اب نہیں جائے گا
مشہور مصنف شوکت تھانوی شعر بھی کہا کرتے تھے۔ نو عمری میں ہی انھوں نے شاعری شروع کر دی۔ ایک دفعہ کافی کوشش کے بعد وہ اپنی غزل رسالہ ’’ترچھی نظر‘‘ میں چھپوانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس غزل کا ایک شعر کچھ یوں تھا؎
ہمیشہ غیر کی عزت تیری محفل میں ہوتی
ترے کوچے میں جاکر ہم ذلیل خوار ہوتے
شوکت تھانوی کے والد کی نظر جب اس شعر پر پڑی تو انھوں نے شوکت کی والدہ کو یہ شعر غصے میں سنایا اور پھر کہا
’’یہ آوارہ گرد! آخر اس کوچے میں جاتا ہی کیوں ہے؟‘‘
شوکت کی والدہ نے ان کا غصہ دیکھا تو اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے بیٹے کی صفائی پیش کرتے ہوئے بولیں۔
’’بچہ ہے، غلطی سے چلا گیا ہو گا، میں منع کر دوں گی۔ اب کی بار معاف کر دیں۔‘‘
Will no longer:
Famous writer Shaukat Thanawi also used to say poetry. He started writing poetry at a young age. After a great deal of effort, he managed to get his ghazal published in the magazine “Tarchi Nazar”. One of the lyrics of this ghazal was something like this
The honor of others will always be in your party
We would be humiliated by going to the other side of the road
When Shaukat Thanawi’s father saw this poem, he recited it to Shaukat’s mother in anger and then said:
“This wanderer! Why go to this alley? ”
When Shaukat’s mother saw his anger, she offered her son’s cleansing to calm him down.
“He is a child. He must have gone by mistake. I will forbid him.” Forgive me now. “