وہم کا سانپ
(لوک کہانی)
شکیل احمد چوہان
ایک گاؤں میں ایک بوڑھی اماں کے سات بیٹے تھے۔ دوسرے نمبر والے کا نام ” لالہ ” تھا اور سب سے چھوٹے کا نام مٹھو تھا۔ سات بھائیوں میں سے چھے شادی شدہ تھے۔ ساتوں میں بڑا پیار تھا۔
لالہ باہر کے کام دیکھتا، جیسے تھانہ، کچہری، تیل والے، کھاد والے، آڑھت، کا حساب کتاب وغیرہ وغیرہ۔ باقی بھائیوں نے کھیتی باڑی کے معاملات سنبھال رکھے تھے۔
مٹھو کی بھی شادی ہو گئی۔ ایک دن مٹھو کی بیوی اسے کہنے لگی
تم سارا دن کھیتوں پر کام کرتے ہو اور لالہ تڑکے ہی بن ٹھن کر باہر چلا جاتا ھے۔ کل سے تم باہر کے کام دیکھو گے اور لالہ تمھارے کام کرے گا ۔
اگلے دن گھر میں ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ مٹھو بضد تھا کہ لالہ اس کی جگہ کام کرے اور وہ باہر کے معاملات سنبھالنے گا۔ لالہ بھی ٹس سے مس نہیں ہو رہا تھا۔ جب بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی تب اماں نے کہا
’’ ٹھیک ھے مٹھو۔ تم کل سے لالہ کی جگہ باہر کے کام سنبھالو ۔‘‘
لالہ سمیت دو بھائیوں کو اماں کے فیصلے پر اعتراض تھا۔ لالہ غصّے سے اپنے کمرے میں چلا گیا۔ دوپہر کے وقت اماں اس کے کمرے میں گئی۔ لالہ سویا ہوا تھا۔ تھوڑی دیر بعد اماں اندر سے روتی چلاتی ہوئی باہر آئی۔ گھر والوں کے پوچھنے پر اماں نے بتایا
’’ پڑولے کے نیچے سے ایک چھوٹا سا سانپ نکلا اور لالہ کے منہ میں داخل ہو گیا۔‘‘
جب لالہ نے یہ سنا تو اس نے بستر سے کمر لگا دی۔ اگلے دن مٹھو بڑی شان سے تیار ہو کر باہر کا مورچہ سنبھالنے کے لیے گھر سے نکل گیا۔
سات دن بعد لالہ آدھا رہ گیا۔ کوئی ڈاکٹر، حکیم، پیر، فقیر، لالہ کے بھائیوں نے نہیں چھوڑا۔
ساتویں دن ان کو خبر ملی کہ وہ زمین کا جیتا ہوا کیس ہار گئے ہیں۔
دسویں دن تھانے دار بھی ایک پرانے مقدمے میں تین بھائیوں کو گرفتار کر کے لے گیا۔
تیرھویں دن آڑھت والے نے فصل کی رقم دینے سے انکار کر دیا۔
رات کو اماں اپنے باقی کے چار بیٹوں کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھی۔ مٹھو سے پوچھا گیا بتاؤ۔
مٹھو کہنے لگا
’’ اماں یہ کام میں نہیں کر سکتا، میں گاؤں میں ہی اچھا تھا۔ باہر کے کام لالہ ہی سنبھال سکتا ہے۔‘‘
اگلے دن لالہ کی بیوی کے اٹھنے کے بعد اماں لالہ کے کمرے میں گئی تب لالہ سویا ہوا تھا۔ ماں وہاں سے خوش خوش باہر نکلی۔ سب گھر والوں نے پوچھا اماں کیا ہوا؟
’’ جو سانپ لالہ کے اندر داخل ہوا تھا، آج نکل گیا ھے۔‘‘
سارے گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ چند دن کے اندر اندر ہی لالہ نے تندرست ہو کر سارے معاملات سنبھال لیے۔