22 C
Lahore
Saturday, April 27, 2024

Book Store

بریسٹ کینسر قابل علاج ہے

بریسٹ کینسر قابلِ علاج ہےؔ
تحریر: شمع سکندر

زندگی میں نشیب و فراز، سختی، نرمی، بیماری، آزمائش زندہ رہنے کا لازم حصہ ہیں

میرا تعلق لوگوں کے اُس گروہ سے ہے جنہیں دوا کھانے سے نفرت، ڈاکٹروں سے اللہ واسطے کا بیر اور اسپتال کے سامنے سے گزرتے ہوئے ہمیشہ اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیتی کہ اگر اسپتال کی طرف دیکھ لیا تو پتھر کی بن جاؤں گی۔
زندگی میں نشیب و فراز، سختی، نرمی، بیماری، آزمائش زندہ رہنے کا لازم حصہ ہیں، جس سے کسی کو مفر نہیں۔ اللہ کا احسان تھا کہ کسی بڑی آزمائش کا سامنا نہ ہوا۔ البتہ بچوں کی چھوٹی موٹی تکالیف کا ٹوٹکوں سے ہی علاج کیا۔ جیسے زکام بخار ہے تو جوشاندہ، پیٹ خرابی کی صورت میں سونف، الائچی اور پودینے کا قہوہ بنا دیا۔ گیس یا اپھارہ ہوا تو اجوائن، قے ہو تو بڑی الائچی کا قہوہ، کولیسٹرول (Cholestrol) کے لیے لہسن اور سر کو خداناخواستہ چوٹ لگ جائے تو ہلدی دودھ میں شہد ڈال کر پلا دیا غرضیکہ ہر درد کا درماں جڑی بوٹیوں سے ہی کیا۔
شوہر کا شوق کتب بینی ہے۔ صحت و غذا اور ہومیوپیتھی سے متعلق کتب کا مطالبہ اُن کے معمولات میں شامل ہے۔ پانی ہم تمام عمر اُبال کر پیتے رہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ہم  نے زندگی صحت کے عین اصولوں کے مطابق گزاری تو بے جا نہ ہو گا۔
میں سمجھتی تھی کہ الحمدللہ ہماری صحت مند زندگی کا راز انھی احتیاطی تدابیر میں مضمر ہے۔ بچے بھی میرا مذاق اُڑاتے کہ امی کو کوئی بیماری بتانے کا کیا فائدہ؟ کوئی نہ کوئی بد ذائقہ قہوہ پلا دیں گی۔ ٹانگ میں درد ہو تو کہیں گی ٹانگ پر تکیہ رکھ کر سو جاؤ، سر میں درد ہو تو پردے آگے کھینچ کر کمرے میں اندھیرا کر کے سو جاؤ۔
ایک دفعہ سردیوں کی یخ بستہ رات تھی۔ میری بہن کا بڑی پریشانی میں فون آیا:
’’باجی! طہٰ کو بہت تیز بخار ہے۔ کیا کروں؟ میں نے کہا آرام سے گود میں لے کر بیٹھ جاؤ۔ گود کی گرمائش سے اُسے فرق پڑ جائے گا۔ صبح ڈاکٹر کے پاس لے جانا۔ صبح تک الحمدوللہ طہٰ کا بخار اُتر گیا۔ میرے بہنوئی نے تو میرا مذاق ہی بنا لیا۔ جسے بخار ہو بولتے ہیں:
’’بھئی ان کو گود میں لے کر بیٹھ جائیں۔‘‘
بہرحال زندگی نارمل ڈگر پر چل رہی تھی کہ اچانک ایسا تلاطم آیا کہ ہلا کر رکھ دیا۔
ایک دن معمول کے مطابق صبح اُٹھی۔ بستر پر لیٹے لیٹے انگڑائی لی۔ بے ساختہ ہاتھ چھاتی پر لگا تو معمولی سی گلٹی محسوس ہوئی۔ پورے جسم میں جھرجھری سی پھر گئی لیکن دوبارہ اُسے چھونے کی ہمت نہ کر سکی۔
اکثر ٹی وی یا اخبارات اور جرائد میں چھاتی کی علامات چھپتی رہتی ہیں۔ زیریں میں عجیب سا خوف محسوس ہوا لیکن فوراً کسی بُرے خیال کو جھٹک کر معمول کی تیاری میں مشغول ہو گئی۔ کالج میں بھی بارہا خیال آیا لیکن پھر کام کی مصروفیت میں بھول گئی۔ گھر پہنچ کر پھر خیال آیا کہ چیک تو کروں کیا واقعی کوئی گلٹی ہے یا میرا وہم؟
میں نے لیٹ کر ڈاکٹروں کی ہدایت کے عین مطابق جو میں نے وقتاً فوقتاً پڑھی تھیں، اپنا معائنہ خود کیا لیکن کوئی گلٹی محسوس نہ ہوئی۔ یا تو میں مارے خوف کے صحیح معائنہ نہ کر سکی یا گلٹی اتنی چھوٹی تھی کہ میں اُسے دوبارہ محسوس نہ کر سکی۔ بہرکیف میں بظاہر تو مطمئن ہو گئی لیکن ذہن کے کسی گوشے میں ایک بے اطمینانی موجود رہی۔
اُنھی دنوں میرے بیٹے کو ٹوکیو یونیورسٹی پی ایچ ڈی کے لیے سکالرشپ مل چکا تھا اور وہ جانے کی تیاریوں میں مصروف تھا۔ میں نے سوچا اس وقت ڈاکٹر کے پاس گئی تو بیٹے جانا تعطل کا شکار ہو گا اس لیے خاموشی اختیار کیے رکھی۔ مارچ میں  وہ چلا گیا۔
دو ماہ میں نے اسی تذبذب کی کیفیت میں گزارے لیکن ڈاکٹر کو رجوع کیا اور نہ ہی گلٹی کو دوبارہ چھونے کی ہمت اپنے اندر پیدا کر سکی۔ ایک روز دوبارہ بے ساختگی میں ہاتھ لگا تو گلٹی نمایاں محسوس ہوئی۔ اب میں نے اپنے شوہر کو بتایا۔ وہ بھی پریشان ہو گئے۔ اگلا مرحلہ تجربہ کار ڈاکٹر کی تلاش تھا۔ اس میں تقریباً پندرہ روز لگ گئے۔ ہم نے ایک ڈاکٹر پر اکتفا نہیں کیا۔ تین مختلف ڈاکٹروں کی رائے لی۔ سب کا خیال تھا کہ گلٹی Suspicious ہے۔ دراصل ڈاکٹر یکدم مریض کو صدمہ نہیں دینا چاہتے لیکن اشارۃً بتا دیتے ہیں کہ معاملہ گڑبڑ ہے۔ بہرحال ٹیسٹوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا اور مرض کی تصدیق ہو گئی کہ مجھے چھاتی کا کینسر ہے۔
جیسے میں پہلے عرض کر چکی کہ ڈاکٹروں اور دواؤں سے دور بھاگتی تھی لیکن حیران کن بات تھی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسا حوصلہ اور ہمت دے دیا کہ زرّہ برابر خوف محسوس نہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے ایسی قوت دی کہ میں خود حیران رہ گئی۔ شفا تو اللہ کے ہاتھ میں ہے اور موت برحق۔ ہر شخص کینسر سے تو نہیں مرتا۔ کئی دوسری ان گنت بیماریاں بھی ہیں۔ دل گردہ، جگر، ڈینگی، ایکسیڈنٹ، تو پھر ڈر کس بات کا؟ اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسا رکھیں۔
میری سرجری ہوئی۔ پھر میں کیموگرافی اور Radition کے مراحل سے گزری۔ الحمدللہ! اللہ تعالیٰ نے مکمل طور پر صحت یاب کیا تو سوچا کہ یہ بیماری بہت عام ہوتی جا رہی۔ کیوں نہ اپنے تجربات سے دوسروں کو آگہی دوں۔ شاید اس سے بہت سے مریض مستفید ہو سکیں۔
خود پر یقین اور اللہ پر مکمل بھروسا
سب قارئین سے گزارش ہے کہ مکمل اعتماد اور یقین رکھیے کہ یہ مرض قابل علاج ہے۔
بیماری سے متعلق کوئی علامات ظاہر ہوں تو قطعی طور پر نظر انداز کریں، نہ ہی پوشیدہ رکھیں۔ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ہر گلٹی کینسر نہیں ہوتی۔ اگر ڈاکٹر کی تشخیص یہ بتاتی ہے کہ یہ کینسر نہیں تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور خدا نخواستہ کینسر ہے تو بھی اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لائیں کہ بروقت تشخیص سے آپ جلد صحت یاب ہو جائیں گے۔
یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ کینسر قابل علاج مرض ہے۔
احتیاط لازم ہے
کہا جاتا ہے: ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے۔‘‘
Prevention is better than cure.
۱۔ ایسی خواتین جن کے خاندان میں ماں یا بہن کو چھاتی کا کینسررہا ہو، اُنھیں بہت محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ اُنھیں کسی بھی گلٹی کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
۲۔ وہ خواتین جنہیں ماہواری کم عمری میں شروع ہوئی ہو اگر اُنھیں کوئی گلٹی محسوس ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
۳۔ ایسی خواتین جو ہارمون تھراپی لے رہی ہوں، زیادہ محتاط رہیں کیونکہ ہارمونز جسم میں توازن کو مدھم کرتے ہیں۔
۴۔ شراب نوشی یا کسی بھی قسم کی نشہ آور دوا لینے والی خواتین، نشہ آور ادویہ ترک کر دیں۔
۵۔ ایسی خواتین جنہوں نے کسی بھی وجہ سے ایکسرے کروائے ہوں اور وہ ریڈیائی شعاؤں سے متاثر ہوئی ہوں۔
۶۔ اگر کسی خاتون کی ایک چھاتی میں کینسر ہوا ہو تو دوسری میں بھی ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
۷۔ موبائل فون کو ایسی جیب میں نہ رکھیں جو جسم سے قریب ہو تاکہ اُس کی شعائیں نقصان نہ پہنچا سکیں۔ اُسے ہمیشہ بیگ میں رکھیں۔
۸۔ اگر پہلے بھی کوئی گلٹی ہوئی ہو تو امکان ہے کہ دوسری مرتبہ گلٹی مہلک ہو۔
۹۔ ایسی خواتین جن کی پہلی اولاد ۳۵ سال کی عمر کے بعد ہوئی یا کبھی اولاد پیدا ہی نہیں ہوئی، انھیں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
خوفزدہ نہ ہوں۔ ضروری نہیں کہ جن خواتین میں یہ علامات پائی جائیں اُنھیں یہ بیماری ضرور لاحق ہو گی لیکن اگر محتاط رہیں تو بہتر ہے کیونکہ صحت مند زندگی گزارنا ہمارے اپنے لیے اور اپنے خاندان کے لیے بہت اہم ہے۔ ماں صحت مند تو صحت مند گھرانہ۔
علامات
صحت اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ سب نعمتوں میں بڑی نعمت ہے۔ اپنے جسم میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو انسان خود سب سے پہلے محسوس کر سکتا ہے۔ مندرجہ ذیل تبدیلیوں کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ معلوم ہو سکے کہ وجہ تبدیلی کینسر ہے یا کچھ اور۔ یہ بات بار بار یاد رکھنے کی ہے کہ کینسر قابل علاج مرض ہے۔ جتنی جلدی تشخیص اور علاج ہو گا اتنے ہی صحت یابی کے قوی امکانات ہیں۔
۱۔ چھاتی یا بغل میں گلٹی کی صورت فوراً کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
۲۔ چھاتی کی ساخت میں کوئی تبدیلی محسوس ہو۔
۳۔ نپل اندر کی طرف دھنسے ہوئے محسوس ہوں۔
۴۔ دودھ کے علاوہ کسی اور مواد یا خون کا خارج ہونا۔
۵۔ چھاتی پر دانے نمودار ہوں یا جلد سنگترے کی طرح کھردری ہو جائے۔
۶۔ چھاتی کی جلد سرخی مائل ہو جائے، سوجن محسوس ہو یا نپل کے اردگرد کی جلد سیاہی مائل ہو جائے۔
۷۔ لمبے عرصہ تک رہنے والی کھانسی کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
۸۔ جسم میں کسی تِل یا موکے میں کوئی تبدیلی نمودار ہو۔
۹۔ کسی زخم کا لمبے عرصے تک مندمل نہ ہونا۔
۱۰۔ جسم کے کسی حصے سے خون کا رسنا۔
۱۱۔ وزن میں مسلسل کمی ہونا۔
۱۲۔ خوراک نگلنے میں تکلیف ہونا۔
ضروری نہیں کہ ان میں سے کسی علامت کے ظاہر ہونے کا مطلب خداناخواستہ کینسر کا حملہ ہی ہے۔ یہ چونکہ تیزی سے بڑھتا ہوا مرض ہے، اس لیے فوری تشخیص ازحد ضروری ہے۔
و انا مرضت فھو کیتفین
اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو تُو ہی (یعنی اللہ) مجھے شفا عنایت فرماتا ہے۔
قرآنی آیات سے علاج
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ایسا نسخۂ کیمیا ہے جس میں برکت اور شفا ہے۔ مجھے دورانِ علاج بہت مخلص دوستوں نے مختلف آیات اور وظائف پڑھنے کو کہا۔ میں نے بھی یقین کامل کے ساتھ ان کی تلاوت اور تسبیح کی۔
درود شریف پڑھنا اپنے معمول میں شامل کر لیں۔ چلتے پھرتے، کام کرتے، لیٹتے جب یاد آئے درود شریف پڑھیے۔
۱۔ ھم لا ینصرون کی تسبیح پڑھتے رہیں۔ (عبقری)
۲۔ اوّل، آخر ۱۱ مرتبہ درود شریف پڑھیے۔
i) سلمہ علیٰ نوح فی العالمین۔
ii) سلمہ فوالامن رب و سیمہ۔
iii) سلمہ علیٰ موسیٰ و ھرون۔
iv) سلمہ علی ابراہیمہ۔
v) سلمہ علیکم طبتمہ فاد خلوھا فلدین۔
vii) سلمہ حییٰ حتیٰ مطلع فجر۔
۳۔ اوّل آخر ۱۱ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھیے۔
سورۃ رحمان کی تلاوت سنیے روزانہ ۳ مرتبہ ۷ دن تک۔
4) اوّل آخر ۷ مرتبہ درود شریف سورۃ مریم کی تلاوت کر کے پانی پر پھونک دیں۔ اُسی جگ میں مزید پانی ڈالتے جائیے۔ ۴۰ روز تک یہ عمل دہرائیے۔
یہ عبادات زیادہ وقت طلب نہیں۔ آپ اپنے روزمرہ معمولات بھی نبھاتے رہیے۔
شفا بالغذا
اللہ تعالیٰ نے خوراک میں ہی ہمارے لیے شفا رکھی ہے۔ علاج کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی غذا میں بھی تبدیلی لانا چاہیے۔ مثلاً ہلدی، لیموں، لہسن، گاجر، زیتون کا تیل، بند گوبھی، شہد کا استعمال دوران علاج اپنے اندر بہت سی افادیت لیے ہوئے ہے۔
ہلدی
ہلدی سے کون واقف نہیں۔ صدیوں سے ہمارے کھانوں کا لازمی جزو ہے۔ اس سے ہمارا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ ہلدی کسی بھی قسم کی چوٹ کو جلد مندمل ہونے میں مدد دیتی ہے۔ ہمارے جسم سے فاسد مادے خارج کرتی اور کسی بھی قسم کے ٹیومر کو بڑھنے سے روکتی ہے۔ خصوصاً کینسر میں یہ بہت سودمند ہے۔
آپ بازار سے ہلدی کی گنڈھی لے آئیں۔ اُسے پیس لیں اور روزانہ رات کو ایک چائے کا چمچہ (AS) ایک کپ دودھ میں اُبال کر سونے سے پہلے پی لیں۔
ہلدی ٹماٹر کا سوپ
ٹماٹر۔ 3/4 کپ دھو کر کاٹ لیں۔
سبزیوں کا سوپ۔ 1/2 کپ۔
درمیانہ سائز پیاز۔ پیس لیں۔
ناریل کا تیل۔ 01 چائے کا چمچ
سیب کا سرکہ۔01 چمچ۔
ہلدی۔ 2 چائے کے چمچے۔
تیل میں پیاز اور لہسن کو تل لیں۔ ٹماٹر اور ہلدی ڈال کر ہلکی آنچ پرپانچ منٹ پکائیں۔ اس کے بعد سبزی کا سوپ اور سرکہ ڈال کر پکائیں۔ پھر گرائنڈر میں ڈال کر آمیزہ بنا لیں۔ نمک اور کالی مرچ ڈال کر پی لیجے۔
کینسر سے بچاؤ اور بڑھنے سے روکنے کے لیے انتہائی مفید ہے۔
لیموں
لیموں کی افادیت سے کسے انکار ہو سکتا ہے؟ اس میں وٹامن سی کا خزانہ چھپا ہے۔ لیموں کے رس سے زیادہ افادیت اس کے چھلکے میں ہے۔ آپ لیموں کے قتلے کاٹ کر پانی کے جگ میں ڈال دیں۔ لیموں کے صحت مند اجزا پانی میں حل ہو جائیں گے۔ چین میں کینسر پر بہت تحقیق ہوئی ہے۔ اس کے مطابق لیموں میں کینسر کے جرثومے مارنے کا کرشماتی اثر ہے۔ جو Chemo سے ہزار گنا تیزی سے کینسر کے خلیے مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہمیشہ لیموں کے چھلکے ڈال کر پانی پئیں۔
گاجر کا جوس
سیب، گاجر اور چقندر کا جوس روزمرہ خوراک میں شامل کیجیے۔ کچھ معالج روزانہ 2/1-2 کلو گرام گاجروں کے جوس سے پینے کا مشورہ دیتے ہیں جو کینسر کے علاج میں بہت معاون و مددگار ہوتا ہے۔
کدو اور بند گوبھی کا جوس بھی اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ ضروری نہیں آپ تمام جوس ایک ہی دن میں پی جائیں۔ متوازن طریقے سے چلیں۔ ایک ہفتہ ایک قسم کا جوس، اگلے ہفتے کوئی دوسرا جوس پئیں۔ اگر آپ کو کبھی کوئی جوس موافق نہیں آتا اور اس سے اپھارا، گیس یا جسم میں درد کی شکایت شروع ہو جائے تو اسے چھوڑ دیں۔ اپنے جسم کے ردّعمل کو آپ سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ ہو سکتا ہے 2-1/2 کلو گاجر کا جوس ایک شخص آسانی سے ہضم کر لے لیکن کسی دوسرے مریض کو موافق نہ آتا ہو۔ ایسا شخص صرف ایک گلاس پی لے۔ آپ خشک خوبانی کا مغز دس عدد روزانہ ہی لینا شروع کر دیں۔ یہ بھی Anti- Oxidant ہے۔
بڈونگ ڈائیٹ سے علاج
ڈاکٹر جوہانہ بڈوگ ایک جرمن بائیو کیمسٹ تھیں۔ انھوں نے تمام عمر کینسر پر تحقیق کی۔ وہ فزکس اور کیمسٹری میں ڈاکٹریٹ تھیں۔ اُنھوں نے 9 مئی 2003ء کو 95 برس کی عمر میں وفات پائی۔ وہ لوگوں کے کینسر کا علاج خوراک سے کرتی تھیں۔ ان کے طریقِ علاج میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال پر زور دیا جاتا۔ اُن پر اعتراض یہ کیا جاتا کہ وہ گوشت کھانے سے منع کرتیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اگر آپ دریائی مچھلی یا گھر میں پلی ہوئی مرغی کھائیں تو کوئی حرج نہیں لیکن فارمی مچھلی اور مرغی سے پرہیز کریں اُن کے خیال میں Processed Fat اور Hygrohenated Oil ہماری صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں۔ اُنھوں نے 1952ء میں Budwing Diet سے کینسر کا علاج شروع کیا۔
طریقۂ علاج
(وہ گھر میں بکری کا گائے کے دودھ سے پنیر تیار کرنے کو کہتیں۔)
کاٹیج چیز…چھے اونس
السی کے بیج۔ 4 چمچ Teaspoon
السی کے بیج کا تیل 01 Teaspoon
ہلدی ایک چائے کا چمچ(گھر میں پسی ہوئی)
سب اجزا پیس لیں اور روزانہ ایک خوراک لے لیں۔
دوران علاج احتیاطی تدابیر
تمام ادویہ طاقتور کیمیائی اجزا سے بنتی ہیں چاہے عام استعمال کی اسپرین ہی کیوں نہ ہو۔ اسی طرح کینسر کی طاقتور کیمیائی اجزا سے بنی ادویہ جہاں بیمارخلیات تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، وہیں وہ صحت مند خلیوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔ کبھی کبھار وہ جسم کے مختلف آرگنز کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔
اگرچہ تمام دنیا میں اس مرض کی ابتدائی جڑ جاننے کے لیے تحقیق ہو رہی ہے لیکن تاحال Chemo ہی اس کا مؤثر ترین علاج ہے۔ دوا کو انجیکشن کے ذریعے Intervenous دی جاتی ہے۔
۱۔ دوران علاج پانی زیادہ مقدار میں پئیں۔ کم از کم دن میں آٹھ تا دس گلاس تاکہ جسم سے نقصان دہ مواد پیشاب کے ذریعے خارج ہو جائے۔ قبض نہ ہونے دیں۔
۲۔ پانی کے جگ میں ایک یا دو لیموں کے قتلے کاٹ کر ڈال رکھیں۔ چینیوں کے مطابق لیموں کے چھلکے میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جوکینسر سے متاثرہ خلیوں کو مارنے کی طاقت کیمو کی نسبت کئی ہزار گناہ زیادہ رکھتے ہیں۔
۳۔ چھلکے والے پھل جیسے سیب، انار، کیلا، آم وغیرہ چھلکا اُتار کر کھائیں۔ بغیر چھلکے والے پھلوں سے دورانِ کیمو پرہیز کریں جیسے امرود اور انگور وغیرہ۔
۴۔ ایسی خوراک استعمال کریں جو آپ کی قوت مدافعت کو مضبوط کرے مثلاً انڈہ، سمندری مچھلی، دیسی مرغی وغیرہ۔ فارمی مچھلی یا مرغی سے پرہیز کریں۔
۵۔ کچی سبزیوں سے گریز کریں۔ اُن کو بھاپ یا اُبال کر استعمال کریں۔
۶۔ تازہ پھلوں اور سبزیوں کا جوس پئیں جیسے انار، سیب، چقندر، گاجر وغیرہ۔
۷۔ کھانا پکانا شروع کرنے سے پہلے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں اور کم تیل میں سالن پکائیں۔
۸۔ دورانِ کیمو بازار کا کھانا، شادی بیاہ کے کھانے یا فاسٹ فوڈ سے قطعی پرہیز رکھیں۔
۹۔ نمک یا چینی کا استعمال کم کریں۔ خصوصاً چینی انتہائی مضرِ صحت ہے۔ یہ کینسر زدہ خلیوں کی مرغوب غذا ہے اور ٹیومر کو بڑھنے میں مدد دیتی ہے۔ چینی کا نعم البدل کھجور، گڑ یا شہد ہے لیکن کم مقدار میں۔
۱۰۔ ہمیشہ نیم گرم پانی سے غسل لیں۔
۱۱۔ ننگے پاؤں نہ چلیں اور کسی کٹ یا چوٹ کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ کھلے مقامات پر جاتے وقت ماسک پہن لیں۔ تاکہ ہوا میں موجود جراثیم آپ کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔ کیمو تھراپی کے دوران مریض کا مدافعتی نظام بہت کمزور ہو جاتا ہے اور خدانخواستہ جراثیم حملہ آور ہو جائیں تو وہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔
تھوڑی سی احتیاط مریض کو بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔ آپ اس بیماری کواپنی مضبوط قوت ارادی سے شکست دے سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر توکل رکھیں۔ اطمینان اور سکون کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔
جان ہاپکنز کی تحقیق
ہر انسان کے جسم میں کینسر کے خلیے موجود ہوتے ہیں جو کسی بھی ٹیسٹ سے ظاہر نہیں ہوتے۔ جب تک اُن کی تعداد سیکڑوں میں نہ پہنچ جائے۔ علاج کے بعد اگر کوئی ڈاکٹر یہ بتاتا ہے کہ اب آپ کے جسم میں کوئی خلیہ کینسر کاموجود نہیں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ واقعی وہ موجود نہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ قابلِ گرفت ساخت میں نہیں ہے۔
۱۔ ایک نارمل صحت مند انسان کے جسم میں پوری زندگی کا مدافعتی نظام مظبوط ہو تو کینسر کے خلیات برباد ہو جاتے ہیں اور تیزی سے نشونما پا کر ٹیومر کی شکل اختیار نہیں کرتے۔
۲۔ جب کسی شخص کو کینسر ہو تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے جسم میںغذائیت کی کمی ہے۔ جس وجہ سے اُس کی کمزوری سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے بیماری نے حملہ کر دیا۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے عوامل ہو سکتے ہیں جیسے ماحولیاتی آلودگی، طرز زندگی، ذہنی دباؤ وغیرہ۔
۳۔ غذائیت کی کمی پر قابو پانے کے لیے مناسب خوراک اور سپلیمنٹ لینے چاہئیں جو آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط کر سکے۔
۴۔ کیمو تھراپی ایک طاقتور طرزِ علاج ہے جو نہ صرف آپ کے ٹیومر کو ختم کرتا بلکہ نہ صرف صحت مند خلیوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے بلکہ جسم کے مختلف اعضاء مثلاً دل، گردے، جگر اور پھیپھڑوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
۵۔ ریڈیائی شعاؤں سے علاج بھی ایک طرف جو کینسر کے خلیات کو جلا ڈالتا ہے۔ دوسری طرف کئی اور قسم کی انفیکشن کو جنم دیتا ہے۔ دونوں علاج ایک حد تک مدد کرتے ہیں۔ کئی دفعہ یہ سیل اتنے طاقتور ہوتے ہیں کہ وہ مزاحم ہو جاتے ہیں بالکل اُسی طرح جیسے اینٹی بائیوٹک مسلسل کھانے سے اپنا اثر کھو دیتی ہیں۔
۶۔ کینسر سیل ختم کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ اُن چیزوں سے اجتناب کیا جائے جو ان خلیات کو بڑھنے میں مدد دیتی ہیںمثلاً:
۱۔ چینی۔ چینی کینسر زدہ خلیوں کی خوراک ہے آپ چینی کا نعم البدل گڑ یا شہد استعمال کریں۔
۲۔ دودھ: دودھ جسم میں بلغم پیدا کرتا ہے، اس لیے دودھ کا استعمال کم کر دیں۔
۳۔ گوشت: سرخ گوشت کی جگہ مچھلی اور مرغی استعمال کریں۔ کینسر کے خلیات ہمیشہ تیزابی ماحول میں پھلتے پھولتے ہیں۔
۴۔ تازہ سبزیاں اور پھلـ: آپ کی ۸۰فیصد خوراک تازہ سبزیوں، پھل، بیج خشک میوہ جات اور گندم پر مشتمل ہونی چاہیے۔ تازہ سبزیاں اور پھل ۱۵ منٹ میں خلیات تک پہنچ کر اُنھیں صحت مند بناتی ہیں۔
۵۔ چائے، چاکلیٹ اور کافی سے پرہیز کریں۔ سبز چائے اور قہوہ بہتر ہے۔ پانی بہت پئیں۔ اُبلا ہوا یا فلٹر سے چھَنا ہوا ہو۔ نلکے کا پانی پینے سے گریز کریں۔ اُس میں جراثیم ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
۶۔ وٹامن ای اور سی بیمار خلیوں کو مارنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
۷۔ کینسر ذہن، جسم اور روح کی بیماری ہے۔ ایک صحت مند رویہ اور صحت مند روح کینسر کے خلیات کو نہ صرف بڑھنے سے روکتی ہے بلکہ مار دیتی ہے۔
۸۔ لوگوں کی برائیوں کو نظر انداز کریں، غصہ نہ کریں، معاف کریں، محبت کریں اور زندگی سے ہر لمحہ لطف اندوز ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے شکر کو اپنا شعار بنائیں۔
۹۔ کھلی تازہ ہوا میں لمبے سانس لیں، آکسیجن کینسر Cell کو مارنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
۱۰۔ مائیکروویو کا استعمال کم سے کم کریں اور پلاسٹک کے برتن ہرگز اس میں نہ رکھی۔ پلاسٹک کا ڈھکنا بھی اس میں نہ رکھیں۔
۱۰۔ پلاسٹک کی بوتل فریزر میں رکھیں اور نہ ہی دھوپ میں۔
۱۱۔ کینسر بھی باقی بیماریوں کی طرح ہی کی ایک بیماری ہے۔ اسےذہن پر سوار نہ کریں۔ اللہ پر یقین کامل رکھیں اور زندگی نارمل انداز میں گزاریں۔ یقین کریں بہت آسانی سے آپ اس بیماری کو شکست دے سکتے ہیں۔

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles