پردے میں بٹھا دیا
قائداعظمؒ 1945ء میں بلوچستان آئے تو ایک تقریب میں کہا
تم لوگوں نے اسٹوڈنٹ فیڈریشن قائم کی ہے۔ نیشنل گارڈ بنائی ہے لیکن خواتین لیگ ابھی تک قائم نہیں کی۔ میں اس سلسلے میں مسلمان خواتین سے ملنا چاہتا ہوں۔
قاضی محمدعیسیٰ نے فوری طور پر لیگی کارکنوں سے کہا کہ اپنے گھروں سے عورتوں اور بچیوں کو لے آؤ۔
انھوں نے اپنی بیٹھک سے میز کرسیاں ہٹوا دیں۔
یوں تیس، چالیس خواتین کے بیٹھنے کا انتظام ہو گیا۔ ایک کونے میں پردہ ڈال کر ایک کرسی قائداعظمؒ کے لیے رکھوا دی۔
قائداعظمؒ جب پردے کے پیچھے آ کر بیٹھ گئے تو کہا۔
میں ہندوستان میں جہاں بھی جاتا ہوں۔ کہا جاتا ہے کہ عورتوں کے لیے پردے کا خاص انتظام ہے لیکن بلوچستان کے لوگوں نے تو مجھے ہی پردے میں بٹھا دیا۔
Seated in the curtain:
When Quaid-e-Azam came to Balochistan in 1945, he said in a ceremony:
“You people have formed a student federation. The National Guard has been formed but the Women’s League has not been formed yet. I want to meet Muslim women in this regard. ”Qazi Muhammad Issa immediately asked the League workers to bring women and girls from their homes. He removed the table and chairs from his seat.
Thus seating for thirty, forty women was arranged. A curtain was placed in a corner and a chair was reserved for Quaid-e-Azam.
When Quaid-e-Azam came and sat behind the curtain, he said.
“Everywhere I go in India. It is said that there is a special arrangement of veil for women but the people of Balochistan put me in the veil.