کورونا
شکیل احمد چوہان
بیگم ہاتھ میں بڑا سا چمچ تھامے ناشتے کے انتظار میں ڈائنگ ٹیبل پر بیٹھی ہوئی تھی۔ شوہر شیشے کی گول پلیٹ میں پراٹھا رکھ کر اس کے حضور پیش ہوا ۔بیگم نے پراٹھے پر نظر ڈالی۔
پراٹھا پاکستان کے نقشے جیسا بنا تھا۔
بیگم نے وہ چمچ شوہر کے الٹے ہاتھ پر مارتے ہوئے رعب دار آواز میں کہا
’’ بیس دن میں آپ کو پراٹھا بنانا بھی نہیں آیا۔
شوہر کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو گرنے لگے۔ بیگم غصے سے چلائی
بند کریں یہ رونا دھونا ‘‘آنسو صاف کرتے ہوئے شوہر کا ایک آنسو بیگم کی ہتھیلی پر جا گرا۔ بیگم کے ہونٹوں پر فاتحانہ مسکراہٹ نے قدم رکھے۔ شوہر معصومیت سے کہنے لگا
آنسوؤں سے بھی کرونا پھیلتا ہے۔ یہ سنتے ہی بیگم نے واش روم کی طرف دوڑ لگادی۔ شوہر مریل سی آواز میں کہنے لگا
’’ جا کرونا تیرا خانہ خراب۔۔۔ شوہروں کو رونے اور بیگموں کو دھونے پہ لگا دیا ۔
٭
پوری دنیا میں شوہروں کے مقابلے میں بیگمات کرونا سے کم متاثر ہوئی ہیں، اس کے باوجود وہ کرونا سے ڈر رہی ہیں اور شوہروں سے لڑ رہی ہیں۔
٭
مایوسی کرونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ھے، خدارا امید کی بات کریں کیونکہ امید زندگی ھے اور مایوسی موت۔
٭
اب تو ان بیگمات کا شوق بھی پورا ہوگیا تھا، جو کہا کرتی تھیں:
’’ جانو آپ کے پاس میرے لیے وقت ہی نہیں ہے۔‘‘
…٭…