Home اردو ادب ( مجروح ( قسط نمبر 47

( مجروح ( قسط نمبر 47

منشا نے منہ میں ہی لعن طعن کے انداز میں کہا۔ وہ قہر برساتی نظروں کے ساتھ سرمد کی تصویر کو دیکھ رہی تھی۔ تصویر کو مسلسل دیکھنے سے اُس کی آنکھوں میں جلن ہونے لگی۔

0
586

 

( 47 مجروح ( قسط
شکیل احمد چوہان

۞۞۞

چاند تاروں کے تلے پرواز کرتا ہوا امارات ائیرلائن کا جہاز کینیڈا سے پاکستان کی طرف گامزن تھا۔ رات کے دُوسرے پہر جہاز کے تقریباً سبھی مسافر نیند کی آغوش میں تھے، سوائے چند کے۔ اُن میں سے ایک منشامزاری بھی تھی۔ وہ پچھلے بارہ برس سے وقت کے تھپیڑے برداشت کر رہی تھی۔
وہ جب بھی بارہ سال پہلے اُس منحوس دن کو یاد کرتی، اُس کا دل دہل جاتا۔ اُس نے اپنے موبائل کو اپنے ماتھے سے لگاتے ہوئے آنکھیں موند لیں، پھر اپنی گردن کو سیٹ کی پشت پر ٹکا دیا۔
’’ارے جاؤ منشا مزاری۔۔۔! بارہ گھنٹوں کی بجائے تم اگلے بارہ سال تک بھی مجھے ڈھونڈ نہ پاؤ گی۔‘‘
جیسے ہی یہ دعویٰ اُ س کے کانوں میں گونجا۔ منشا نے سٹپٹاتے ہوئے آنکھیں کھول دیں۔
’’کیا میں ڈرتی ہوں اُس سے؟‘‘ منشا نے خود سے سوال کیا، پھر اُس نے جلدی سے اپنی گردن کو ہلاتے ہوئے اپنے موبائل کی گیلری سے ماموں مومن کی دی ہوئی سرمد کی تصویر کو نکالا اور دہکتی آنکھوں کے ساتھ اُسے دیکھنے لگی۔
’’ڈرتے تم ہو مجھ سے۔۔۔ جو بارہ سال سے چوہے کی طرح چھپے بیٹھے ہو۔‘‘
منشا نے منہ میں ہی لعن طعن کے انداز میں کہا۔ وہ قہر برساتی نظروں کے ساتھ سرمد کی تصویر کو دیکھ رہی تھی۔ تصویر کو مسلسل دیکھنے سے اُس کی آنکھوں میں جلن ہونے لگی۔ اُس نے اپنا موبائل بزنس کلاس کے کیبن میں رکھا اور خود واش روم چلی گئی۔
واش روم سے فریش ہو کر نکلنے کے بعد اُس نے اپنے ساتھ والے کیبن میں عطا پر نظر ڈالی جو گہری نیند سو رہا تھا۔ وہ کچھ دیر عطا کو غور سے دیکھتی رہی، جیسے اُس پر فخر کر رہی ہو۔ پھر واپس اپنے کیبن میں آگئی۔
کیبن میں پہنچتے ہی اُ س نے اپنی سیٹ کو ایڈجیسٹ کرتے ہوئے بیڈ کی شکل دی اور اُس پر دراز ہو گئی۔ اُس نے اپنا موبائل پکڑا اور گیلری سے رمشا کی تصویریں دیکھنے لگی۔منشا کی اُنگلی موبائل کی چکنی اسکرین پر رقص کر رہی تھی۔ اُس نے منٹوں میں ہی اپنے موبائل پر رمشا کی سینکڑوں تصویریں دیکھ ڈالیں۔ ایک تصویر پر جا کر اُس کی اُنگلی تھم گئی، جس میں رمشا کے ساتھ وہ اور اُس کا بابا سائیں بھی تھا۔
’’میں شرمندہ ہوں۔‘‘ منشا نے دھیرے سے کملائے ہوئے لہجے میں کہا اور ساتھ ہی آنکھیں موند لیں۔

 

(بقیہ اگلی قسط میں)

۞۞۞۞

NO COMMENTS