28.1 C
Lahore
Sunday, September 8, 2024

Book Store

سرگوشیوں کے درمیان خوش اندیش فیصلے

صورتِ حال
الطاف حسن قریشی
سرگوشیوں کے درمیان خوش اندیش فیصلے
11/10/2013

آٹھ دس روز پہلے ہم کچھ دوست ایک روحانی شخصیت سے فیض پانے کے لیے جمع ہوئے۔
تقریباً دو گھنٹے پاکستان کے مستقبل پر باتیں ہوتی رہیں۔
اُنہوں نے ہمیں خوابِ غفلت سے بیدار کرنے کے لیے ایک زوردار جھٹکا دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک میں
حقیقی انتخابات ہوئے ہیں نہ دل کی آرزو بدلی ہے۔
اُن کا ارشاد تھا کہ ڈیڑھ دو سال کے دوران پینتیس سے چالیس برس کے جوانوں کو معاشرے میں بہت بڑی تبدیلی لاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
ابھی یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ ہمارے ایک انتہائی باخبر صحافی دوست وارد ہوئے اور دورانِ گفتگو کہنے لگے
کہ جنرل کیانی کو ایک سال کی توسیع دینے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔
اُن کی وزیر اعظم سے گاہے گاہے بات ہوتی رہتی ہے ٗ تو یہی سمجھا گیا کہ وہ تازہ ترین خبر لے کر آئے ہیں۔
میں چپ رہا کہ
اُن کی ’’مصدقہ خبر‘‘ کا پردہ رکھنا مقصود تھا ٗ ورنہ حقیقت یہ تھی کہ میں اُس پانچ گھنٹے کی
ملاقات میں شریک تھا جو جنرل کیانی اور سینئر صحافیوں کے درمیان گزشتہ موسمِ بہار میں ہوئی تھی
جس میں اُنہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ وہ ’’توسیع‘‘ قبول نہیں کریں گے۔
میں نیم شب گھر پہنچا تو امریکہ سے ایک دوست کا فون آیا کہ یہاں کے صحافتی حلقوں میں یہ خبر
گردش کر رہی ہے کہ
جنرل کیانی ایک سال کی ایکسٹینشن لینے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔میں نے کہا کہ وزیر اطلاعات جناب
پرویز رشید کا ’’حرفِ آخر‘‘ کے طور پر یہ بیان آ چکا ہے کہ
ہم آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان کی ملازمت میں توسیع نہیں کریں گے ٗ اِس لیے
ایکسٹینشن کا مسئلہ ختم ہو چکا ہے
اور جنرل کیانی چند ماہ پہلے اعلان کر چکے ہیں کہ وہ مقررہ وقت پر ریٹائر ہو جائیں گے۔
چھے ؍اکتوبر کی صبح وال سٹریٹ جنرل کی یہ خبر پڑھ کر قدرے تشویش ہوئی کہ جنرل کیانی
ملازمت میں توسیع کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔
میرا وجدان کہہ رہا تھا کہ اِن افواہوں کے پیچھے شرارت پر آمادہ کوئی دماغ کام کر رہا ہے جو فوج اور
جنرل کیانی کی شہرت اور ساکھ خراب کرنے پر تُلا ہوا ہے۔
میں نے اپنے دل میں سوچا کہ حکومت کو فوری طور پر نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان کر دینا چاہیے
تاکہ مطلع صاف ہو جائے۔
رات کے آٹھ بجے ٹی وی آن کیا تو حکومت کے بجائے جنرل کیانی کا یہ خوش اندیش نشر کیا جا رہا تھا کہ وہ 29نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے
کوئی نئی ذمے داری قبول نہیں کریں گے اور اُن کے نزدیک اصل اہمیت اداروں اور روایات کی ہے۔

اُنہوں نے اِس اُمید اور یقین کا بھی اظہار کیا کہ نئی عسکری قیادت پورے عزم کے ساتھ وطن اور
جمہوریت کے استحکام میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
سرگوشیوں کے طوفان میں جنرل کیانی کا یہ اعلان غیر معمولی اہمیت کا حامل ثابت ہوا۔
زندگی کے ہر شعبے کی قیادت نے اُن کے بروقت فیصلے کا والہانہ خیرمقدم کیا اور اِسے جمہوریت
کے حق میں بہت بڑا اقدام قرار دیا۔
قومی اخبارات میں جس قدر تجزیے شائع ہوئے ہیں ٗ اُن میں جنرل کیانی کی فہم و فراست ٗ اُن کی
شجاعت و استقامت ٗ اُن کے زبردست ضبطِ نفس ٗ اُن کی بالغ نظری اور جمہوریت کے ساتھ
اُن کی لازوال وابستگی کی تعریف کی جا رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ریٹائر ہونے والے جرنیل کو
قدرومنزلت کی اتنی بلندی اور محبت و احترام کی ایسی رفعت حاصل ہوئی ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ روح پرور منظر چشمِ فلک نے پہلی بار دیکھا ہے کہ چند ہفتوں بعد بے اختیار ہو جانے والے جنرل کیانی کو بے کنار دعائیں مل رہی ہیں
اور اُن کے دانش مندانہ فیصلے کے حق میں آنکھیں بچھائی جا رہی ہیں۔
یہ بلند مقام اُنہیں ایک تاریخ رقم کرنے سے ملا ہے۔ جب اُنہوں نے نومبر 2007ء میں فوج کی کمان سنبھالی ٗ تو اِس کی ساکھ تارتار تھی۔
فاٹا کی مختلف ایجنسیوں میں بے ہنگم فوجی معرکوں میں پے در پے شکست سے جوانوں کا مورال کم ترین سطح پر آ گیا تھا۔
حکومت کی غلط پالیسیوں نے سوات اور مالاکنڈ میں ریاست کی عمل داری تقریباً ختم کر دی تھی۔
جنرل کیانی نے سوات آپریشن میں غیرمعمولی قائدانہ صلاحیت کا ثبوت دیا اور فوج کے اندر دشمن کا مقابلہ کرنے کا ایک نیا ولولہ پیدا کیا۔
جنرل کیانی نہایت سنگین چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے استقامت کی چٹان ثابت ہوئے اور وہ جمہوریت کو پٹری پر رکھنے میں ایک پُرعزم کردار ادا کرتے رہے۔
اُنہوں نے 2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں واضح ہدایات جاری کیں کہ فوج انتخابی عمل میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرے گی۔
علاوہ ازیں بلوچستان کو قومی دھارے میں لانے ٗ صوبے کی پس ماندگی دور کرنے اور فاٹا میں انفراسٹرکچر تعمیر کرنے میں ایک ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا ہے۔
اُنہوں نے پہلی بار فوج میں سپاہیوں کا معیارِ زندگی بلند کرنے کے لیے جو دوررس اقدامات کیے ہیں ٗ
اُن سے فوج کی ماہیت ہی یکسر تبدیل ہو گئی ہے کہ وہ خود بھی ایک سولجر کے فرزندِ ارجمند ہیں۔
وہ افسروں اور جوانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اگلے مورچوں پر جاتے اور شجاعت کی ایک نئی تاریخ رقم کرتے رہے۔ بلاشبہ اُن کی مدبرانہ قیادت نے اُنہیں قوم اور جمہوریت کے محسن ہونے کا رتبہ عطا کیا ہے۔
دوسرا خوش اندیش فیصلہ خواجہ سعد رفیق نے کیا ہے کہ وہ دوسال کی مدت میں ریلوے کا خسارہ نفع میں تبدیل کر دیں گے اور پورے ریلوے نظام کو جدید خطوط پر استوار کر کے دم لیں گے۔
اُنہوں نے میڈیا کی موجودگی میں اعلان کیا کہ مربوط اور کامیاب کوششوں کے باوجود اگر ریلویز کی
نجکاری کی گئی ٗ
تو وہ اپنی وزارت سے مستعفی ہو جائیں گے اور سیاست چھوڑ کر گھر بیٹھ جائیں گے۔ اُن کی
بے مثال کارکردگی کی جو تصویر سامنے آئی ہے
اُس نے صحافیوں کو مبہوت کر دیا تھا اور قوم کے اندر یہ اعتماد پیدا کیا ہے کہ شبانہ روز کاوش
ٗ سچی لگن اور کامل دیانت داری سے امکانات کا ایک جہان تعمیر کیا جا سکتا ہے۔
ہمیں وزیرِ منصوبہ بندی جناب احسن اقبال کا یہ اعلان بھی دلکشا محسوس ہوا کہ
وہ بالواسطہ ٹیکسوں کے بجائے بلاواسطہ ٹیکسوں کی پالیسی وضع کر رہے ہیں۔
آج عوام وزیر باتدبیر جناب اسحق ڈار کی بم بلاسٹ حکمتِ عملی سے بہت خوفزدہ ہیں جس میں
ہوشربا مہنگائی اور بے روزگاری کے بم چلائے جا رہے ہیں۔
پورا زور بالواسطہ ٹیکسوں پر ہے جو عوام کی قوتِ خرید پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔
اب تو بچوں کی ٹافیاں بھی پہنچ سے باہر ہو جائیں گی جبکہ بجلی کے بل ہارٹ اٹیک کا باعث بنتے جا رہے ہیں۔
ایسے میں جناب احسن اقبال کے اعلان سے کسی قدر سانس لینے کی آس بندھی ہے
اور خواب دیکھنے کی آرزو دلِ ناتواں میں جاگ اُٹھی ہے۔
تیسرا خوش اندیش فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب جناب شہباز شریف نے صادر کیا ہے
جس میں صوبے کی امن و امان کی صورتِ حال بہتر بنانے اور ڈلیوری سسٹم کو بااعتماد اور
پوری طرح فعال کرنے کے لیے ایک آٹھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے
جس کے چیئرمین حمزہ شہباز ہیں۔ عزیزم حمزہ شہباز ایک جواں عزم سیاسی قائد ہیں جو عمل درآمد
کی مشینری سے کام لینااور جوانوں کو اپنے ساتھ رکھنے کا ہنر جانتے ہیں۔
اُن میں خوئے دلنوازی بھی پائی جاتی ہے اور اُنہیں سیاسی عناصر کی عزت کرنا اور بیورو کریسی
کو صحت مند ماحول میں سرگرم رکھنا آتا ہے۔ وہ صحافیوں میں بھی گھل مل جاتے ہیں۔
جناب شہباز شریف بے پناہ مصروفیت کے باوجود بلوچستان کے زلزلہ زدگان کی امداد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
ہم اُمید کر سکتے ہیں کہ عوام کو جلد ریلیف ملے گا اور اچھے دنوں کی چاپ سنائی دینے لگے گی۔

Related Articles

Stay Connected

2,000FansLike
2,000FollowersFollow
2,000SubscribersSubscribe
گوشۂ خاصspot_img

Latest Articles