19 C
Lahore
Saturday, December 14, 2024

Book Store

ڈائٹنگ کا جنون

ڈائٹنگ کا جنون
ارم ناز

 

’’ہیلو! حنا ، میں بہت پریشان ہوں؟‘‘
’’کیوں کیا ہوا ؟‘‘
’’میرا دو کلو وزن بڑھ گیا ہے‘‘۔
(ہنستے ہوئے)’’ بس دو کلو ہی؟ یہ تو کوئی بڑی بات نہیں۔ اتنا بھی نہ بڑھتا اگر تم پچھلے ہفتے وہ جنک فوڈ پارٹیز میں نہ جاتی ‘‘۔
’’وہ کونسا روز روز ہوتی ہیں اور ویسے بھی مجھے کیا پتا تھا کہ صرف ایک ہفتے میں یہ پزا شوارمے اور کولڈ ڈرنکس مجھ پر اس طرح اپنا اثر چھوڑیں گے۔
اب بتاؤ یہ بڑھا ہوا دو کلو کم کیسے ہو گا؟
میں  نے تو جب سے اپنا وزن کیا ، کچھ بھی نہیں کھا رہی ہوں‘‘۔
’’یہ دو کلو وزن کوئی مسئلہ نہیں لیکن تم جو سب کچھ چھوڑ کر بیٹھ گئی ہو۔
اس سے تمہارا وزن کم نہیں ہو گا بلکہ الٹا کمزوری ہو جائے گی۔ تم بس پورشن پلیٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنا کھانا کنٹرول کرو اور اس کے ساتھ تھوڑی ورزش اور وہ گیا تمہارا دو کلو‘‘۔
’’نہیں حنا، مجھے کوئی ڈائٹ پلین بتاؤ نا پلیز، میں کسی کو بتا تو سکوں کہ میں بھی فلاں فلاں ڈائٹ پر ہوں‘‘۔
ّّ’’ہانیہ! تمہیں ڈائٹ پلین کی کوئی خاص ضرورت نہیں۔ تم جیسے لوگ پتا نہیں یہ کیوں سوچتے ہو کہ ذرا سا وزن بڑھا، فوراً بس الٹا سیدھا ڈائٹ پلین پڑھ کر اس پر عمل شروع کر دیا۔
ایک قسم کا ڈائٹ پلین ہر کسی کے لیے نہیں ہوتا۔
جو لوگ ایسا کرتے وہ اپنا ہی نقصان کر تے ہیں‘‘۔
’’ اچھا تو پھر تم ہی بتاؤ، میں کیا کروں‘‘۔
’’شاید کہ اُتر جائے تیرے دل میں میری بات‘‘
ہانیہ!دیکھو، تم صرف کیلوریز دیکھ کر کھانا کھاؤ اور ساتھ باقاعدگی سے ورزش کرو لیکن مستقل مزاجی کے ساتھ، ایسا نہ ہو ہفتہ کی اور پھر چھوڑ دی۔
اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اپنے آپ کو فٹ رکھنا اچھی بات ہے لیکن اس خواہش کو جنون نہ بناؤ، جو لوگ اس کو جنون بنا لیتے۔
وہ بہت سی ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہو کر فٹنس سے کہیں دور چلے جاتے ہیں‘‘۔
’’یعنی کہ میں سب کھائوں،صحت بخش کھاؤں لیکن تھوڑا تھوڑا؟؟‘‘
بالکل بالکل! شکر ہے میری بات تمہیں سمجھا آ گئی‘‘۔
ڈائٹنگ کا مطلب
لفظ ڈائٹ یونانی زبان کے لفظ ڈائٹیا (diatia)سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے
’’ایسا طرزِ زندگی جس میں خود کو اعتدال کے ساتھ کھایا جائے ‘‘،
اس میں کسی خاص طرز کا کھانا شامل نہیں تھا۔ بعد میں یہ کھانے کی خصوصی چیزوں سے وابستہ ہوا۔، وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید تبدیلی آتی گئی۔
پھر ڈائٹ کا مطلب مخصوص قسم کا کھانا بن گیا۔ جس کا واحد مقصد وزن کم کرنا تھا۔ یہی مطلب موجودہ دور میں بھی رائج ہے۔ اب تو یہ کئی بلین ڈالر پر مشتمل ایک انڈسٹری کی صورت اختیار کر چکی ہے۔
ڈائٹنگ کی تاریخ
عام تصور یہ پایا جاتا ہے کہ ڈائٹنگ دور جدید کا مقبول رواج ہے ،
لیکن اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اس کا باقاعدہ طور پر آغاز 2300 سال قبل یونان سے ہوا۔ یونانیوں کا خیال تھا کہ موٹا ہونا اخلاقی اور جسمانی طور پر نقصان دہ ہے۔ جو عیش و عشرت اور بدعنوانی کا نتیجہ ہے۔
لہذا سادہ کھانا اور طرزِ زندگی کو فروغ دینا چاہیے۔ اس حوالے سے بقراط کا کہنا تھا کہ ہلکا پھلکا کھانے کے ساتھ باقاعدگی سے سست رفتار میں دوڑنا،
سخت محنت،
کشتی،
تیراکی اور ننگے پاؤں چلنا صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے۔
یونانیوں کے بعد 1087 کے برطانوی ادبی مسودوں میں بھی ڈائٹنگ کا ذکر ملتا ہے۔
جب پہلے نارمن کنگ آف انگلینڈ ، جو فاتح ولیم کے نام سے مشہور تھے، بہت زیادہ موٹے ہو گئے حتیٰ کہ ان سے گھوڑے پر بیٹھنا، سواری کرنا دشوار ترین امر ہو گیا۔
تب انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ٹھوس غذا کھانا بند کر کے اس کے بجائے صرف ’’مائع غذا‘‘ پر انحصار کریں گے،
تاکہ ان کا وزن کم ہو سکے۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے کھانا چھوڑ کر صرف شراب پینا شروع کر دی۔ اگر اس واقعہ کو درست مان لیا جائے تو تاریخ میں یہ پہلا شخص ہو گا جس نے ’’لیکویڈ ڈائٹ‘‘ کا سنگِ بنیاد رکھا۔
اب یہ نہیں پتا کہ اس ڈائٹ نے اپنا اثر دکھایا یا نہیں، لیکن فاتح ولیم کی موت بعد ازاں گھوڑے سے گرنے کے سبب ہوئی۔
جس پر تار یخ دان کہتے ہیں کہ اس ڈائٹنگ نے یقیناً اپنا کام دکھا کر اس کا وزن کم کیا ہو گا تبھی تو وہ دوبارہ گھوڑے پر بیٹھنے کے قابل ہوا تھا۔
ولیم کی’’مائع غذا‘‘ کے بعد سے ، دیگر ہزاروں غذا کے نظریات منظر عام پر آ چکے ہیں۔
مثال کے طور پر ، تقریبا 150 سال پہلے ، انگریز ولیم بینٹنگ کو ان کے ڈاکٹر نے مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنی’’غذا‘‘ کے بارے میں سوچنا شروع کریں،
کیونکہ وہ صحت مند نہیں اور ان کا وزن بھی بڑھ گیا ہے۔
تو آپ جانتے ہیں کہ بینٹنگ نے کیا کیا؟ اس نے اپنی خوراک سے ہر قسم کا میٹھا اور شوگر حذف کر کے، تاریخ میں کم کاربوہائیڈریٹ لے کر وہ پہلے شخص بن گئے،
جس نے ہری سبزیاں اور پھلوں کے ساتھ صرف پروٹین (گوشت ، مرغی یا مچھلی) پر گزارا کیا۔ اس طرح بینٹنگ نے 12 ماہ سے بھی کم عرصے میں 50 پاؤنڈ وزن کم کیا۔
اسی طرح 1917 میں ڈائٹنگ اور وزن کم کرنے کے جنون نے تب ایک بھرپور انڈسٹری کی شکل اختیار کر لی، جب ڈاکٹر لولو ہنٹ پیٹر نے ’’ڈائٹ اینڈ ہیلتھ‘‘ کے نام سے ایک کتاب شائع کی۔
جو دو ملین کاپیوں کی فروخت کے بعد امریکا کی نمبر ایک ڈائٹ والی کتاب قرار پائی۔
اس کتاب میں ڈاکٹر پیٹر نے قارئین سے گزارش کی کہ وہ کیلوری کو ایک پیمائش کے طور پر دیکھیں، نہ کہ کھانے کو اس کے پورشن یا حجم کے مطابق۔
یہ تجویز کیا گیا تھا کہ کسی بھی کھانے میں کیلوری کی مقدار گن لی جائے، اور ہر دن اس کی مجموعی تعداد کے مطابق کھایا جائے۔
وزن کم کرنے کے لیے ایک دن میں 1200 سے کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔
موجودہ دور میں اب کئی ایسی ڈائٹس کی جاتی ہیں، جن میں کیلوریز کو گن کر وزن کم کیا جاتا ہے۔
ڈائٹنگ کے اصول
جس طرح کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے اور کام کرنے کے اصول ہوتے ہیں۔ اسی طرح ڈائٹنگ کرنے کے بھی کچھ اصول و قواعد ہیں۔ اگر آپ ان پر عمل کرتے ہوئے ڈائٹنگ کریں گے، تبھی اس سے خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے۔ ڈائٹنگ کرنے کے اہم اصول درج ذیل ہیں۔
۱۔موزونیت
ایک متوازن ڈائٹ انسانی جسم کے ٹشو ، خلیوں اور اعضاء کی بہتر نشوونما ، دیکھ بھال اور مرمت کے لیے توانائی اور غذائی اجزا فراہم کرتی ہے۔
پانی ،
کاربوہائیڈریٹ ،
چربی ،
پروٹین ،
وٹامنز اور کچھ معدنیات
یہ چھے غذائی اجزا ضروری کاموں اور سرگرمیوں کی کارکردگی کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
اس لیے ہمیشہ ایسی موزوں ڈائٹ کا انتخاب کریں، جو جسم کو موثر انداز میں کام کرنے کے لیے ان غذائی اجزا پر مشتمل ہو،
تاکہ خون کی کمی ، سر درد ، تھکاوٹ اور عام کمزوری سے بچا جا سکے۔
۲۔متوازن
متوازن ڈائٹ وہ ہوتی ہے جس میں ہر قسم کی غذا کا کچھ حصہ ضرور شامل ہو۔ مثال کے طور پر دودھ کیلشیم کا ایک اچھا ذریعہ ہے، اور مچھلی ضروری آئرن اور پروٹین مہیا کرتی ہے ،
لیکن یہ دونوں اکیلے کافی نہیں ہیں۔
دیگر ضروری وٹامنز ،
کاربوہائیڈریٹ اور چربی جو اناج ،
سبزیاں،
گوشت اور پھلوں میں پائے جاتے ہیں،
وہ بھی صحت کے لیے جزو لاینفک ہیں۔
امریکی محکمہ زراعت نے متوازن غذا کے پانچ فوڈ گروپس بیان کیے ہیں، یعنی اناج ،
پروٹین ،
سبزیاں ،
پھل اور دودھ،
جن کا روزانہ کی بنیاد پر متوازن استعمال انسان کی صحت کو قابلِ رشک بنا دیتا ہے۔
۳۔کیلوری کنٹرول
جب آپ یہ جان لیں کہ کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں؟ تو اگلہ مرحلہ یہ ہوتا کہ کتنا کھانا چاہیے؟ اس لیے ضروری ہے کہ آپ ایک کیلوری چارٹ تیار کر لیں، جس میں ہر قسم کے کھانے کی کیلوریز درج ہوں۔
اس سے آپ کو مدد ملتی رہے گی کہ جسم کو مختلف امور کی انجام دہی میں جتنی کیلوریز درکار ہیں ، آپ اتنی ہی کھائیں اور موٹاپے کو دور بھگا کے خوبصورت سراپے کے مالک بن جائیں۔
۴۔غذائیت
ڈائٹنگ میں صحت بخش غذا کو بھی توازن کے ساتھ کھانا ضروری ہے تاکہ کسی بھی چیز کی زیادتی نہ ہو۔
اس کے لیے آپ کو ایسی غذا کا انتخاب کرنا چاہیے، جو زیادہ سے زیادہ غذائی اجزا اور کم سے کم کیلوری کی حامل ہو۔
مثال کے طور پر ،ایک اونس پنیر اور ایک کپ چربی سے پاک دودھ میں برابر مقدار میں کیلشیم ہوتا ہے۔
دونوں چیزیں کیلشیم کا منبع ہیں، لیکن اگر آپ پنیر کھانے کی بجائے دودھ پئیں گے۔
کم کیلوریز میں آپ کو اتنا ہی کیلشیم مل جائے گا۔ جس کی آپ کے جسم کو ضرورت ہے تو اس کے لیے ایکسٹرا کیلوریز سے اپنی صحت کیوں خراب کریں؟
اس لیے خوراک میں غذائیت کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔
۵۔اعتدال
کسی نے بجا کہا ہے ’’ہر چیز اعتدال سے کریں‘‘۔
کھانا کھائیں تو نہ بہت زیادہ اور نہ بہت کم۔
میٹھا کھائیں مگر نہ اتنا کہ دانت خراب ہو جائیں اور نہ اتنا کم کہ شوگر ہی ڈاؤن ہو جائے۔
اسی طرح ڈائٹنگ کریں تو وہ بھی اعتدال سے۔
ایسا نہ ہو کہ ہفتہ دس دن تو خوب جوش دکھائیں اور پھر ہمت ہار کر سب کچھ چھوڑ دیں۔
اس لیے ہمیشہ اعتدال کا دامن زندگی کے ہر کام خواہ وہ ڈائٹنگ ہو یا وزن کم کرنا تھامے رکھیں۔
۶۔متنوع اقسام
تبدیلی کائنات کا مظہر ہے۔ یکسانیت سے انسان بہت جلد اکتا کر ہمت ہار بیٹھتا ہے۔ اس لیے ڈائٹنگ میں بھی ہر شے کی مختلف اقسام اختیار کریں۔
صحت مند رہنے کے لیے غذاؤں کو ورائٹی کے ساتھ استعمال کریں۔ ایک ہی نوعیت کی غذا روزانہ استعمال نہ کریں۔
مثال کے طور پر اگر کیلشیم کے حصول کے لیے آپ ڈائٹ میں دودھ پیتے تو کبھی اس کی جگہ پنیر یا دہی کا استعمال کر لیں۔
اسی طرح وٹامن سی کے لیے کبھی آپ مالٹا کھا لیں، گریپ فروٹ،  کیوی تو کبھی آم تاکہ آپ یکسانیت سے بد دل نہ ہو سکیں، اور اپنی ہمت بندھائے رکھیں۔
ڈائٹنگ کی اقسام
دورِحاضر میں ڈائٹنگ ایک ایسی اصطلاح ہے، جس کا تذکرہ ہر خاص و عام میں ہوتا ہے۔ مرد ہو یا خواتین متناسب اور پرکشش سراپا ہر ایک کی اولین خواہش بن چکا ۔
اس مقصد کے حصول کے لیے مختلف ڈائٹیشن متنوع قسم کی ڈائٹس تجویز کرتے رہتے ہیں۔ ان میں سے چند اہم اقسام درج ذیل ہیں۔
۱۔ویجیٹیرین ڈائٹس
ان میں وہ ڈائٹس شامل ہیں،
جو مکمل طور پر سبزیوں، پھلوں اور خشک میوہ جات پر مشتمل ہوتی ہیں۔
ان میں کسی بھی قسم کا گوشت یا گوشت سے حاصل ہونے والے اجزا
جیسے جیلیٹن وغیرہ بھی شامل نہیں ہوتے۔
ان کی درج ذیل اقسام ہیں۔
Fruitarian diet:
یہ ڈائٹ مکمل طور پر پھلوں، خشک میوہ جات اور بیجوں پر مشتمل ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی سبزی یا گوشت شامل نہیں ہوتا ہے۔
Lacto vegetarianism
یہ وہ ڈائٹ ہے جس میں صرف سبزیاں اور ڈیری مصنوعات جیسا کہ دودھ، دہی، گھی، کریم، پنیر اور مکھن کا استعمال کیا جاتا ہے۔
Ovo vegetarianism
ovo کا لفظ لاطینی زبان سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے ’’انڈے‘‘۔
اس لیے اس ڈائٹ میں صرف انڈے اور سبزیاں کھائی جاتی ہیں اور دیگر ڈیری مصنوعات سے اجتناب برتا جاتا ہے۔
Ovo-lacto vegetarianism:
اس ڈائٹ میں انڈے، کچھ ڈیری مصنوعات جن میں دودھ، دہی اور پنیر شامل ہیں نیز سبزیاں، پھل، خشک میوہ، بیج،فنجائی،جڑیں وغیرہ استعمال ہوتیں لیکن سی فوڈ سے مکمل پرہیز کیا جاتا ہے۔
Vegan diet:
اس ڈائٹ میں کسی بھی قسم کا گوشت یا جانوروں سے حاصل ہونے والی ہر قسم کی مصنوعات جیسے انڈے، دودھ، شہد وغیرہ ممنوع ہیں
بلکہ ویگن فلاسفی کے مطابق تو جانور ان کے لیے اتنے اہم ہیں کہ وہ ان کو تکلیف پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتے نیز اکثر و بیشتر جانوروں کے حقوق کے لیے کیمپن بھی چلاتے رہتے ہیں۔
اس لیے پھل، سزیاں ، بیج اور خشک میوہ وغیرہ اس ڈائٹ کا حصہ ہیں۔
۲۔وزن کم کرنے والی ڈائٹس
صحت مند اور فٹ رہنا ہر انسان کی اولین خواہش ہوتی ہے مگر موجودہ دور میں ہماری عادات و اطوار اس حد تک بگڑ چکی ہیں کہ ہماری صحت مختلف مسائل کا شکار ہو رہی ہے۔
ان میں وزن کی زیادتی ایک عام مسئلہ ہے۔
ذیل میں وزن کم کرنے والی ڈائٹس کے بارے میں قارئین کو معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
Low-calorie diets
لو کیلوری ڈائٹس وہ ہوتی ہیں جن میں دن بھر میں 800 یا اس سے کم کیلوریز والی غذائیں تناول کی جاتی ہیں۔
ان میں لو کیلوریز والے شیک، سوپ اور دودھ والا دلیہ وغیرہ شامل ہے۔ اس قسم کی ڈائٹس ماہر ڈاکٹر کی نگرانی میں زیادہ سے زیادہ 12 ہفتے تک مسلسل کرنی چاہیے۔
اس سے وزن میں خاطر خواہ کمی آ جاتی ہے۔
ان ڈائٹس میں ڈائٹ5:2 ،Cookie diet اور The Hacker’s Diet وغیرہ شامل ہیں۔
Low-carbohydrate diets
یہ وہ ڈائٹس ہوتی ہیں جن میں کاربوئیڈریٹس انتہائی کم اور فیٹ یعنی چربی زیادہ مقدار میں لی جاتی ہے۔
اس میں کیٹو ڈائٹ ،Atkins diet،Ideal Protein اورDukan Diet وغیرہ شامل ہیں۔
Low-fat diets
ان ڈائٹس میں فیٹ یعنی چربی کی مقدار مخصوص ہوتی ہے۔ کم چکنائی والی خوراک کا انتخاب کرنے کی بنیادی وجوہ مجموعی طور پر کیلوری کی مقدار کو کم کرنے اور کولیسٹرول کی سطح کو بہتر بنانا ہوتا ہے۔
اس لیے لو فیٹ ڈائٹ میں وٹامنز اور منرلز کو متوازن انداز میں استعمال کیا جاتا تاکہ مطلوبہ مقاصد حاصل ہو سکیں۔
۳۔کریش ڈائٹس
جب کوئی خاص فنکشن آنے والا ہو اور آپ کو فوراً وزن کم کرنا مقصود ہو تو لوگ کریش ڈائٹ شروع کر دیتے ہیں۔
کریش ڈائٹ کو یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ اس میں وزن دنوں میں کم ہوتا ہے، لیکن لمبے عرصے تک اس ڈائٹ کو اپنائے رکھنا نقصان دہ ہے۔
ان ڈائٹس میں Beverly Hills Diet،Cabbage soup :،Grapefruit diet: اورSubway diet: وغیرہ شامل ہیں۔
۴۔ڈیٹوکس ڈائٹس
یہ ڈائٹس بھی آج کل بہت مقبول ہیں۔ اس ڈائٹ کا مقصد آپ کے خون کو صاف کر کے زہریلے اور فاسد مادوں کو مختلف ڈرنکس کی مدد سے آپ کے جسم سے خارج کرنا ہے۔
یہ ڈائٹس صحت سے متعلق مختلف مسائل ،
جن میں موٹاپا ،
ہاضمہ ،
خودکار امراض ،
سوزش ،
الرجی ،
اپھارہ ،
اور دائمی تھکاوٹ شامل ہیں ،میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں۔
ان میں Juice fasting: اورMaster Cleanse شامل ہیں۔
ڈائٹنگ کے فوائد
ڈائٹنگ کرتے ہوئے کیونکہ آپ متنوع اقسام کے پھل سبزیاں اناج اور گوشت کا باقاعدگی سے استعمال کر رہے ہوتے تو یہ سب چیزیں آپ کوبہت سے فوائد مہیا کرتی ہیں۔
۱۔وزن کم ہونا
روزمرہ زندگی میںڈائٹنگ پر باقاعدگی سے عمل درآمد کرنے سے بہت جلد وزن کم ہونے لگتا ہے۔
اگر متوازن خوراک کو اپنی زندگی کا لازمی جزو بنا لیا جائے تو انسان کبھی بھی موٹاپے کی طرف نہیں جاتا اور ہمیشہ چست و توانا رہتا ہے۔
۲۔بیماریوں سے بچاؤ
ڈائٹنگ جہاں آپ کا وزن کم کرنے میں معاون ہے وہیں آپ کو بہت سی بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک، ذیابیطس، بلڈ پریشر، کولیٹرول، کینسر اور کمزور ہڈیوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
۳۔ورزش
جب بھی ڈائئٹیشن آپ کو ڈائٹنگ پلان دیتے تو باقاعدگی سے ورزش کرنے کی ہدایت بھی لازمی کرتے ہیں، کیونکہ اکیلی غذا اتنی جلدی اثر پزیر نہیں ہوتی ۔
اس لیے ورزش جلدہی آپ کوپرکشش سراپے میں ڈھالنے کے ساتھ ساتھ چت و توانا بھی رکھتی ہے۔
۴۔کینسر سے حفاظت
ناقص غذا کا تواتر استعمال، انسان کو موٹا کر دیتا ہے۔ موٹے انسان میں کینسر کا رسک متوازن غذا کھانے والے افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو تا ہے۔
ڈائٹنگ کے دوران جب مختلف پھل اور سبزیاں کھائی جاتی ہیں، تو ان میں ایسے بہت سے وٹامنز اور اینٹی آکسیڈینٹ پائے جاتے ہیں۔
جو کینسر کے خلیوں کو توڑنے میں معاون ہوتے ہیں۔ اس لیے ہر لحاظ سے فٹ انسان ایسی موذی بیماریوں سے بچا رہتا ہے۔
۵۔خوشگوار موڈ
2016 کی ایک تحقیق کے مطابق ریفائنڈ کاربوہائیڈیٹ جو
سافٹ ڈرنکس ،
کیک ،
سفید روٹی ،
اور بسکٹ میں پائے جاتے ہیں،
ان میں گلائیسمک لوڈ بہت زیادہ ہوتا ہے،
جس سے انسان ڈپریشن اور تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔
جبکہ سبزیوں، پھلوں اور اناج میں یہ لوڈ بہت کم ہوتا ہے،
یہی وجہ ہے کہ متوازن ڈائٹ کرنے والے افراد کا موڈ ہمیشہ خوشگوار ہوتا ہے۔ وہ محفل کو گل و گلزار بنائے رکھتے ہیں۔
۶۔اچھی نیند
اچھی اورمتوازن ڈائٹ آپ کو پرسکون نیند فراہم کر کے دن بھر کے کاموں کے لیے پھر سے چاق و چوبند کر دیتی ہے۔
۷۔بہترین یادداشت
ڈائٹنگ کے دوران آپ بہت سی ایسی غذائیں کھاتے ہیں،جن میں وٹامن ڈی،
سی، ای،
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ
اور فلیونائڈز پائے جاتے ہیں
جن کا باقاعدہ استعمال آپ کی یادداشت کو تیز کرنے کے ساتھ، ذہنی صلاحیتوں میں ابھار کا باعث بھی بنتا ہے۔
۸۔مضبوط دانت اور ہڈیاں
اچھی ڈائٹ ہمیشہ کیلشیم اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتی جو دودھ،
دہی،
بند گوبھی،
پھول گوبھی،
بروکلی
اور مچھلی وغیرہ میں پایا جاتا ہے،
جس سے ہماری ہڈیاں مضبوط ہو جاتی ہیں۔
ڈائٹنگ کے نقصانات
جہاں بہت سے فوائد ہیں، وہیں اس کا بے جا اور حد سے زیادہ کرنا بھی، انسانی صحت کے لیے بہت سی بیماریوں اور کمزوریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
۱۔میٹابولزم کا سست ہونا
سب سے پہلے تو یہ جانیے کہ میٹابولزم ہوتا کیا ہے؟
یہ ان افعال کا مجموعہ ہے جو چوبیس گھنٹے آپ کے جسم میں جاری رہتے ہیں۔
جو غذا آپ کھاتے ہیں، اسے توانائی میں تبدیل کر کے جسم کو طاقت پہنچاتے ہیں۔
جب لوگ زیادہ کھاتے ہیں تو ان کا میٹابولزم تیز ہو جاتا ہے۔
جب کم کھاتے ہیں تو میٹابولزم سست ہو جاتا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ کم کیلوریز والا کھانا کھانے سے وزن کم ہوجاتا ہے لیکن جب اس کو لمبے عرصے تک اختیار کیا جائے۔
بعد میں زیادہ کھانا شروع کر دیں تو بھی میٹابولزم سست ہی رہتا ہے ،
اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی اور جسم غذا کو توانائی میں بدلنے کے لیے بہت وقت لیتا ہے،
جب ساری غذا تبدیل نہیں ہو پاتی
تو یہی چربی بن کر موٹاپے کا سبب بنتی ہے، اور یہ بات تحقیق سے ثابت شدہ ہے۔
۲۔دوبارہ وزن کا بڑھ جانا
متوازن غذا ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر قسم کی سبزیاں، پھل، اناج، گوشت وغیرہ کھانا چاہیے
لیکن اعتدال کے ساتھ،مگر جب ہم ڈائٹ کرتے ہیں تو کچھ چیزیں بہت زیادہ کھاتے ہیں اور کچھ کو تو زندگی سے ہی خارج کر دیتے ہیں،
بے شک ڈائت کی پابندی آپ کا میٹابولزم سست کر کے وزن کم کرتی ہے لیکن جیسے ہی آپ یہ سوچ کہ ڈائٹ چھوڑتے کہ
اب مجھے اس کی کیا ضرورت میں تو اسمارٹ ہو گیا ہوں
اور دوبارہ پرانے طرز کا کھانا کھانا شروع کر دیتے
تو وزن پھر سےبڑھ جاتا ہے اور پہلے سے بھی زیادہ۔
۳۔منرلز اور وٹامنز کی کمی
جب کوئی مخصوص طرح کی ڈائٹ کی جاتی جس میں سے کچھ چیزیں حذف کر دی جاتیں تو اس کا آپ کی صحت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔
مثال کے طور پرڈبل روٹی، آلو اور چاول آپ کے جسم سے فائبر اوروٹامن بی کم کر دیتے ہیں۔ اسی طرح ڈیری مصنوعات چھوڑنے سے کیلشیم، وٹامن ڈی اور پروٹین کم ہو جاتے ہیں۔
پھلوں کو نہ کھانے سے فائبر، پوٹاشیم، وٹامن اے اور سی کی کمی ہو جاتی ہے، چنانچہ وزن کم کرنے کے لیے جو بھی ڈائٹ کریں وہ متوازن ہونی چاہیے۔
۴۔ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے مضر
وزن کا بار بار بڑھنا یا کم ہونا بہت سے طبی اور نفسیاتی خطرات کو دعوت دیتا ہے۔ نفسیاتی طور پر مستقلاً ڈائٹ کرنے سے انسان میں
چڑچڑاپن،
اضطراب،
افسردگی،
دھیان میں دشواری پیدا ہوتی ہے ۔
ہر وقت کے بوجھل پن سے خود اعتمادی بھی ہوا ہو جاتی ہے۔ اسی طرح ڈائٹنگ کے اصولوں کو صحیح طور پر سمجھے بغیر بار بار کی ڈائٹنگ یا ضرورت سے زیادہ جوش آپ کو انوریگز یا نرووسسا (بھوک کی کمی) یا بیولیمیا (زیادہ بھوک لگنے کی بیماری) میں مبتلا کر سکتا ہے۔

مزید برآں کمزوری سے جسم کے خلیے تیزی سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر لو بلڈ پریشر اور جسم میں کپکپاہٹ کا باعث بھی بنتے ہیں۔
اس کے علاوہ ییل سکول آف میڈیسن کی تحقیق کے مطابق ڈائٹنگ اور بہت زیادہ ورزش کی عادت ذیابیطس اور الزائمر کا شکار بنا سکتی ہے
کیونکہ اس سے ہمارے جسم کا دفاعی نظام اپنا کام ٹھیک سے کرنا چھوڑ دیتا جو ذیابیطس ٹائپ ٹو اور الزائمر جیسے امراض کو روکنے کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔
اس لیے ہارٹ اٹیک،
بلڈ پریشر
اور ذیابیطس ناقص ڈائٹنگ کے سبب ہو سکتی ہے۔
۵۔سماجی روابط میں کمی
ڈائٹنگ کرنے والے افراد عموماً قریبی دوستوں کے ساتھ دعوتوں، آؤٹنگ یا شادی بیاہ وغیرہ میں شرکت سے گریزاں نظر آتے ہیں
کیونکہ ایسی جگہوں پر جا کر اور مختلف طرز کے کھانے دیکھ کر ان کا بھی کھانے کو دل للچاتا اور دوستوں کے اصرار پر انہیں کچھ نہ کچھ کھانا ہی پڑتا،
اس لیے جب تک وہ ڈائٹ پر ہوں خال ہی کہیں جاتے ہیں۔
۶۔پیسے کا ضیاع
ڈائٹنگ صرف امرا کا ہی شوق ہے کیونکہ اس پر بہت سے پیسے خرچ ہوتے ہیں ،
پہلے تو کسی ماہر ڈائٹشن سے ڈائٹنگ پلین لینا پڑتا جو خاطر خواہ مہنگا ہوتا ہے
پھر ڈائٹنگ میںمخصوص طرز کے کھانے پکانے اور تھوڑے تھوڑے وقت کے بعد کھانے کے لیے متنوع غذائیں منگوائی جاتیں
اور بعض اوقات مہنگے مہنگے پروٹین شیک پینا کسی عام غریب آدمی کے بس کی بات نہیں۔
۷۔ناقص معلومات
بعض اوقات جو افراد فربہ ہوتے ، وہ اپنے موٹاپے سے پریشان ہو کر ہر سنی سنائی بات پر یقین کر لیتے ہیں۔
انہیں ٹی وی ، انٹر نیٹ یا جہاں سے ڈائٹنگ کے متعلق جو بھی معلومات ملتیں کہ فلاں ڈائٹ یا چیز سے وزن کم ہوتا تو وہ کسی ماہر سے مشورہ کیے بغیر اسی پر عمل کرنا شروع کر دیتے ہیں
اور نتیجتاً اپنی صحت سے ہاتھ دھو کر بہت سی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں،
کیونکہ ہر فرد کی جسمانی ساخت اور قوت مدافعت مختلف ہوتی ہے۔ ہر ڈائٹ ہر شخص کے لیے نہیں ہوتی۔ اس لیے کسی بھی ماہر سے مشورہ ضرور کریں۔
احتیاطی تدابیر
ڈائٹنگ کرتے وقت چند اہم باتوں کو اگر ذہن میں رکھا جائے تو ڈائٹنگ سے بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
ڈائٹنگ ہمیشہ کسی ماہر ڈائٹیشن کی زیر، نگرانی شروع کریں
تاکہ وہ آپ کی جسمانی ساخت کے مطابق مخصوص طرز کی ڈائٹ کروائے،
جس سے آپ کو فائدہ ہو نہ کہ نقصان۔
جب ڈائٹنگ شروع کریں تو مستقل مزاجی سے کریں
ایسا نہ ہو کہ چند ہفتے کریں اور سوچیں کہ فرق تو پڑ نہیں رہا تو چھوڑ دیں،
وزن بڑھ تو بہت جلدی جاتا لیکن کم ہونے میں وقت لیتا، اس لیے صبر سے کرتے جائیں۔
ڈائٹنگ آہستہ آہستہ شروع کریں۔ مثال کے طور پر آپ اگر ایک روٹی یا چاول کی ایک پلیٹ کھاتے ہیں تو ڈائٹنگ کرتے وقت اسے آدھا کر۔دیں۔ بالکل مت چھوڑیں ،
ورنہ آپ کا نظامِ ہضم اس اچانک ہونے والی تبدیلی کوبرداشت نہیں کر پائے گا
اور آپ بیمار پڑ جائیں گے۔
جب بھوک محسوس ہو تب کھائیں۔ دن میں تین وقت کھانا ایک بار سنیک یا پھر
چھے چھوٹے کھانے وقفے وقفے سے۔
کھانا بالکل مت چھوڑیں، بعض لوگ یہ سمجھتے کہ ڈائٹنگ کا مطلب ہے سب کچھ چھوڑ دیا جائے، ایسا کرنے سے آپ کی جسمانی و ذہنی صحت شدید متاثر ہوتی ہے۔
ڈائٹنگ کرتے ہوئے جنک فوڈ، میٹھی غذاؤں، ڈبے میںبند کھانوں اور سوڈا ڈرنکس سے پرہیز برتیں اور متوازن غذا کھائیں۔
کھانا آہستگی سے اور چبا چبا کر کھائیں تاکہ ہضم کرنے میں دقت نہ ہو۔
پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں تاکہ آپ کے جسم سے فسد مادے خارج ہوتے رہیں۔
ہر کھانے سے آدھا گھنٹہ قبل پانی ضرور پئیں، اس طرح کرنے سے آپ اپنا ۴۴ فیصد وزن کم کر سکتے ہیں۔
ڈائٹنگ کے ساتھ ورزش کا اہتمام ضرور کریں،
اس سے بہت جلد وزن کم ہوگا اور آپ تازہ دم بھی رہیں گے۔
جاگنگ،
سائیکلنگ،
تیراکی
یا ایروبکس
ڈائٹنگ میں بہت فائدہ پہنچاتی ہیں۔
کھانے کی ٹیبل پر اگر آپ کو لگتا کہ ہاتھ کنٹرول نہیں کر سکیں گے
تو اس کے لیے پورشن پلیٹ کا استعمال کریں۔
اس سے آپ مطلوبہ مقدار کے مطابق کھائیں گےاور کیلوریز کو جانچنے میں آسانی رہتی ہے۔
ناقص نیند وزن بڑھنے کی اہم وجہ ہے۔
اس لیے اپنی نیند پوری رکھیں، تاکہ آپ خود کو جسمانی اور ذہنی طور پر فریش محسوس کریں۔
ہر ہفتے وزن کریں اس طرح آپ کو اپنا وزن کم ہوتا دیکھ کر ڈائٹنگ کرتے رہنے کی تحریک ملے گی۔
دلچسپ حقائق
ایک فیٹ سیل سات سال تک زندہ رہتا ہے۔
بالغ انسان میں ۵۰ بلین فیٹ سیلز ہوتے ہیں، جو دنیا پر موجود افراد سے بھی زیادہ ہیں۔
امریکا میں1949ء میں ماہر ڈاکٹروں کے ایک چھوٹے گروپ نے’’قومی موٹاپا سوسائٹی‘‘ کے نام سے ایک تنظیم بنائی
جس کا مقصد موٹاپے کی اہمیت اجاگر کرنا تھا۔
وہ وزن بڑھانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے اور دبلے پتلے لوگوں کو بیمار سمجھتے تھے۔
اندازے کے مطابق اگر انسان اپنے کسی دوست کے ساتھ کھانا کھاتا ہے
تو وہ اکیلے کھانے کی نسبت ۳۵ فیصد زیادہ کھاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق اگر کھانے سے پہلے پودینے کو بیس سے پچیس منٹ تک سونگھا جائے، تو پودینے کی تیز خوشبو، آپ کی بھوک کو بہت حد تک کم کر دیتی ہے۔
وہ افراد جن کی ٹیبل یا پرس میں ہر وقت کینڈی موجود ہوتی ان کا وزن۱۴.۵ فیصد زیادہ ہوتا بہ نسبت ان کے جو کینڈی نہیں رکھتے۔
ماضی کی عجیب و غریب ڈائٹس
ساٹھ کی دہائی میں’’ سلیپنگ بیوٹی ڈائٹ‘‘ کے نام سے ایک ڈائٹ مشہور ہوئی،
جس کے کرنے والے کو زیادہ سے زیادہ سونا ہو تا تھا
کیونکہ سونے کے دوران آپ کچھ کھا نہیں سکتے۔
’’کاٹن بال ڈائٹ‘‘اس ڈائٹ کے کرنے والے کو کھانے سے پہلے روئی کے چند چھوٹے چھوٹے بال کھانے پڑتے تھے ۔
اس سے پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا تھا اور کھانا کم کھانا پڑتا تھا۔
’’دیکھنے والی ڈائٹ‘‘ میں نیلے رنگ کو بھوک کم کرنے کے عنصر کے طور پر سمجھا جاتا تھا،
یہی وجہ ہے کہ اس کو کرنے والے افراد ہر وقت آنکھوں پر نیلا چشمہ پہنے رکھتے تھے۔
۱۹۰۳ء میں ہورس فلیچر نامی شخص’’عظیم چبانے والا‘‘ کے نام سے اس وقت مشہور ہوا ، جب اس نے اپنا چالیس پاؤنڈ وزن کم کیا صرف چبانے سے۔
اس کا کہنا تھا جو مرضی کھاؤ ، لیکن ایک لقمے کو کم سے کم ۳۲ مرتبہ چباؤ اور پھر نگلو۔ اس سے کبھی موٹاپا نہیں آئے گا۔
انیسویں صدی میں ’’ایک چٹکی آرسینک‘‘کے نام سے ایک ڈائٹ مقبول تھی، جس میں آرسینک کو ڈائٹ پلز کے طور پر پھانکا جاتا تھا،
کیونکہ آرسینک آپ کے میٹابولزم کو تیز کر دیتا تھا لیکن آرسینک صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔
۱۹۲۰ء امریکا میں سگریٹ نوشی کو وزن کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
اس پر باقاعدہ طور پر اشتہار بنایا گیا کہ پتلے ہونے کے لیے ڈائٹ کی بجائے سگریٹ پئیں اور وزن کم کریں ۔
Tapeworm Diet وہ ڈائٹ ہے جس میں وزن کم کرنے کے لیے لوگوں کو زندہ کینچوے نگلنا پڑتے تھے، کیونکہ کینچوے معدے میں جا کر وہاں موجود اضافی کھانا کھا کر پتلا کر دیتے تھے۔
مغرب سے آنے والا ڈائٹنگ کلچر اب ہماری نسل میں مکمل طور پر سرایت کر چکا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پُرکشش اور جاذب نظر دکھائی دینے کے لیے مرد و زن دن رات اس میں کوشاں بھی ہیں ،
حالانکہ ابتدا ہی سے اگر متوازن غذا کا استعمال ہلکی پھلی ورزش کے ساتھ کیا جائے
تو نہ کوئی موٹاپے میں مبتلا ہو اور نہ بیمار۔
اس لیے آپ اپنی آنے والی نسل کو اس وبا سے محفوظ رکھنا چاہتے
تو ہمیشہ اعتدال کے ساتھ ہر طرح کی غذا کا استعمال کریں۔

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles