق میں شامل 659 افراد گردوں کے کینسر میں مبتلا تھے ۔
ان کے خون میں سرخ اور سفید گوشت کی مقدار بہت زیادہ تھی کیونکہ وہ ہفتے میں دو سے تین دفعہ باربی کیو ضرور کھاتے تھے۔
تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ہم باربی کیو کرتے ہیں تو گوشت کو تیز شعلوں یا آنچ پر پکاتے ہیں تو، یہ تیز شعلے ہماری جینز پر اثر انداز ہو کر خلیوں کے ٹوٹنےاور بننے کے عمل کو متاثر کر دیتے ہیں۔
تو ان کیمیائی مرکبات میں تبدیلی کے باعث ہمیں کینسر جیسی موذی بیماری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تحقیق میں شامل 699 افراد ایسے بھی تھے جو مکمل طور پر صحت مند تھے۔
وجہ یہ تھی کہ وہ بیلنس فوڈ کھاتے تھے اور اپنی خوراک میں سبزیوں اور گوشت کو یکساں طور پر استعمال کرتے تھے۔
۲۔جلد کا سرطان
باربی کیو کا حد سے زیادہ کھانا جہاں گردوں کے کینسر میں مبتلا کرتا وہیں اس کا زیادہ بنانا بھی جلد کے لیے خطرناک ہے۔ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں فارغ اوقات میں لوگوں کا مشغلا باربی کیو کرنا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وہاں ستر فیصد لوگ باربی کیو کر کرتے ہیں۔ اسی لیے ایک امریکی جریدے ’’ماحولیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی‘‘ نے تحقیق شائع کی جس میں انہوں نے بتایا کہ باربی کیو کرنے کے دوران مضرِ صحت ذرات پولی سائیکلک ایئرومیٹک ہائیڈرو کاربن جنہیں (پی اے ایچ) بھی کہا جاتا ہے، پیدا ہوتے ہیں۔
اس دوران جو افراد بھی باربی کیو کے پاس کھڑے ہوتے ہیں، وہ پی اے ایچ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ یہ پی اے ایچ سانس اور جلد، دونوں کے ذریعے ہی انسانی جلد میں جذب ہو کر سرطان کی وجہ بنتے ہیں۔
باربی کیو اور امراض قلب
اگر باربی کیو آپ کو دل سے پسند ہے تو یہ شوق آپ کے دل پر بھاری بھی پڑ سکتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کوئلے یا لکڑی پر بنائے ہوئے کھانے امراض قلب کا سبب بنتے ہیں۔
جو افراد مہینے میں پندرہ دفعہ باربی کیو کیا ہوا کسی بھی قسم کا گوشت کھاتے ہیں،
ان میں ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیئر یا فالج کا خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے،
جس کی وجہ گوشت کو کوئلوں یا لکڑی میں پکانا ہوتا ہے۔
مزید برآں تحقیق میں اس امر کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ جب زیادہ درجہ حرارت میں باربی کیو کیا جاتا ہے ۔ اس سے گوشت میں موجود پروٹین ایسے کیمیائی اجزا خارج کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔
یہ بلڈ پریشر کا سبب بنتے ہیں۔ نیز زیادہ مقدار میں گوشت کا ستعمال یورک ایسڈ اور کولیسٹرول وغیرہ کا بھی سبب بنتا ہے۔ لہذا باربی کیو سے لطف اٹھائیں، لیکن کبھی کبھی کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔
حادثات کا خطرہ
اگر باربی کیو کھلی جگہوں پر کریں تو اس کا اتنا نقصان نہیں لیکن اگر آپ بند جگہوں جیسے گھر یا اپارٹمنٹ وغیرہ میں کریں تو اس سے آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
نیز دھوئیں کے سبب بہت سے افراد کا دم بھی گھٹ جاتا ہے۔ ہر سال آگ لگنے کے ایسے بہت سے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال امریکا میں چودہ سو حادثات باربی کیو کرنے کے دوران پیش آئے ۔
جن میں تین سو گھروں میں ہوئے۔ ان حادثات میں آگ کا لگنا، جل جانا یا پھر ہاتھ وغیرہ کا کٹ جانا شامل ہیں۔ اس لیے احتیاط کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں،
تاکہ خوشی کے لمحات مسکراتے ہوئے ہی گزریں۔
باربی کیو کی مختلف تکنیکیں
جب بھی باربی کیو کا اہتمام کریں تو کچھ باتوں کو ہمیشہ مدِنظر رکھیں۔
۱۔گوشت
باربی کیو کے لیے صاف ستھرے گوشت کا انتخاب کریں ، خواہ وہ سفید ہو یا سرخ لیکن بہت زیادہ چربی والا نہ ہو، اگر آپ بغیر ہڈی کے گوشت لیں گے تو وہ زیادہ بہتر ہے۔
گوشت کے چھوٹے چھوٹے پیس کر لیں کیونکہ وہ پک بھی جلدی جاتا اور سیخوں وغیرہ میں آسانی سے پرویا جاتا ہے۔
۲۔سبزیاں
جب بھی باربی کیو کریں، اس کے ساتھ چند سبزیاں بھی گرل کر لیں
جیسے شملہ مرچ، ٹماٹر، پیاز اور لیموں وغیرہ ۔
یہ نہ صرف باربی کیو کو ہضم کر نے میں معاون ہیں بلکہ ڈش کی سجاوٹ و خوبصورتی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
۳۔گرل
باربی کیو کرنے کے لیے آپ کوئلے والی انگیٹھی کی بجائے، گیس والی گرل استعمال کریں
کیونکہ ڈاکٹر اور محقیقین کے مطابق کوئلے سے ایسے کیمائی مادے خارج ہوتے ہیں
جو گوشت کے ساتھ مل کر، آپ کی صحت کو برباد کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
۴۔میرینیٹ
جب بھی باربی کیو کرنا ہو تو گوشت کے ذائقے اور لذت کو بڑھانے کے لیے اسے کچھ گھنٹے قبل میرینیٹ ضرور کریں
تاکہ تمام مسالہ گوشت میں رچ بس جائے لیکن پورا دن میرینیٹ کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
فوڈ سائنس کے ماہر ڈاکٹر اسٹیورٹ فیریمونڈ کا کہنا ہے کہ گوشت کو دو گھنٹے سے زیادہ دیر کے لیے میرینیٹ نہ کریں
ورنہ مسالے میں موجود لیموں اور سرکے کے تیزابی اجزا گوشت کے ذائقے اور شکل کوخراب کردیتے ہیں۔
۵۔مناسب درجہ حرارت
باربی کیو کے لیے اگر آپ کوئلے والی انگیٹھی استعمال کر رہے ہیں
تو پہلے کوئلوں کو اچھی طرح سرخ ہو جانے دیں
تاکہ درجہ حرارت ایک سا ہو۔ اگر فوراً ہی سیخیں کوئلوں پر رکھ دیں گے
تو اس سے گوشت جل جائے گا اور کچا رہ جائے گا۔
اسی طرح اگر آپ گیس والی گرل استعمال کر رہے ہیں،
تو اسے پندرہ سے بیس منٹ تک گرم ہونے دیں۔
اس کے بعد گوشت کے پارچے اس پر رکھیں
تاکہ گوشت مناسب درجہ حرارت میں اچھی طرح پکے۔
۶۔بار بار مت پلٹیں
بعض افراد جنہیں باربی کیو کا کوئی تجربہ نہیں ہوتا۔
وہ ایک بار گوشت رکھ کر اسے بار بار الٹتے پلٹتے ہیں۔
گوشت ابھی ایک طرف سے پکتا نہیں تو دوسری طرف کر دیتے۔ اس سے نہ صرف گوشت کچا رہ جاتا ہے، بلکہ اس کا ذائقہ بھی متاثر ہوتا ہے۔
۷۔فوراً مت کھائیں
جیسے ہی باربی کیو تیار ہو جائے تو اسے ٹھنڈا ہونے دیں، تاکہ گوشت کے تمام جوسز اس میں رچ جائیں
نیز پکاتے ہوئے اس میں کبھی بھی سوراخ نہ کریں نہ ہی کانٹے وغیرہ کا استعمال کریں۔ اس سے گوشت کی ضروری نمی نکل جاتی ہے۔
احتیاطی تدابیر
باربی کیو کھانے میں تو بہت مزہ آتا ہے لیکن اگر مناسب احتیاطی تدابیر نہ اختیار کی جائیں تو بہت سے حادثات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کچھ اہم باتیں آپ کے پیشِ خدمت ہیں۔
٭ اگر آپ کا باربی کیو کرنے کا ارادہ ہے تو ایک دن قبل اپنی انگیٹھی، گرل اور سیخوں وغیرہ کو چیک کر لیں۔ کہ وہ درست حالت میں ہیں؟
بعض دفعہ استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ان پر زنگ وغیرہ بھی لگ جاتا ہے۔
٭ گوشت کو چیک کر لیں کہ وہ ٹھیک ہے۔ باربی کیو کے لیے مناسب رہے گا ؟
ایسا نہ ہو کہ زیادہ ہڈیوں یا چربی والا گوشت ہو۔ آپ اتنی محنت بھی کریں اور صحیح معنوں میں لطف بھی نہ آئے۔
٭ گوشت کو پکانے سے دو تین گھنٹے قبل میرینیٹ کرنا نہ بھولیں۔ زیادہ دیر میرینیٹ کرنا بھی مناسب نہیں۔ اس سے گوشت کے ذائقے میں فرق آ جاتا ہے۔
٭ اچھی جگہ کا انتخاب کریں۔ اگر آپ نے باہر کھلی جگہ پارک یا پکنک پوائنٹ میں باربی کیو کرنا ہے ،تو شیڈ کے نیچے کریں تاکہ دھوپ سے بچے رہیں۔
درختوں اور خشک جھاڑیوں سے دور رہیں، تاکہ بے احتیاطی میں کہیں آگ نہ لگ جائے۔ اگر آپ نے گھر میں باربی کیو کرنا ہے تو چھت پر کریں یا پھر صحن میں۔
اگر آپ کی رہائش اپارٹمنٹ میں ہے تو اس کی بالکنی میں، بند جگہ پر آگ لگنے یا پھر دھوئیں سے دم گھٹنے کا خدشہ رہتا ہے۔ سب سے بہتر تو یہی ہے کہ آپ پارک وغیرہ میں باربی کیو پارٹی کریں۔ یوں تفریح بھی ہو جائے گی اور کھانا بھی۔
٭ اگر باربی کیو کھلی جگہ یا جنگل وغیرہ میں کر رہے ہیں، تو یہ بات ذہن میں رہے کہ آگ خشک جھاڑیوں اور جھکے ہوئے درختوں کے قریب نہ لگائیں۔
٭ آگ جلانے کے لیے پٹرول یا اسی قسم کے دوسرے کیمیکل کا استعمال نہ کریں۔ عمومی طور پر زیادہ حادثات اس وقت پیش آتے، جب آپ آگ بھڑکانے کے لیے پٹرول ڈالتے اور ایک دم شعلے بھڑک کر آپ کا چہرہ یا ہاتھ جلا دیتے ہیں۔
٭ گوشت کو الٹنے پلٹنے کے لیے ہمیشہ لمبے چمچوں اور کانٹوں کا استعمال کریں،
تاکہ آپ کے ہاتھ جلنے سے محفوظ رہیں۔
٭ بچوں کو باربی کیو کی انگیٹھیوں یا گرلز وغیرہ کے پاس مت کھیلنے دیں
تاکہ کسی بھی قسم کے حادثے سے بچا جا سکے۔
٭ جب باربی کیوبن جائے تو اس امر کی اچھی طرح تسلی کر لیں
کہ کوئلے مکمل طور پر بجھ گئے ہیں ایسا نہ ہو ، بے خبری میں آپ کی وجہ سے کہیں آگ بھڑک اٹھے اور نقصان اٹھانا پڑے۔
عیدالاضحی اور باربی کیو
بکرا عید کی آمد آمد ہے تو اس پر مسرت موقع پر ہر مسلمان کی کوشش ہوتی ہے، کہ وہ سنتِ ابراہیمی کو احسن طریقے سے ادا کرے۔
گوشت کے تین حصے کیے جائیں اور مستحقین تک ان کا حصہ پہنچایا جائے۔  اس میں بخل یا بددیانتی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔
لیکن ہمارے ہاں یہ رواج پایا جاتا ہے کہ جب قربانی کی جاتی تو قصائی کو پہلے ہی ہدایت دے دی جاتی کہ بھائی کے لیے چانپیں الگ کر دینا۔
ران بہن کے سسرال جانی، نہاری کے لیے بونگ والی ہڈیاں الگ رکھ دینا اور سارے خاندان نے اکھٹے ہو کر کیونکہ باربی کیو کرنا ہے۔
لہذا بغیر ہڈی کا گوشت الگ بنا دینا ، ایسے میں غریبوں کے حصے صرف ہڈیاں اور چھیچھڑے ہی رہ جاتے جن سے کوئی خاص ڈش نہیں بننی ہوتی ۔ہماری اسی خود غرضی کے باعث سنتِ ابراہیمی کا اصل مقصد فوت ہو کر رہ جاتا ہے۔
اس لیے عید پر خوشی کے لمحات کو اگر آپ دوبالا کرنا چاہتے ہیں، تو اپنے اردگرد موجود مستحقین میں پہلے گوشت بانٹیں پھر خود کھائیں۔
اپنے حصے میں سے باربی کیو پارٹیز کریں۔ نمکین گوشت بنائیں۔ نہاری یا روسٹ تو اس کا آپ کو الگ ہی لطف آئے گا،
لیکن ساتھ ہی ساتھ طبی ماہرین کی یہ بات بھی ذہن نشیں رکھیں کہ قربانی کے گوشت کو ایک ماہ سے زیادہ فریزر میں مت رکھیں۔
زیادہ لمبے عرصے تک گوشت اگر فریزر میں پڑا رہے، اس سے گوشت کی تازگی اور غذائیت بھی متاثر ہوتی ہے جو انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔
مزید برآں اگر بہت زیادہ گوشت کھایا جائے گا، تو اس سے ہاضمے، بلڈپریشر، کولیسٹرول وغیرہ کے مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔
باربی کیو کی تراکیب
عید کا موقع ہو اور باربی کیو نہ ہو ایسا تو ممکن نہیں، اس لیے کچھ تراکیب قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہیں
تاکہ وہ خوب تعریفیں سمیٹیں اور عید کا بھرپور مزہ اٹھا ئی۔

مٹن، بیف باربی کیو

اجزا۔
بیف، مٹن۔ ایک کلو
دہی ۔چار کھانے کے چمچ
ادرک لہسن کا پیسٹ۔ ایک کھانے کا چمچ
زیرہ ۔ایک چائے کا چمچ (بھنا اور پسا ہوا)
لال مرچ۔ ایک چائے کا چمچ (پسی ہوئی)
نمک۔ ایک چائے کا چمچ
لیموں کا رس۔ دو کھانے کے چمچ
سرکہ۔ دو کھانے کے چمچ
ترکیب؛
ایک پیالے میں تمام اجزا ڈال کر اچھی طرح مکس کر لیں پھر گوشت کی چھوٹی چھوٹی بوٹیاں کر کے اسے آمیزے میں ڈال کر ایک دفعہ اچھی طرح مکس کریں اور پھر دو گھنٹے کے لیے میرینیٹ ہونے کے لیے فریج میں رکھ دیں۔ دو گھنٹے بعد جب مسالہ اچھی طرح جذب ہو چکا ہو تو بوٹیوں کو سیخوں پر لگا کر اچھی طرح پکائیں اور پھر سلاد چٹنی کے ساتھ پیش کریں۔

باربی کیو مسالہ

باربی کیو کرنے کے اجزا۔
بیف، مٹن۔ ایک کلو
لال مرچ۔ ایک چائے کا چمچ (کٹی ہوئی)
نمک۔ حسبِ ذائقہ
دہی ۔چار کھانے کے چمچ
ادرک لہسن کا پیسٹ۔ ایک کھانے کا چمچ
زیرہ ۔ایک چائے کا چمچ (بھنا اور پسا ہوا)
چاٹ مسالہ۔ایک چائے کا چمچ
سرکہ۔ دو کھانے کے چمچ
لیموں کا رس۔ دو کھانے کے چمچ
مسالہ بنانے کےاجزا
تیل ۔آدھا کپ
پیاز۔ تین عدد درمیانی (باریک کٹی ہوئی)
ادرک لہسن کا پیسٹ ۔ایک کھانے کا چمچ
نمک۔حسبِ ضرورت
لال مرچ۔ ایک چائے کا چمچ (پسی ہوئی)
قصوری میتھی۔ایک کھانے کا چمچ
ٹماٹر ۔چارعدد (بلینڈ کیے ہوئے)
ادرک،دھنیا،ہری مرچ گارنش کے لیے
ترکیب؛
ایک پیالے میں گوشت اور تمام اجزا ڈال کر اسے میرینیٹ کر لیں اور پھر سیخوں یا گرل پر لگا کر انہیں باربی کیو کر کے رکھ لیں۔
تیل گرم کرکے اس میں پیاز ڈال کر فرائی کر لیں جب پیاز کا رنگ ہلکا گلابی سا ہو تو اس میں ادرک اور لہسن کا پیسٹ ڈال کر پانچ منٹ کے لیے فرائی کر لیں۔پھر اس میں ٹماٹر نمک، لال مرچ اورقصوری میتھی ڈال کر ٹماٹروں کا پانی خشک ہونے تک پکائیں۔اس کے بعد باربی کیو گوشت ڈال کر اسے دس منٹ کے لیے کوئلے کا دھواں دیں اور پھر دھنیا، ہری مرچ، ادرک سے گارنش کر کے مہمانوں سے داد وصول کریں۔

باربی کیو سلاد

اجزا
آلو۔ تین عدد درمیانے
پیاز۔ دو عدد
شملہ مرچ۔ ایک عدد
مٹن،بیف،چکن باربی کیو پیس۔آٹھ عدد(بون لیس)
نمک۔ حسبِ ذائقہ
سرخ مرچ۔ آدھاچائے کا چمچ(کٹی ہوئی)
کالی مرچ۔ایک چائے کا چمچ
شہد۔ دو کھانے کے چمچ
لیموں کا رچ۔ دو کھانے کے چمچ
زیتون کا تیل۔ ایک کھانے کا چمچ
ترکیب؛
آلو کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر نمک والے ٹھنڈے پانی میں آدھے گھنٹے کے لیے بھگو دیں پھر اوون میں بیک کر لیں۔پیاز کو چھیل کر انتہائی باریک گول دائروں کی صورت میں کاٹ لیں،شملہ مرچ بھی باریک باریک کاٹ لیں۔ ایک پیالے میںشملہ مرچ، پیاز، نمک، مرچ، شہد ، آلو اور باربی کیو پیس ڈال کراچھی طرح مکس کریں اورکھانے سے قبل اس پر لیموں کا رس اور زیتون کا تیل ڈال کر ایک بار پھراچھی طرح مکس کرکے لطف اٹھائیں۔
اگرچہ ہمارے ہاں گوشت کے پکوان کئی طرح سے بنائے جاتے ہیں لیکن باربی کیو ان میں سب سے مقبول ترین طریقہ ہے۔اگر اس کو صحیح طریقے سے پکایا جائے اور درست مقدار میں کھایا جائے تو اس کے صحت پر مثبت نتائج مرتب ہوتے ہیں لیکن حد سے زیادہ استعمال کئی بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اس لیے اچھی اور صحت مند زندگی کے لیے ہمیشہ اعتدال کا راستہ اختیار کریں، تاکہ قابلِ رشک صحت کے ساتھ خوشگوار زندگی آپ کا مقدر بنے۔

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles