19 C
Lahore
Sunday, December 8, 2024

Book Store

کرسمس کی تیاریاں

یہ ان چند دنوں میں شمار کیا جاتا ہے جن میں سب سے زیادہ خریداری ہوتی ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ صرف کیا جاتا ہے

جینا جہانگیر

 دسمبر ۲۵ کا دن دنیا بھر کی عیسائی اقوام میں حضرت عیسیٰ کا یومِ پیدائش عید میلاد المسیح یعنی کرسمس کے نام سے انتہائی تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے۔ لیکن خوش قسمتی سے عیسائیوں میں کچھ حقیقت پسند مکاتبِ فکر تاحال موجود ہیں جو یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ۲۵ دسمبر حضرت مسیحؑ کی و لادت کا دن نہیں بلکہ دیگر بت پرست اقوام سے لی گئی بدعت ہے۔

فقط یہی نہیں بلکہ تاریخِ کلیسا میں کرسمس کی تاریخ کبھی ایک سی نہیں رہی ،کیونکہ حضرت عیسیٰ ؑکا یومِ پیدائش کسی بھی ذریعے سے قطعیت سے معلوم نہیں۔
بریٹینکا انسائیکلوپیڈیا  میں کرسمس ڈے آرٹیکل کے مطابق ۵۲۵ء میں سیتھیا کے راہب ڈائیونیزیوس  نے جو ایک پادری ہونے کے ساتھ ساتھ ماہر کیلنڈر نگار بھی تھا، اپنے اندازے کے مطابق حضرت مسیح کی تاریخِ ولادت ۲۵ دسمبر مقرر کی ہے۔
یہ بات درست ہے کہ ڈائیونیزیوس ایک مشہور تقویم نگار تھا اور اس نے یعنی عیسوی کیلنڈر بھی ۵۲۵ء میں متعارف کروایا تھا۔

انسائیکلوپیڈیا ویکی پیڈیا کے مقالہ نگار کے مطابق جدید تحقیق کی روشنی میں یہ بات ثابت ہو چکی کہ اس مشہور تقویم نگارنے کبھی یہ دعو یٰ نہیں کیا کہ حضرت مسیح کی تاریخِ ولادت ۲۵ دسمبر ہے۔
بازنطینی بادشاہ کانسٹنٹائن  نے اس تاریخ کو عالمی طور پر حضرت عیسیٰ کی ولادت کا دن مقرر کیا۔
چوتھی صدی عیسوی سے اب تک کرسمس کا تہوار دنیا بھر میں ۲۵ دسمبر کو ہی منایا جا رہا ہے، لیکن عیسائی فرقہ آ رتھوڈکس جو گریگوری کیلنڈر کو ہی معتبر مانتا ہے، وہ کرسمس۷ جنوری کو مناتے ہیں اور آج بھی ایسے خطے جہاں آرتھوڈکس کی اکثریت ہے، وہاں کرسمس ۷ جنوری کو ہی منایا جاتا ہے۔

ان میں روس، آرمینیا، مشرقی تیمور، فلپائن، شام اور بھارت کی ریاست کیرالہ بھی شامل ہیں۔ جبکہ بعض خطے ایسے بھی ہیں جہاں کے عیسائی۶ جنوری اور ۱۸جنوری کو کرسمس مناتے ہیں۔
کرسمس کے موقع پر مذہبی مجلسیں منعقد ہوتیں اور خصوصی عبادتیں انجام دی جاتی ہیں، نیز خاندانی اور سماجی تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے جن میں شجرہ کرسمس کی رسم، تحائف کا لین دین، سانتا کلاز کی آمد اور عشائے کرسمس قابل ذکر ہیں۔ غیر مسیحی معاشروں میں بھی اس تہوار کو خصوصی طو پر منایا جاتا ہے اور ۲۵ دسمبر کو دنیا کے بیشتر ممالک میں سرکاری تعطیل قرار دیا گیا ہے۔

نیز کرسمس کا یہ دن ان چند دنوں میں شمار کیا جاتا ہے جن میں سب سے زیادہ خریداری ہوتی ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ صرف کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کرسمس کے مخصوص نغمے، موسیقی، فلمیں اور ڈرامے بھی بنائے گئے ہیں جو اس موقع پر بڑے اہتمام سے سنے اور دیکھے جاتے ہیں۔


٭سانتا کلاز کون ہے؟٭
مسیحی برادری میں کرسمس پر سانتا کلاز بچوں کے لیے عجیب و غریب اور دلچسپ کردار ہے جس کے بارے میں بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ اس دن سانتا کلاز ہر گھر میں آتے اور بچوں کے لیے تحفے تحائف اور کھلونے دے کر جاتے ہیں۔

سانتا کلاز کے بارے میں ذکر حضرت عیسیٰ کے ؑدور سے قبل رومن ایمپائرز کے دور میں یا پھر شاید اس سے بھی قبل کی روایت ہے کہ جب موسم بدلتا اور برف باری ہوتی ہے تو آسمان سے کوئی فرشتہ اترتا ہے جس کے بال اور ڈاڑھی سفید برف کی مانند ہوتی ہے اور وہ بچوں کے لیے تحائف لے کر آتا ہے۔
مسیحی کمیونٹی نے جب حضرت عیسیٰ ؑ کی سالگرہ کا دن منانا شروع کیا تو انھوں نے بچوں کے دلوں میں اس کردار کے لیے ایک مذہبی احترام پیدا کر دیا اور بچوں کو اس کے مختلف واقعات سنائے جاتے ہیں۔ ہر گھر میں رات کو ایک کرسمس ٹری بھی سجایا جاتا ہے۔ والدین بچوں کے لیے کھلونے لا کر اس میں چھپا دیتے ہیں۔

صبح جب بچہ اٹھتا ہے تو اسے بتایا جاتا ہے کہ رات کو سانتا کلاز آپ کے لیے تحائف چھوڑ کر گئے تھے۔ جب وہ کرسمس ٹری میں اپنے لیے تحفہ دیکھتا ہے تو حیرت انگیز خوشی کے جذبات اس کے دل میں سانتا کلاز سے محبت پیدا کر دیتے ہیں۔

Colorfully decorated Christmas tree

٭کرسمس ٹری٭
کرسمس کے موقع پر دنیا بھر میں عیسائی اپنے گھروں اور دیگر عمارات میں کرسمس ٹری لگاتے ہیں جسے رنگ برنگے قمقموں اور آرائشی چیزوں سے سجایا جاتا ہے۔ اس تہوار پر ملنے والے تخائف بھی کرسمس ٹری کے نیچے رکھے جاتے ہیں اور انھیں کرسمس کےموقع پر خاندان کے افراد مل کرکھولتے ہیں۔
کرسمس ٹری کے لیے عموماً صنوبر کا انتخاب کیا جاتا ہے کیونکہ یہ ہر موسم میں سرسبز رہنے والادرخت ہے۔ صرف امریکہ میں کرسمس ٹری کے ۱۲ ہزار سے زیادہ فارم موجود ہیں اور اس شعبے سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد وابستہ ہیں۔ یہ امریکہ میں ۵۰ کروڑ ڈالر سالانہ سے زیادہ کا کاروبار ہے۔
کرسمس ٹری لگانے کی روایت پانچ سو سال سے زیادہ پرانی ہے۔ تاریخی حقائق کے مطابق پہلا کرسمس ٹری لٹویا کے شہر ریگا میں ۱۵۱۰ء میں لگایا گیاتھا۔

مؤرخین کا کہنا ہے کہ سدابہار درختوں سے سجاوٹ کا کام لینے کی روایت بہت پرانی ہے اور حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش سے قبل بھی لوگ اہم موقعوں پر اپنے گھروں کو سدابہار درختوں سے سجاتے تھے۔
کرسمس ٹری امریکہ میں پہلی بار ۱۸۵۰ء میں مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔ اس سے قبل لوگ جنگلوں میں جاکر اپنی پسند کا درخت کاٹ کرلاتے تھے۔

اب بھی لاکھوں افراد یہ روایت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ امریکا میں اپنی پسند کا درخت چننے اور اسے کاٹ کر لے جانے کی سہولت فراہم کرنے والے فارموں کی تعداد پانچ ہزار سے زیادہ ہے۔
برقی قمقموں سے کرسمس ٹری کی سجاوٹ کا آغاز ۱۸۸۲ء میں ہوا۔

تھامس ایڈی سن کمپنی کے ایڈورڈ جانسن نے اپنے کرسمس ٹری کو سجانے کے لیے پہلی بار سرخ، سفید اور نیلے رنگ کے بلب استعمال کیے۔ جس کی بڑے پیمانے پر تشہیر ہوئی اور لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا۔

اس کے صرف تین سال بعد۱۸۸۵ء میں امریکی صدر کلیولینڈ نے وائٹ ہاؤس میں کرسمس ٹری کی سجاوٹ کے لیے برقی بلب استعمال کیے اور پھر آنے والے برسوں میں کرسمس ٹری کو خوبصورت رنگین برقی قمقموں سے آراستہ کرنے کا رواج بڑھنے لگا اور ۱۸۹۰ء میں کرسمس ٹری کی سجاوٹ کے لیے خصوصی طورپر تیار کیے جانے والے آرائشی بلب بڑے پیمانے پر مارکیٹ میں فروخت ہونے لگے۔
تاریخ میں اس سے قبل ۱۷ویں صدی عیسوی کے وسط میں چھوٹی چھوٹی موم بتیوں سے کرسمس ٹری کو سجانے کا ذکر ملتا ہے مگر ایسے واقعات بہت کم ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے سبزہ زار میں ہر سال کرسمس ٹری کو روشن کیا جاتا ہے۔ اس روایت کاآغاز ۱۹۲۳ ء میں ہوا تھا۔
امریکہ میں دس لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبے پر کرسمس ٹری کے لیے صنوبر اور دوسرے سدا بہار درخت اُگائے جاتے ہیں۔ ایک درخت تقریباً سات سے دس سال کی مدت میں فروخت کے قابل ہوتا ہے۔
٭کرسمس پرپیش آنے والے چند تاریخی واقعات٭
دنیا بھر میںصدیوں سے کرسمس پر پیش آنے والے چند دلچسپ واقعات بھی اس دن سے منسوب ہیں جو یادگار ہیں۔
سورج کا خدا ، ناقابل تسخیر سورج
یسوع مسیح کی تاریخ پیدائش ۲۵ دسمبر ہے، اس کا کوئی ثبوت نہیں لیکن ان کی پیدائش کا جشن منانے کے لیے اس تاریخ کا چناؤ غالبا اس لیے کیا گیا کیونکہ اس دن پہلے سے ہی تمام بڑے مذاہب سردیوں میں سورج کی خط استوا سے دوری پر جشن مناتے تھے۔ ان میں سے ایک وہ مذہب تھا جس کی بنیاد رومن بادشاہ کی جانب سے۲۵ دسمبر ۲۷۴ ہجری کو  ناقابل تسخیر سورج خدا کے نام سے ڈالی گئی تھی۔
شارلہمین کی تاج پوشی
مغربی جرمنی سے تعلق رکھنے والے نہایت طاقتور بادشاہ، شارلہمین ، جس نے سلطانی کا تاج اپنے سر پر سجانے سے قبل ہی یورپ کو اپنے جھنڈے تلے یکجا کر رکھا تھا، اسے ۲۵ دسمبر کو یونانیوں کا شہنشاہ منتخب کیا گیا تھا۔ شارلہمین کے دور کو خوشحالی اور مسیحیت کے فروغ کے سنہری دور کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
ورلڈ وائڈ ویب کی آزمائش
ابتدائی کمپیوٹر نیٹ ورک کا استعمال سن ۱۹۶۰ء سے کیا جا رہا تھا تاہم ۱۹۹۰ء میں کرسمس کے دن پہلی بار ورلڈ وائڈ ویب کی باقاعدہ آزمائش کی گئی۔ اس دن پہلی بار سائنسدانوں کا ویب براؤزر اور انٹرنیٹ سرور کے درمیان کامیاب رابطہ ہوا۔
کابل میں کرسمس
۲۵ دسمبر سن ۱۹۷۹ء وہ تاریخ ہے جب سوویت یونین نے افغانستان پر پہلی بار حملہ کیا اور حملے کے دو دن بعد صدر حافظ اللہ امین کو اپنے کمانڈوز کے ذریعے گرفتار کر لیا۔ یہی حملہ اس نو سالہ جنگ کی ابتدا بنا جس کا اختتام سوویت یونین کی افغانستان سے واپسی پر ہوا۔
درجہ حرارت ماپنے کے لیے سیلسئیس کا استعمال
سویڈن سے تعلق رکھنے والے ماہر فلکیات انڈریس سیلسئیس نے پہلی بار سنٹی گریڈ تھرما میٹر کا پیمانہ، سیلسئیس اسکیل سن سترہ سو بیالیس میں متعارف کروایا۔ تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے سب سے پہلے ۲۵ دسمبر ۱۷۴۱ء میں استعمال کیا گیا تھا۔
سفید فام شدت پسند تنظیم کا قیام
۱۸۶۵ء میں جنوبی اتحاد کی شکست کےساتھ ہی امریکا میں جاری خانہ جنگی اختتام پزیر ہوئی۔ اسی برس ۲۵ دسمبر کو جنوبی اتحاد کے کچھ سپاہیوں نے آپس میں ایک ملاقات کی اور Ku Klux Klan نامی ایک خفیہ سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔ یہ تنظیم سفید فاموں کی برتری کے لیے تشدد کا سہارا لینے پر یقین رکھتی ہے۔
دوران جنگ عارضی صلح
پہلی جنگ عظیم کے دوران جہاں ہر طرف موت اور تباہی رقصاں تھی وہیں کچھ ایسے لمحات بھی تھے جو امن اور امید کی شمع روشن کر رہے تھے۔

ایسا ہی ایک لمحہ ۱۹۱۴ء میں کرسمس سے ایک دن قبل کا تھا، جب شمالی فرانس کی سرحدوں پر برطانوی اور جرمن فوجیوں کے درمیان عارضی جنگ بندی ہوئی اور دونوں دشمنوں نے مل کر کرسمس کے نغمے گائے اور کرسمس کے دن تحائف کا تبادلہ کیا۔


٭کرسمس کے خاص پکوان٭
پچیس  دسمبر کی رات کا عشائیہ کرسمس کا اہم جز سمجھا جاتا ہے۔ اس موقع کا کوئی مخصوص پکوان نہیں ہے بلکہ ہر ملک اور ہر شہر کے پکوان جدا ہوتے ہیں۔
پاکستان میں کرسمس پکوان کا سادگی سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ کھانے میں زیادہ تر میٹھے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ صقلیہ میں عشائے کرسمس کا خصوصی پکوان بارہ اقسام کی مچھلیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

برطانیہ اور اس کے زیر اثر دیگر ممالک میں مرغ، گوشت، سبزیاں، سیب کا رس ہوتا ہے۔ نیز اس تہوار کے لیے مخصوص مٹھائیاں بھی تیار کی جاتی ہیں۔ پولینڈ، مشرقی یورپ اور اسکینڈینیویا کے خطوں میں اس دن کا اصل کھانا مچھلیاں ہوتی ہیں، تاہم ابھی کچھ برسوں سے مچھلیوں کی جگہ گایوں اور مینڈھے کے گوشت نے لے لی ہے۔

جرمنی، فرانس اور آسٹریا میں اس موقع پر ہنس، خنزیر اور مرغ کھائے جاتے ہیں۔
اسی کے ساتھ، الکحلی مشروبات خصوصاً سرخ نبیذ اور لیکور، نیز بوش دو نوئل  نامی خاص قسم کی چاکلیٹیں جو فرانس اور دیگر ممالک میں ملتی ہیں بھی خوب استعمال کی جاتی ہیں۔

سرزمین شام خصوصاً سوریہ، لبنان اور فلسطین میں کبہ، انگوری اوراق، مرغ اور دیگر لوازمات مثلاً تبولہ، فتوش اور بابا غنوج وغیرہ خاص پکوان ہیں۔
٭دنیا کے مختلف ممالک میں کرسمس٭
دنیا کے مختلف ممالک میں کرسمس کا تہوار الگ الگ انداز سے منایا جاتا ہے۔


پاکستان
پاکستان میں سانتا کلاز کو سانتا کلاز ہی اور کرسمس کو کرسمس اور عید میلاد الامسیح بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں کرسمس ٹری اور کرسمس کارڈ کا رواج بھی عام ہے۔

شب کرسمس (کرسمس ایوو) سے چار دن پہلے ہی سے کرسمس ٹری سجانے کی تیاری شروع کر دی جاتی ہے۔ کھانوں میں میٹھے کو ترجیح دی جاتی ہے اور تیکھے پکوان کا اہتمام بہت کم ہوتا ہے۔


بلجئیم
بلجئیم میں دسمبر کی چھ تاریخ کو سینٹ نکولس ڈے  کا تہوار منایا جاتا ہے۔ اسے  کرسمس سے بالکل الگ تہوار ہے۔

بلجئیم میں سانتا کلاز  کرسمس کے موقعے پر بچوں کے لیے تحائف لاتا ہے۔ کرسمس کا ناشتا ایک خصوصی میٹھی ڈبل روٹی پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس ڈبل روٹی کی بناوٹ شیرخوار بچے جیسی ہوتی ہے۔

بعض خاندان کرسمس کے دن پرتکلف اور بڑی ضیافت کا اہتمام کرتے ہیں۔


برازیل
برازیل میں سانتا کلاز کو Papai Noel کہا جاتا ہے۔ اس ملک میں کرسمس کے تہوار کی رسوم لگ بھگ وہی ہیں جو امریکا اور برطانیہ میں ہیں۔

اس موقع پر برازیل کے دولت مند گھرانوں میں کرسمس کا خصوصی کھانا ہوتا ہے جو عام طور پر مرغ، ٹرکی، ہیم، چاول، سلاد، سور کے گوشت، تازہ پھلوں اور خشک میووں پر مشتمل ہوتا ہے۔

اس کھانے کے موقع پر بیئر بھی ہوتی ہے۔ زیادہ غریب لوگ اس تہوار کے موقع پر بھی صرف چکن اور چاول پر گزارا کرتے ہیں۔


فن لینڈ
فن لینڈ کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ سانتا کلاز فن لینڈ کے شمالی حصے میں رہتا ہے۔ دنیا بھر کے لوگ سانتا کلاز کے لیے جو خطوط ارسال کرتے ہیں، وہ فن لینڈ کے لیے ہی پوسٹ کیے جاتے ہیں۔ گرین لینڈ کے لوگ یہ کہتے ہیں کہ سانتا کلاز کی رہائش گرین لینڈ میں ہے۔

فن لینڈ میں کرسمس کی آمد پر لوگ اپنے گھروں کو خصوصی پر سجاتے اور سنوارتے ہیں۔

کرسمس سے ایک دن پہلے یعنی ”شب کرسمس“ کو خصوصی طور پر منایا جاتا ہے۔ اس کے لیے چاول کا دلیہ اور ایک خصوصی میٹھا سوپ تیار کیا جاتا ہے جس میں میوے مثلاً آلوچے، سیب، ناشپاتی، خوبانی، کشمش اور انجیر بھی شامل کیے جاتے ہیں۔

یہ ڈش صبح ناشتے میں یا دوپہر کو لنچ کے موقع پر کھائی جاتی ہے۔ لنچ کے بعد لوگ گھروں میں کرسمس ٹری تیار کرتے ہیں اور دوپہر میں فن لینڈ کے شہر ترکو کے میئر ریڈیو اور ٹی وی پر  پورے اہتمام کے ساتھ براڈ کاسٹ کرتے ہیں۔

لوگ شام کو گرجا گھر اور قبرستان جانے سے پہلے یہ ڈیکلیئریشن بڑے شوق سے سنتے اور دیکھتے ہیں۔ رات کو ایک روایتی ڈنر کا اہتمام ہوتا ہے جس میں کیسرولز  نامی ڈش پیش کی جاتی ہے۔

اس میں کلیجی، شلجم، گاجر اور آلو شامل ہوتے ہیں۔ یہ ڈش ہیم یا ٹرکی کے ساتھ پکائی جاتی ہے۔ بعض لوگ مختلف قسم کی مچھلیاں بھی کھاتے ہیں لیکن ہر کھانے کے ساتھ سلاد ضرور ہوتا ہے۔ فن لینڈ میں اس تہوار کو ’’نمک مسالوں کا تہوار‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اس لیے لوگ کھانوں کی تیاری میں ہر طرح کے مسالے استعمال کر کے انھیں ذائقے دار بناتے ہیں۔

فن لینڈ میں کرسمس کے سب سے مقبول پھول  اور  ہیں۔ اس ملک میں بچے عام طور سے اپنے تحفے کرسمس کی شام کو اپنے گھر کے کسی بڑے وصول کرتے ہیں، جو سانتا کلاز کے روپ میں ہوتا ہے۔


فرانس
فرانس میں کرسمس کو ہمیشہ سے نویل کہا جاتا ہے۔ ہر شخص کرسمس ٹری سجاتا ہے۔ بعض لوگ اسے قدیم طریقے سے سجاتے ہیں۔ اس میں سرخ رِبن باندھتے اور بالکل دودھیا سفید موم بتیاں روشن کرتے ہیں۔

باغوں میں ’’فر‘‘ کے درختوں کو بھی سجایا جاتا ہے اور پوری رات ان میں رنگ برنگے قمقمے روشن رکھے جاتے ہیں، جس سے بڑا حسین منظر پیدا ہوتا ہے۔

فرانس میں سانتا کلاز کو پیری نویل کہا جاتا ہے۔ کرسمس کا کھانا بھی عمدہ ہوتا ہے جس میں بہت اچھا گوشت اور شراب پیش کی جاتی ہے۔ فرانس میں سبھی لوگ ایک دوسرے کو کرسمس کے تہنیتی کارڈ نہیں بھیجتے۔


جرمنی
جرمنی میں کرسمس کو ویناشٹن  کہا جاتا ہے۔ جرمن لوگ کرسمس کے موقع پر گھروں کو بڑے اہتمام سے سجاتے ہیں۔ ہر گھر میں لکڑی سے تیار کردہ شیر خوار بچے کا بستر ہوتا ہے اور اس کے پاس ہی لکڑی کے فریم میں موم بتی روشن ہوتی ہے۔

کرسمس کی آمد سے چار ہفتے پہلے سے ہر اتوار کو اس فریم میں ایک نئی موم بتی روشن کر دی جاتی ہے۔ لکڑی کا یہ بستر شیر خوار یسوع بستر ہوتا ہے، جس کے قریب ایک چھوٹا سا ماڈل اصطبل ہوتا ہے، جو اس اصطبل کی عکاسی کرتا ہے جس میں روایت کے مطابق یسوع پیدا ہوئے تھے۔

وہیں مقدسہ مریم، مقدس یوسف شیر خوار یسوع کے مجسموں کے علاوہ جانوروں کے لکڑی کے مجسمے ہوتے ہیں۔

جرمنی میں یہ منظر عام ہوتا ہے۔ اس ملک میں سانتا کلاز  کرسمس سے ایک دن پہلے سہ پہر کے آخری حصہ میں بچوں کے لیے تحفے لاتا ہے۔ جرمنی میں کرسمس کے دن کی خصوصی ڈش کے طور پر مچھلی اور مرغابی پکائی جاتی ہے۔


ہنگری
ہنگری میں کرسمس کو کراسونی  اور سانتا کلاز کو ونٹر گراؤنڈ فادر،  بھی کہا جاتا ہے۔ اس ملک میں سانتا کلاز چھ دسمبر کو آتا ہے۔ بچے سونے سے پہلے اپنے جوتے صاف کر کے اپنے گھر کے دروازے کے باہر رکھ دیتے ہیں۔

اگلے دن انھیں باہر ایک سرخ بیگ ملتا ہے، جس میں ان کے لیے چھوٹے موٹے کھلونے اور ٹافیاں یا چاکلیٹیں ہوتی ہیں۔

دسمبر کی ۲۴ تاریخ کو بچے یا تو اپنے رشتے داروں سے ملنے جاتے یا فلم وغیرہ دیکھنے جاتے ہیں، کیونکہ ان کے عقیدے مطابق ”ننھے منے یسوع“ ان کے گھروں میں شام کو کرسمس ٹری اور تحفے بھی لاتے ہیں۔

یہاں کا رواج یہ بھی ہے کہ لوگ کھانے پینے کی اشیاء درختوں پر لٹکا دیتے ہیں، مثلاً سونے کے ورق میں لپٹی چاکلیٹس، ٹافیاں اور شیشے کے فانوس میں موم بتیاں بھی روشن کی جاتی ہیں۔

ڈنر کے لیے عام طور پر چاول اور مچھلی یا آلو کی ڈش تیار کی جاتی ہے اور گھروں میں سویٹ ڈش کے طور پر پیسٹری بھی تیار کی جاتی ہے۔

ڈنر کے بعد بچوں کو پہلی بار کرسمس ٹری دکھایا جاتا ہے اور اس کے نیچے بچوں کے لیے تحائف ہوتے ہیں۔ اس موقع پر کرسمس کے خصوصی گیت بھی گائے جاتے ہیں۔ کرسمس کے دوسرے اور تیسرے روز بھی خصوصی ضیافتوں کا اہتمام ہوتا ہے۔


نیوزی لینڈ
نیوزی لینڈ میں کرسمس کا آغاز صبح کے وقت کرسمس ٹری کے نیچے موجود تحائف کھولنے سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد کرسمس لنچ کا اہتمام ہوتا ہے۔ خصوصی ڈشز چکن یا ٹرکی سے تیار کی جاتی ہیں۔ اس دعوت کے بعد چائے کا وقت آ جاتا ہے۔

اس موقع پر دوستوں اور گھر والوں کے لیے باربی کیو کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔ سب مل کر کھاتے پیتے اور خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔


روس
سوویت یونین کے زمانے میں یہاں کرسمس بہت اہتمام سے نہیں منایا جاتا تھا، البتہ نیا سال ایک اہم موقع ہوتا تھا، جب روس میں سانتا کلاز  بچوں کے لیے تحفے لاتا تھا لیکن اب کرسمس کھلم کھلا منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار یا تو ۲۵ دسمبر کو منایا جاتا ہے یا پھر۷ جنوری کو۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ روسی راسخ الاعتقاد کلیسیا مذہبی تہواروں کے لیے قدیم جولین کیلنڈر استعمال کرتا ہے۔ روس میں کرسمس کی خصوصی تیاریوں میں کیک، پائی اور گوشت کے کباب شامل ہوتے ہیں۔


ریاست ہائے متحدہ امریکا
امریکا ایک ایسا وسیع ملک ہے جس میں رنگا رنگ ثقافتوں اور تہذیبوں کے حامل لوگ رہتے ہیں۔ اس لیے یہاں کرسمس کا تہوار بھی متعدد اور مختلف انداز سے منایا جاتا ہے۔

مختلف خطوں کے لوگ مختلف رسوم و رواج اپنائے ہوئے ہیں اور ان کے کھانے بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔

کرسمس کے حوالے سے تمام روایتی کہانیاں اور سانتا کلاز کے بارے میں معلومات بچوں کے لیے تحائف وغیرہ یہ سب امریکا میں بھی اسی طرح ہے جس طرح دنیا کے دیگر ممالک میں ہے۔

البتہ کھانے پینے کی اشیاء میں لوگوں کی پسند ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔

باقی سب کچھ وہی ہے جو دنیا کے دوسرے ملکوں میں ہوتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles