Home معاشرت اخلاقی فوج سے محبت

فوج سے محبت

میں ذاتی تجربوں کی روشنی میں بھی یہ فیصلہ نہیں کر پا رہا کہ ہماری پاکستانی قوم بدل گٸی ہے یا پاکستانی فوج؟ کس کے قصور کی وجہ سے صدارتی آرڈیننس لانا پڑ گیا ہے؟

0
982

فوج سے محبت

کس کے قصور کی وجہ سے صدارتی آرڈیننس لانا پڑ گیا ہے؟

بریگیڈئیربشیر آراٸیں

Pak Army

1984 میں میری پوسٹنگ چترال اسکاٶٹس میں ہو گٸی ۔ کرنل مراد خان نیر کمانڈنٹ تھے ۔ دروش پہنچا تو پتا چلا پوری وادی میں ان کا ہی طوطی بولتا ہے ۔ وہ ہر قصبے ہر گاؤں میں لوگوں کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے تھے ۔
پہلے انٹرویو میں ہی کہنے لگے کہ ڈاکٹر ہونے کے ناتے تم میرے ساتھ ہر جگہ اور ہر گاؤں چلا کرو گے تاکہ اگر کہیں لوگوں کی صحت کے مساٸل ہوں تو مجھے براہِ راست بتا سکو کہ ہم کس طرح ان کی مدد کریں کہ  بہتر علاج و معالجہ ہو سکے۔

ایک دفعہ ہم ایک شادی کی دعوت میں شریک ہونے دور دراز کے ایک گاٶں میں گٸے ۔ گاٶں سے کچھ پہلے پہاڑوں سے بہتے پانی کا نالہ پڑا تو جیپ رک گٸی کیونکہ جیپ کا پانی سے گزارنا خطرناک تھا ۔
ہمیں آگے خود پانی سے گزر کر جانا تھا ۔ کمانڈنٹ لوگوں سے مل رہے تھے تو میں نے اپنی وردی کی شلوار اوپر چڑھا لی اور چپل اتارنے لگا ۔
مجھے صوبیدار میجر فاروق جان نے کہا کہ سر یہ لوگ اپنے ہاتھوں کا جھولا بنا کر آپ کو اس میں بٹھا کر پانی سے پار لے کر جائیں گے ۔
میں کہا میں ایسا کیوں کروں گا؟ میرے ہاتھ پاٶں سلامت ہیں ۔
کہنے لگا: سر یہاں کے لوگ کہتے ہیں فوجی ہمارے ملک کے محافظ ہیں ۔ یہ فوج سے اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار اسی طرح کرتے ہیں ۔
میں حیران و پریشان، دو چترالی نوجوانوں کے ہاتھوں کے جھولے میں نالہ پار کر رہا تھا اور کرنل مراد خان نیر بھی ہنستے ہوٸے اسی طرح میرے پیچھے آ رہے تھے ۔
میں سوچ رہا تھا یا اللہ! خاکی وردی والوں سے قوم کی یہ کیسی محبت ہے کہ نالے میں ہمارے پاٶں بھی بھیگنے نہیں دیتے ۔

۞۞۞۞۞

1987 میں سندھ پر ڈاکوٶں کا قبضہ ہوتا جا رہا تھا۔ اس کا قلع قمع کرنے کو ایس ایس جی کا ہیڈ کوارٹر چراٹ سے نواب شاہ پہنچ گیا ۔ ایس ایس جی کمانڈوز سندھ میں ہر کونے کھدرے میں ڈاکوؤں کا پیچھا کر رہے تھے ۔
فورس کمانڈر برگیڈیر ٹی ایم خان نے 16 ڈویژن پنوں عاقل سے سندھی اسپیکنگ ڈاکٹر مانگ لیا تاکہ طبی امداد کے ساتھ ساتھ وہ ایس ایس جی فورس اور مقامی لوگوں کے درمیان ترجمانی کے فراٸض بھی انجام دے ۔
میں ان دنوں 33 فیلڈ میڈیکل یونٹ روہڑی سیمنٹ فیکٹری میں تھا ۔ ایس ایس جی کے ساتھ پیرا ٹروپنگ اسکول پشاور میں ایک کورس بھی کر چکا تھا اور پھر نواب شاہ کا رہاٸشی تھا ۔ میری ایس ایس جی کے ساتھ ڈیوٹی لگ گٸی ۔

میں نواب شاہ میں پہلی دفعہ فوجی وردی پہن کر نکلا تو بہت سے لوگ کیمرے اٹھاٸے ملنے آتے اور میرے ساتھ فوٹو بنواتے ۔ نواب شاہ کے بہت سے معززین کہتے کہ ہمیں فوجی بھاٸیوں کے ساتھ گروپ فوٹو بنوانے ہیں ۔

ہیڈ کوارٹر میں صلح مشوروں کے بعد فیصلہ ہوا کہ جس علاقے سے بھی کوٸی اطلاع ملے گی، ڈاکوٶں کا پیچھا کیا جائے گا اور جہاں رات ہو جائے گی، آبادی اور گوٹھوں سے ذرا دور ہی اپنی جیپیں اور ٹرک روک کر انہی میں بستر بچھا کر رات گزار لیا کریں گے ۔
دوسری رات مورو شہر سے ذرا دُور سنہری فارم کے قریب گاڑیاں روک لی گٸیں ۔
شام کا وقت تھا ۔ ہم تقریباََ 50 لوگ تھے ۔ باورچی لکڑیاں جلا کر کھانا بنانے لگے، جوانوں نے زمین پر اور ٹرکوں پر بستر بچھانے شروع کر دیے ۔
ہم کھانا کھا رہے تھے کی قریب کی گوٹھ سے لوگ بیل گاڑیوں پر چارپاٸیاں اور کندھوں پر پانی کے مٹکے لے کر پہنچ گٸے ۔
مجھے کمپنی کمانڈر نے کہا کہ ان سے کہو یہ تکلیف نہ کریں ۔ ہم اس طرح ان کو پریشان نہیں کرنا چاہتے ۔ گوٹھ کے کچھ لڑکے پڑھے لکھے بھی تھے ۔ اس لیے مجھے سندھی بولنے کی ضرورت ہی نہ پڑی اور وہ کمپنی کمانڈر سے خود ہی مخاطب ہوٸے کہ یہ تکلیف نہیں ہماری خوش قسمتی ہے کہ آپ ہمارے گاٶں کے ساتھ رات گزاریں گے ۔
پاک فوج ہماری شان ہے ۔ آج ہمیں خدمت کا موقع دیں ۔ ہم سب تھکے ہوٸے تھے۔ چارپاٸیوں پر رلیاں بھی بِچھ گٸیں اور ہم مزے سے سو گٸے، مگر اصل حیرت صبح اس وقت ہوٸی جب سورج نکلتے ہی 50 لوگوں کا لسی مکھن والا دیسی ناشتا بھی پہنچ گیا ۔
اندرونِ سندھ اس علاقے میں فوجی پہلی دفعہ دکھاٸی دے رہے تھے، اس لٸے لوگ شوق در شوق دور کھڑے ہمیں ہاتھ ہلا رہے تھے ۔ کمپنی کمانڈر نے سب کو بلا کر ان سے ہاتھ ملانا شروع کیا تو ان کے چہروں پر محبت اور خوشی دیدنی تھی ۔

یہ 1987 کی باتیں ہیں ۔ 2021 میں ایک صدارتی آرڈیننس آنے کا سنا کہ اگر کوٸی شخص فوج کی عزت نہیں کرے گا تو
اسے لاکھوں روپے جرمانہ ہو گا اور دو سال سزا بھی الگ بھگتنا پڑے گی ۔

میں ذاتی تجربوں کی روشنی میں بھی یہ فیصلہ نہیں کر پا رہا کہ
ہماری پاکستانی قوم بدل گٸی ہے یا پاکستانی فوج ۔
چترال اسکاٶٹس کے کرنل مراد خان نیر اور ایس ایس جی کمانڈر برگیڈیر ٹی ایم خان کو آواز دینی چاہیے ۔ شاید وہی دلوں میں جھانک کر بتا سکیں کہ گڑبڑ کہاں ہوٸی ہے؟ کس کے قصور کی وجہ سے صدارتی آرڈیننس لانا پڑ گیا ہے؟

بریگیڈئیربشیر آراٸیں

NO COMMENTS