برگیڈیر بشیر آراٸیں
(ایک تعارف)
برگیڈیر بشیر آراٸیں کا تعلق نواب شاہ سندھ کے گاٶں ڈھولے وال سے ہے ۔ ابتداٸی تعلیم اردو پراٸمری ۔ ڈی سی ہاٸی اسکول اور گورنمنٹ کالیج نواب شاہ سے حاصل کی ۔ 1983 میں لیاقت میڈیکل کالیج جام شورو سے ایم بی بی ایس کیا اور فوج میں کمیشن مل گیا ۔
30 سالہ آرمی سروس کے بعد برگیڈیر رینک پر ریٹاٸر ہوٸے ۔ اب صحت اور تعلیم کے شعبہ میں کام کرتے ہیں اور برگیڈیر بشیر فاٶنڈیشن کے توسط سے خلق خدا کی خدمت کرکے خوش ہوتے ہیں ۔
اپنی یادداشتیں لکھتے ہوٸے نٸی نسل کو محنت اور سیدھے راستوں پر چل کر دنیاوی ترقی پانے کے گر بتاتے رہتے ہیں
ان کی حقیقت پر مبنی یادداشتیں لوگوں کو واقعی کچھ کر گزرنے کی تحریک مہیا کرتی ہیں ۔
ضرورت مندوں کا پردہ رکھیے
ہمارے ارد گرد بہت سے ایسے لوگ رہتے ہیں جو ملنے جلنے ۔ بات کرنے اور دیکھنے میں چنگے بھلے لگتے ہیں جیسے خوب سکھی اور پیٹ بھرے ہوں مگر آپ انکے زرا سا قریب ہوجاٸیں تو پاٶں تلے سے زمین نکل جاتی ہے ۔
میاں بیوی تین بچے کراٸے کا مکان اسکول کی فیس بجلی اور سوٸی گیس کا بل دیکر صرف ایک وقت یعنی دوپہر کے کھانے پر گزارا کرتے ہیں ۔ آپ ملیں تو ہنس کر بات کریں گے ۔ آپ حال پوچھیں تو شکر الحمدلله کہیں گے ۔ بھوکے پیٹ بھی آپ سے کچھ نہیں مانگیں گے ۔
مزید سنیں ۔ میاں پراٸیوٹ کمپنی میں تھا ۔ گلے کا کینسر ہوا ۔ نوکری گٸی ۔ گھر کی چیزیں بکنا شروع ہوٸیں ۔ میاں بستر کا ہو گیا ۔ دونوں بچوں کا اسکول جانا بند ۔ بیوی نے لوگوں کے گھر کام کر کے مکان کا کرایہ دینا اور گھر کا راشن لینا شروع کیا مگر آہستہ آہستہ ایک وقت کے کھانے پر اکتفا ہونے لگا ۔
یہ عورت ہمارے آفس آ کر پوچھنے لگی کہ کیا آپ کورونا کے علاوہ کسی کینسر کے مریض کو دواٸی نہیں دیتے اور ہاں کیا کسی عورت کو بیوہ ہونے پر ہی راشن دیتے ہیں؟ یہ وہ سوال ہیں جنہیں سن کر آپ سے کوٸی اور جواب بن ہی نہیں پاتا سواٸے ان کی ضرورت پوری کرنے کے ۔
انسان دوسرے انسانوں کی کوٸی ضرورت تو پوری کر سکتا ہے، انہیں پال نہیں سکتا ۔ پالتا صرف اللہ ہے ۔ رازق وہی ہے ۔ کوٸی انسان کتنا بھی امیر کبیر ہو جاٸے ۔ دن رات بانٹتا پھرے کسی کا رازق نہیں ہو سکتا ۔ پچھلے ہفتے دو عورتیں فاٶنڈیشن کے آفس سے راشن لے کر جانے سے پہلے پوچھنے لگیں کہ فوٹو کون بناٸے گا ۔ میرا اسٹاف حیران تھا کہ یہ بات وہ کیوں کہہ رہی ہیں؟
انہیں بتایا کہ ہمارے ہاں فوٹو نہیں بناتے ۔ کہنے لگیں یہ تو کمال ہو گیا۔ اگر آپ ہم جیسے مجبوروں کا پردہ رکھتے ہیں تو دعا ہے کہ اللہ آپ کے پردے بھی رکھے اور آپ دینے والے ہی رہیں ۔
تب سے بیٹھا اللہ سے دعا مانگ رہا ہوں کہ پرودگار تو ان دونوں عورتوں کی دعا قبول کر لے ۔ پتہ نہیں ہمیں عزت سے جینے کو کتنے پردوں کی ضرورت رہتی ہے اور تُو نے تو نہ جانے ہمارے کتنے گناہوں پر پردہ ڈال رکھا ہے کہ ہم معاشرے میں عزت سے گھوم پھر رہے ہیں ۔
اے دوستو! دوسروں کا پردہ رکھیے تاکہ وہ اللہ سے آپ کے پردے رکھنے کی دعاٸیں مانگتے رہیں ۔
برگیڈیر بشیر آراٸیں