19 C
Lahore
Saturday, December 14, 2024

Book Store

تاریخ ساز کتابِ زندگی

صورتِ حال
الطاف حسن قریشی
تاریخ ساز کتابِ زندگی
13/12/2013

عصرِ حاضر کے عظیم ترین سیاہ فام لیڈر نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات ادا کی جا چکی ہیں جن میں سو کے لگ بھگ عالمی راہنما اور لاکھوں سوگوار شامل ہوئے۔
اُنہوں نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف عدم تشدد کے اصول پر جدوجہد شروع کی۔
سونے کی کانوں پر قابض سفید فام اقلیتی حکومت نے اُنہیں ایک جزیرے میں ستائیس برس قیدِ تنہائی میں رکھا۔ نیلسن منڈیلا کی عظیم الشان جدوجہد نے تاریخ کا رُخ موڑ دیا اور سیاہ فام اکثریت کو حقِ حکمرانی ملا۔
اُن کی شخصیت کا سب سے منفرد اور درخشندہ پہلو یہ تھا کہ اُنہوں نے جابروں اور غاصبوں سے
انتقام لینے کے بجائے اُنہیں معاف کر دیا اور  مصالحت اور عفوودرگزر کی تاریخ ساز روایت قائم کی۔
اُن کا دوسرا ناقابلِ فراموش کارنامہ یہ تھا کہ اُنہوں نے عمر بھر کے لیے صدر رہنے کی پیشکش مسترد
کرتے ہوئے پانچ سال بعد اقتدار سے علیحدگی اختیار کر لی۔
اُن کی آپ بیتی ہمارے حکمرانوں اور ہمارے نوجوانوں کو ضرور پڑھنی چاہیے جس سے پتہ چلتا ہے
کہ تاریخ بنانے والے عظیم لوگ کس ڈھب کی زندگی گزارتے اور اعلیٰ نصب العین کی خاطر کیا کیا قربانیاں دیتے ہیں۔
وہ اپنی زندگی میں بھی اتحاد اور مصالحت کے علمبردار تھے اور اُن کے جنازے میں یہ عجب منظر
دیکھنے میں آیا کہ امریکہ اور کیوبا جو ایک دوسرے کے سالہا سال سے دشمن چلے آ رہے ہیں
اُن کے صدور نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور خیریت دریافت کی۔ مجھے کامل یقین ہے کہ جس طرح نیلسن منڈیلا کی قربانیاں رنگ لائی تھیں ٗ اِسی طرح سید علی گیلانی کی بے مثال قربانیاں بھی بارآور ہوں گی
اور کشمیریوں کو بھی حقِ خود ارادیت ضرور ملے گا۔
تاریخ پر اَنمٹ نقش چھوڑ دینے والے چیف جسٹس جناب افتخار محمد چودھری بھی ہمارے دلوں میں
سدا زندہ رہیں گے۔
اُنہوں نے اپنی کتابِ زندگی میں 9مارچ 2007ء کے بعد جو بیش قیمت ابواب رقم کیے ہیں
اُن سے عدلیہ کی آزادی ٗ آئین کی بالادستی ٗ قانون کی حکمرانی ٗ انسانی حقوق اور شخصیات کے
بجائے مضبوط اداروںکے تصورات میں ایک انقلاب برپا ہو چکا ہے۔
فاضل چیف جسٹس نے پانچ جرنیلوں کی موجودگی میں اپنے رب کی توفیق سے حرفِ انکار ادا کر کے
عزیمت کا راستہ اختیار کیا اور عوامی اُمنگوں کے محافظ بن گئے۔
پانچ سال کی قلیل مدت میں اختیارات سے تجاوز ٗ قومی دولت کی بدترین لوٹ مار ٗ اعلیٰ مناصب پر
چہیتوں کی تقرریوں کے سومنات پاش پاش کیے اورفوجی بغاوت کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا۔
یہ فولادی عزم رکھنے والی عدالتِ عظمیٰ ہی تھی جس نے کوئٹہ سے سینکڑوں میل چل کر کراچی
آنے والے بچوں ٗ عورتوں اور بوڑھوں کی بپتا کا نوٹس لیا
اور سیکورٹی اداروں کو 29دسمبر تک لاپتہ افراد عدالت میں پیش کرنے کا حکم صادر کیا۔اُن کے کارناموں کی فہرست بڑی طویل ہے
تاہم یہ بھی محسوس ہوتا رہا کہ وہ اصلاحِ احوال کے جوش میں بعض اوقات توازن قائم رکھ سکے نہ
احتسابِ ذات پر مثالی توجہ دے سکے۔
اُن کا تاریخ ساز عہد تو اختتام پذیر ہوا ٗاب چیف جسٹس جناب تصدق حسین جیلانی اور جسٹس ناصر الملک سے توقع کی جا رہی ہے کہ
وہ طاقت ور عدالتِ عظمیٰ کے ذریعے کمزوروں کو اُن کا حق دلائیں گے ٗ سؤموٹو کے قواعد و ضوابط ترتیب دیں گے اور نچلی عدالتوں میں حقیقی اصلاحات نافذ کریں گے۔
نومبر 29  کی صبح جی ایچ کیو گراؤنڈ میں فوج کی کمان کی تبدیلی کی جو تقریب نہایت سج دھج
سے منعقد کی گئی ٗ اُس نے بھی ہماری کتابِ زندگی میں ایک خوشگوار باب کا اضافہ کیا ہے۔
آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنے الوداعی خطاب میں جو نپی تُلی باتیں کیں ٗ وہ بڑی
فکر انگیز اور مستقبل کی آئینہ دار تھیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہماری فوج جذبۂ جہاد اور شوقِ شہادت سے سرشار ہے ٗ اُس نے وطن کے لیے لازوال
قربانیاں دی ہیں اور ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
جنرل کیانی کے ارادوں میں ایک استحکام اور لہجے میں بلا کا انکسار تھا۔ اُنہوں نے چھ برسوں کے
دوران فوج کا امیج بہتر بنانے اور جمہوری عمل کے تسلسل میں بردباری کے ساتھ جو دانش مندانہ کردار ادا کیا ٗ
وہ روشنی کے مینار کی حیثیت رکھتا ہے۔
اُنہوں نے نامزد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو کمان کی چھڑی پیش کی جن کی پرورش اعلیٰ
فوجی روایات اور شہیدوں کے درمیان ہوئی ہے۔
اُن کا پورا خاندان فوج میں قابلِ رشک خدمات سرانجام دیتا رہا ہے۔ وہ ملکی اور غیر ملکی اعلیٰ فوجی
اداروں کے تربیت یافتہ اور ہر سطح کی فارمیشن کمانڈ کر چکے ہیں۔
فوج کی کمان سنبھالتے ہی وہ اگلے مورچوں کے دوروں پر نکل کھڑے ہوئے ہیں اور جوانوں اور افسروں
میں دفاعِ وطن کا جذبہ تیز تر کرتے جا رہے ہیں۔
قوم پُر اُمید ہے کہ اُن کی قیادت میں امن و امان کے راستے کشادہ ہوتے جائیں گے۔
وزیر اعظم نواز شریف اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے وقت کا بڑا حصہ اپنی کتابِ زندگی میں سنہری
ابواب کا اضافہ کرنے پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔
اُنہوں نے نوجوانوں کے لیے جس قرض اسکیم کا اعلان کیا ہے ٗ اُسے قابلِ عمل شکل دینے میں تیس سے
زائد میٹنگوں میں حصہ لیا ہے۔
اُن کی کاوشوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ نوجوانوں کی بے روزگاری دور کرنے اور اُنہیں ملکی معیشت
میں سرگرم کردار ادا کرنے کے قابل بنانے میں حقیقی دلچسپی رکھتے ہیں۔
اُنہوں نے پہلے سال ایک لاکھ نوجوانوں کو سو ارب کے قرضے دینے کا پروگرام بنایا ہے۔
افتتاحی تقریب میں ہم اُن کے دل کی آواز سن رہے تھے جس میں گہرا درد اور اُمید کی روشنی تھی۔
اِس پروگرام کی انچارج اُن کی صاحبزادی مریم نواز نے بڑے شستہ انداز میں اِس انقلاب آفریں اسکیم کے بنیادی نکات بیان کیے اور نوجوانوں کو قرضے کے درست استعمال کے طریقے واضح کیے۔
اِس تقریب کی یادگار خوبی یہ تھی کہ نوجوان اگلی نشستوں پر بیٹھے تھے جبکہ وزرائے کرام اور پارلیمنٹ کے معزز ارکان پچھلی نشستوں
پر جگہ پا سکے۔ایک نیا عہد شروع ہو رہا ہے۔
محترمہ مریم نواز مئی 2013ء کے انتخابات میں نوجوانوں کے اندر عقابی روح پھونکنے کا تجربہ کر چکی ہیں
اور اگر اُن کی درست خطوط پر تربیت ٗ بروقت راہنمائی اور مناسب سہولتیں فراہم کی گئیں
تو یہ سو ارب ملکی معیشت کو یقینی طور پر توانائی فراہم کریں گے ٗ تاہم نوجوانوں کو مختلف مراحل
میں ٹھیک خطوط پر بزنس کرنے کی تربیت دینا ہو گی۔
اِس کے علاوہ ’’ضمانت‘‘ کے سلسلے میں قابلِ عمل آپشن بھی تلاش کرنا ہو ں گے۔خوفِ خدا اور آخرت
میں جواب دہی کا احساس رکھنے والی اِس نیک خاتون نے مژدہ سنایا ہے
کہ نوجوانوں کو اسلامی بینکاری کے ذریعے بلاسود قرضے دیے جائیں گے اور یہ قدم پاکستان میں
سود کے خاتمے کی ابتدا ثابت ہو گا۔
اِس انکشاف سے روح کو بڑا سکون ملا ہے اور بے اختیار دل سے یہ دعا نکلی ہے کہ اﷲ اور اُس کے
رسول ﷺ سے جنگ کرنے کے بجائے اُس کے دامنِ رحمت میں چلے آئیں۔
بعض حلقوں کی طرف سے اِن شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ماضی کی ییلو کیب اسکیم
کی طرح یہ سو ارب بھی طالع آزماؤں کی جیبوں میں چلے جائیں گے۔
یہ شکست خوردہ ذہنیت کی آواز ہے۔ ہمارے نوجوان اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارا ملک اقتصادی طور پر
کس قدر مہیب مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔
وہ یقینا محنتِ شاقہ سے اُسے گرداب سے نکالنے اور امکانات کی دنیا تسخیر کرنے کی تاریخ ساز کاوش کریں گے
اور اپنی قیادت کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔
اُن کی کتابِ زندگی کا آغاز عظیم کامرانیوں سے ہونے والا ہے۔

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles