30 C
Lahore
Tuesday, April 23, 2024

Book Store

چراغ تلے اندھیرا

چراغ تلے اندھیرا

 سبیغ ضو

موسم صبح سے ہی خنکی لیے ہوئے تھا۔ وہ کافی دیر تک بستر میں پڑی رہی…مگر ہائے گھر داری بھی
وہ بھی چارو ناچار اٹھ بیٹھی۔
وہ پرکشش سی لڑکی شادی شدہ نہیں لگتی تھی کہ سہاگنوں کی طرح اسے سجتے سنورتے کبھی کسی  نے نہیں دیکھا تھا۔
بڑے بڑے نین ہمیشہ کجرا کی قید سے آزاد ہی رہتے….لب و رخسار بھی کسی سرخی پاؤڈر میں بہت کم ہی لتھڑے دکھائی دیے۔
اپنے حال سے بے نیاز….جہاں جانا ہوتاٰٰٰ یوں ہی اٹھ کر چل پڑتی۔
میاں جی نے محبت کی زنجیر بنا کر انہیں قید نہیں کیا تھا کہ ایسا پہنو, ایسا اوڑھو….بلکہ بقول خود اس کے” ان میں وہ لطیف حس تھی ہی نہیں”
اور اپنے بارے میں اس کی خود اعتمادی کا یہ عالم تھا کہ خود کا خیال رکھے بغیر ہی خود کو پرفیکٹ سمجھتی تھی۔ اور کچھ اتنا غلط بھی نا تھا…..خود پر نازاں اور کچھ مغرور سی لڑکی سب کے من کو بھاتی بھی بہت تھی۔
ایک سہیلی کی چھوٹی بہن کی مایوں کی رسم تھی ,اچانک ہی یاد آیا۔ اماں کے گھر چل پڑی کہ وہاں سے کسی کے ساتھ جاؤں گی۔ میاں جی آفس جا چکے تھے۔ فون پر مختصراً بتا کر اجازت لے لی تھی….
بہن نے جو اس کا میک اپ سے عاری چہرہ دیکھا تو ذبردستی ہلکا پھلکا سا میک اپ کردیا۔بالوں کا الگ ہئیر اسٹائیل……یوں لگا جیسے کسی نے سونے کو پالش کرکے نکھار دیا ہو….کہ حسن آنکھوں کو خیرہ کرنے لگے….
وہاں خواتین کی رشک بھری نظروں کو اس  نے محسوس بھی کیا اور انجوائے بھی۔
گھر جلدی آ گئی کہ میاں جی آ گئے تھے….انہوں نے دیکھ کر نارمل ہی تاثر دیا…جس کی وہ عادی بھی تھی۔ اس کے خیال میں میاں جی کو خوش ذوقی کا پتہ بھی نا تھا….
جلدی جلدی فریش ہوئی, توا چولہے پر رکھا۔ سالن تیار فریج میں پڑا تھا گرم کرنے کے لیے اوون میں رکھا۔ میاں جی بھی کچن میں آ گئے…پوچھنے لگے….” کس کا مایوں تھا”
” جی میری سہیلی ہے نا ناہید….اس کی چھوٹی بہن کا مایوں تھا۔” اس نے روٹی بیلتے ہوئے جواب دیا۔
” ارے وہ تو نہیں جس کی موٹی موٹی آنکھیں ہیں کافی خوبصورت سی ہے” میاں نے پرشوق انداز میں پوچھا….
روٹی ڈالتے ہوئے ہاتھ توے سے جا لگا., سسکاری سی نکلی….ضبط کرتے ہوئے کہا
” کہیں اس کی بڑی بہن کو تو نہیں سمجھ رہے آپ”
“ارے نہیں اس کا تو رنگ تھوڑا دبا ہوا ہے, ناک بھی اونچی ہے‛‛
ذرا اور جھٹکا لگا ,حیرانی بڑھی…اس اثنا میں روٹی بھی جل گئی….
اتنے میں پھر گل افشانی کی گئی…
ارے یار ہمارے گھر بھی آئی تھی نا ایک دفعہ ناہید کے ساتھ؟ تھوڑی صحت مند ہے نا….تبھی ناخن بھی چمکیلے ہیں
اب تو کوئی گنجائش نا بچی تھی
اس کی ذات کا بت ریزہ ریزہ ہو کر ہو کر اسی کے پیروں میں مسمار ہو گیا۔ اور وہ روٹی چھوڑ کر پیاز چھلنے لگی۔

۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles